زلزلہ ! متاثرین، عسکری وسیاسی قیادت اورامدادی سرگرمیاں
(Muhammad Siddique Prihar, Layyah)
چھبیس اکتوبر دوہزارپندرہ عیسوی
کا دن اوروقت تھا دوبج کر۹ منٹ جب پاکستان سمیت کئی ممالک لرزاٹھے۔زلزلہ کی
شدت آٹھ اشاریہ ایک تاآٹھ اشاریہ پانچ بتائی گئی ہے۔پاکستان میں لوگوں
کوجان کے لالے پڑ گئے۔کلمہ طیبہ توبہ استغفارکاوردکرتے ہوئے وہ باہرنکل
آئے۔سینکڑوں گھرصفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں ۔یہ سطورلکھنے تک سینکڑوں افراد
جاں بحق اورہزارسے زائدزخمی ہوچکے ہیں۔گلیشئرٹوٹنے سے ہرطرف تباہی پھیل
گئی۔یہ پاکستان کی تاریخ کاشدیدترین زلزلہ بتایا جارہا ہے۔زلزلہ
کامرکزافغانستان کے پہاڑی علاقہ بدخشاں میں ایک سو۳۹ کلومیٹر گہرائی میں
تھا۔لینڈ سلائینڈنگ سے سب سے زیادہ تباہی خیبرپختونخوا میں ہوئی مواصلات
اوربجلی کانظام بھی درہم برہم ہوگیا۔ مالاکنڈ سوات خضدارمیں پھرزلزلہ آگیا
جس سے ہلاکتوں کی تعدادمیں اضافہ ہوگیا۔ کے پی کے میں ۸۶ سکول،۹۹۳۴گھرتباہ
،ہزارہ ڈویژن کے سات اضلاع متاثرہوئے ہیں۔ زلزلہ صرف پاکستان ہی نہیں بھارت
اورافغانستان میں بھی آیا۔وہاں بھی ایک سوچھبیس افرادکی ہلاکت اوردرجنوں
افرادکے زخمی ہونے بھی اطلاعات ہیں۔مقبوضہ کشمیربھی زلزلہ آیا۔آرمی چیف
جنرل راحیل شریف نے فوج کوہدایت کی ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں
ریسکیواورامدادی کاموں میں حصہ لینے کے لیے احکامات کاانتظارکیے
بغیرپہنچیں۔جبکہ جنرل راحیل شریف زلزلے کی تباہ کاریوں اورامدادی کاموں
کاجائزہ لینے کے لئے خود پشاورپہنچ گئے۔آئی ایس پی آرکے مطابق فوج کی
ریسکیوٹیمیں اورہیلی کاپٹرزمتاثرہ علاقوں میں روانہ کردیے گئے ہیں۔اورتمام
سی ایم ایچ ہسپتالوں میں ہائی الرٹ نافذ کردی گئی ہے۔جبکہ زلزلے کے دوران
امدادی کام کرنے والی خاص مشینیں بھی الرٹ ہیں۔دوسری جانب آرمی چیف جنرل
راحیل شریف نے پشاورمیں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کادورہ کیا اورامدادی کاموں
کاجائزہ لیا۔جبکہ جنرل راحیل شریف نے زلزلے کی تباہ کاریوں کافضائی جائزہ
بھی لیا۔آئی ایس پی آرکے مطابق کورہیڈکوارٹرپشاورمیںآرمی چیف کوکورکمانڈرنے
امدادی کارروائیوں کے حوالے سے بریفنگ دی جس میں انہیں زلزلے سے نتیجے میں
نقصانات کے ابتدائی تخمینے سے بھی آگاہ کردیا گیا۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف
نے کہا ہے کہ ملک کے جان یاجسمان اعضاء قربان کرنے سے زیادہ کوئی قربانی
نہیں ہوتی۔قوم کودہشت گردوں کے خلاف جان اورجسمانی اعضاء کی قربانی دینے
والے ہیروزپرفخرہے۔وزیراعظم نوازشریف نے وفاقی اورصوبائی اداروں کوزلزلے سے
متاثرہ علاقوں میں فوری طورپرامدادی کارروئیاں شروع کرنے کی ہدایت کرتے
ہوئے کہا ہے کہ امدادی کارروائیوں میں تعطل پیداکرنے کے خلاف سخت کارروائی
کی جائے۔میڈیا پرخبریں نشرہونے کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے فوری
طورپروفاقی اورصوبائی اداروں کوہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ
بغیرکسی کے احکامات کے فوری طورپرزلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی
کارروائیوں کوتیزکیاجائے اورملک کے کونے کونے میں جہاں بھی لوگوں کومددکی
ضرورت ہوتوہاں انہیں فوری طورپرریسکیوکیاجائے۔وزیراعظم نوازشریف نے
گورنرگلگت بلتستان برجیس طاہرکوگلگت پہنچ کرزلزلے سے متاثرہ علاقوں میں
ریسکیوآپریشن کی نگرانی کرنے کی ہدایت کردی۔ترجمان وزیراعظم ہاؤس کی جانب
سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے گورنرگلگت بلتستان اوروفاقی
وزیرامورکشمیرکوہدایت کی ہے کہ وہ فوری طورپرگلگت پہنچے اورریسکیوآپریشن کی
نگرانی کریں متاثرین کی امدادمیں کوئی کسرنہ چھوڑی جائے ۔وزیراعظم کی ہدایت
پرگلگت کے تمام اضلاع میں امدادی سرگرمیوں کے لیے کنٹرول روم قائم کردیے
گئے ہیں۔وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کے پی کے کوبھی فون کیا۔ وزیراعظم نوازشریف
نے وزیراعظم ہاؤس میں اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعدمتاثرہ علاقوں کے دورے
کیے۔وزیراعظم نے نقصانات اورجاری ریسکیواورریلیف آپریشن کاجائزہ لینے کے
لیے شانگلہ کے متاثرہ علاقوں کادورہ کیا۔وزیراعظم نے متاثرہ علاقوں کافضائی
جائزہ لیااورمتاثرین سے ملاقاتیں بھی کیں۔اوریقین دلایا کہ حکومت متاثرین
کے جان ومال