جماعت اسلامی کو ووٹ کیوں دیں؟

صاحبو!کراچی کے حالات سے آپ اور پوری قوم واقف ہے۔ ر وشنیوں کے شہر کو اندھیروں میں ڈبو دیا گیا۔پاکستان کو۷۰؍ فی صد ریونیو دینے والے کراچی شہر کے صنعت کار بھتے کی وجہ سے بھاگ گئے ۔ امن و امان کی حالت خراب سے خراب تر ہو گئی۔ درجن درجن بھر لوگ روزانہ کی بنیاد پر قتل کر دیے گئے شہر میں دہشت گردی کا راج تھا۔۹۲؍ کے آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس والوں کو ایک ایک کر کے قتل کر دیا گیا۔ ذرا ذرا سی باتوں پر شہر کو بند کر دیا جاتا تھا۔ پھر ایک حکم سے شہر کھل جاتا ہے۔ میڈیا کو جبر کی بنیاد پر یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے دفاتر پر حملے کیے گئے۔اخبارات کی سرخیاں ان کے حکم کے مطابق لگتیں تھیں۔ سب کچھ جانتے ہوئے بھی میڈیا دہشت گردوں کو نا معلوم کہتا رہا۔ اسٹریٹ کرائمز کی وجہ سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہو گئی۔ چائنا کٹنگ کی کمائی منی لائنڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک اپنے ہیڈ کواٹر کو بھیجی گئی۔ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی یہ حالت ہے کہ لوگ کوچوں کی چھتوں پر بیٹھ کر سفر کرتے ہیں۔ کئی علاقوں میں پانی کے نلوں میں پانی نہیں آتا ۔ ٹینکرز والے منہ مانگے ریٹ پر پانی سپلائی کرتے ہیں۔ کے الیکٹرک نے اپنی بادشاہت قائم کی ہوئی ہے ۔ کے الیکٹرک نے جو نئے میٹر لگائے ہیں وہ پہلے والے میٹروں سے ۷۰؍ فی صد زیادہ ریڈنگ بتاتے ہیں۔بجلی کے بل اضافی بھیجے جاتے ہیں جب لوگ شکایت لے کر جاتے ہیں تو سیاسی بنیاد پر بھرتی کیے ہوئے ملازمین عوام کی ایک نہیں سنتے۔ ہسپتالوں میں مریض داوائیوں کے لیے ترستے رہتے ہیں۔ سڑکوں کی حالت خراب ہے ۔پوش علاقوں کے لوگ نکل مقانی کر گئے ہیں۔ کراچی کے ہر محکمے سے کرپشن کے الزام میں لوگ گرفتار کیے گئے کچھ جان بچا کر بیرون ملک چلے گئے۔۲۷؍ سال سے شہر پر حکمرانی کرنے والوں نے نہ حالات ٹھیک کیے نہ اس کی پروا کی۔لوکل گورنمنٹ کی اگر بات کی جائے تو دو دفعہ ایک لسانی تنظیم نے کراچی شہر پر حکومت کی اور چیزوں کو چھوڑیں پانی جو زندگی ہے، شہر میں پانی تک کا مسئلہ حل نہ کر سکی ۔ جبکہ جماعت اسلامی کے لوکل گورنمنٹ دور حکومت میں کراچی شہر روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا۔ شہر کے بگڑے حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے رینجرز کا آپریشن جاری ہے۔آئے دن ٹار گٹ کلر گرفتار ہو رہے ہیں۔ را سے تربیت لیکر آنے والے لسانی جماعت کے کارکن کو رینجرز پکڑ رہی ہے ٹارگٹ کلر پکڑے جا رہے ہیں کراچی کے لوگوں نے سکھ کا سانس لیا ہے۔کاروباری لوگ امن و امان کے قیام پر خوش ہو رہے ہیں۔ جماعت اسلامی نے نیو ایم اے جناح روڈ پر آؤ بدلیں اپنا کراچی کے نعرے سے ایک عظیم الشان بلدیاتی الیکشن کا انعقاد کیا ہے۔ اس ورکرکنونشن کو سابق ممبر سندھ اسمبلی نصراﷲ شجیع سے منسوب کیا گیا ہے ۔ اس میں کراچی کے عوام سے کہا گیا کہ صرف رینجرز کے آپریشن پر انحصار کرنا اور خوش نہیں ہونا چاہیے۔ بلکہ کراچی کے حالات خراب کرنے والوں کو آنے والے بلدیاتی الیکشن میں سیاسی شکست دینا چاہیے۔ جماعت اسلامی نے شہر کے ۹۰؍ فی صد بلدیاتی حلقوں میں اپنے نمائندے کھڑے کیے ہیں ساتھ ہی ساتھ کراچی جماعت اسلامی نے پاکستان تحریک انصاف سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کاتحریری معاہدہ کیا ہے جس سیٹ پر جماعت اسلامی کاناظم الیکشن لڑے گا وہاں پر جماعت کے انتخابی نشان ترازو کے تحت الیکشن لڑا جائے گااسی طرح جہاں تحریک انصاف کا ناظم الیکشن لڑے گا وہاں بلے کے نشان سے الیکشن لڑا جائے گا اس ترازو اور بلامشرکہ نشان ہو گا۔ جماعت اسلامی نے اپنے کارکنوں کو تحریک انصاف کے کارکنوں سے مکمل تعاون کی ہدایت کی ہے۔ صرف لیاری زون میں جماعت اسلامی کا کسی سے بھی اتحاد نہیں وہاں جماعت اسلامی اپنے نشان کے ساتھ الیکشن لڑے گی۔ لیاری زون میں جماعت اسلامی کے دوممبران بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔ کنونشن سے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق صاحب نے خطاب میں کہا کہ بلدیاتی انتخابات کراچی آپریشن کی شفافیت کا امتحان ہو گا۔عوام کا حق ہے کہ کراچی میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے ۔کراچی تبدیل ہو رہا ہے۳؍ دسمبر کو شہر کی رونقیں بحال ہوں گی۔اب اختیار لندن میں بیٹھ کر ریموٹ کنٹرول سے چلانے کی بجائے عوام کے ہاتھ میں ہو گا۔ کراچی کے عوام ووٹ کی طاقت سے احتساب کریں گے۔کراچی شہر ہجرت کر کے آنے والوں کا شہر ہے اس لیے ہم اس کے درو دیوار سے بھی محبت کرتے ہیں۔ عوام کے پاس کراچی کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے بلدیاتی انتخابا ت ایک سنہری موقع ہے عوام ووٹ کی طاقت سے دہشت گردوں اور بھتہ خوروں کو مسترد کر دیں اور جماعت اسلامی کو کامیاب بنائیں ہم کراچی کے عوام کے اعتماد پر پورا اُتریں گے۔کراچی کی سڑکیں تباہ ہیں ،پانی نہیں مل رہا،ہسپتالوں میں سہولتیں میسر نہیں، میرٹ کا قتل عام کیا گیااور باصلاحیت نوجوان بے روزگار ہیں۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ دیانت کی سیاست کی ہے۔ہمارے کسی بھی ممبر پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ہے۔کراچی میں عبدلستار افغانی اور نعمت اﷲ خان کا دور واپس آنے والا ہے جب کراچی ترقی کرتا تھا امن وامان تھا روشنیوں کا شہر تھا۔ اس کنونشن سے جماعت اسلام پاکستان کے نائب امیر اﷲ بھٹوکراچی، صوبہ سندھ کے امیر ڈاکٹرمعراج الہدیٰ صدیقی، نائب امیر صوبہ سندھ ممتاز حسین سہتو نے بھی خطاب کیا۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر انجینئر حافظ نعیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں کراچی کے شہریوں کے پاس ایک موقع ہے کہ وہ اپنی تقدیر بدلنے اور روشن مستقبل کے لیے فیصلہ کریں۔ شہر کو تاریکیوں میں دھکیلنے والوں سے نجات حاصل کرنے کے حق میں فیصلہ کریں۔ اگر عوام تبدیلی کا فیصلہ کر لیں تو ہم ان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر ہم موجود ہوں گے ۔کراچی کے عوام کے ووٹ کو اغواء اور یرغمال نہیں ہونے دیں گے۔ تحریک انصاف کے ساتھ بڑے پیمانے پر سیٹ ایڈجسمنٹ کی ہے اب عوام کے پاس بہترین متبادل موجود ہیں یہ سیٹ ایڈجسمنٹ کراچی کے عوام کو تبدیلی کی راہیں دکھائے گی ۔کراچی کے عوام نے جن پر بروسہ کیا تھا انہوں نے کراچی کے عوام کو دھوکا دیا شہر کو بدترین حالات سے دوچار کیا کراچی کے عوام کو زخموں کے علاوہ کچھ بھی نہیں دیا۔تحفظ کسی زبان کی بنیاد پر سیاست کرنے سے نہیں بلکہ ایک قوم اور تمام تر تعصبات سے بالاتر ہو کر اتحاد و یکجہتی سے رہنے میں حاصل ہو سکتا ہے ۔جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات جیتنے کے بعد تمام شہری اداروں کو شہری حکومت کے ماتحت لائے گی۔کے الیکٹرک کو بھی عوام پر ظلم نہیں کرنے دیا جائے گا۔ایم کیو ایم کے نوجوانوں اور کارکنوں کا مستقبل بھی اگر بہتر اور روشن ہو سکتا ہے تو جماعت اسلامی کے ساتھ وابستہ ہو کر ہی ہو سکتا ہے۔ کراچی بلدیاتی الیکشن کے انچارچ محمد صابر صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ انتخابی مہم کے دوران ہمیں مل جل کر کام کرنا ہے۔ منعم ظفر امیر ضلع وسطی نے کہا کہ کراچی کے عوام کے لیے آج کا یہ کنونشن امید اور خوشی کا پیغام ہے شہر کو بدلنے کا پیغام ہے ترقی خوشحالی اور تعمیر کے سفر کو دوبارہ شروع کرنے کا پیغام ہے جہاں سے نعمت اﷲ خان نے چھوڑا تھا۔یونس بارائی امیر ضلع شرقی نے کہا کہ آج کے اس بدلیاتی کنونشن نے کراچی کے مستقبل کا فیصلہ کر دیا ہے۔ ضلع غربی کے امیر عبدالرزاق نے کہا کہ لاشوں کی سیاست کرنے والوں نے عوام اور تاجروں کا جینا مشکل کر دیا تھا ہم شہر میں امن وامان قائم کریں گے۔محمد اسلام امیر ضلع بن قاسم نے کہا کہ ہم کراچی کو بدلنے جا رہے ہیں اس شہر کو بھتہ خوروں سے نجات دلائیں گے۔حافظ عبدالواحد امیر ضلع جنوبی نے کہ ضروری ہے کہ بدلیاتی انتخابات مقررہ وقت پر ہوں ورنہ ۲۰۱۳ء میں بلدیاتی انتخابات کی تمام تیاریاں مکمل ہو گئیں تھیں لیکن انتخابات منعقد نہیں ہوئے تھے عوام کو ان کے حق سے محروم رکھا گیا تھا۔

قارئین! ۔ کراچی کے عوام جماعت اسلامی کو ووٹ کیوں دیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جماعت اسلامی کے اس بلدیاتی کنونشن میں مرکز سے کر ضلع تک کی لیڈر شپ نے کراچی کے عوام کو یقینس دلایا کہ ہم روشنیوں کے شہر کو ویسا ہی بنائیں گے جیسا دو دفعہ عبدالستار افغانی کے دور میں اور ایک دفعہ نعمت اﷲ خان ایڈوکیٹ کے دور میں تھااس لیے ہم کراچی کے عوام سے اپیل کرتے ہیں وہ ہمارے نمائندوں کو ووٹ دے کر کامیاب کریں۔
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1130 Articles with 1097639 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More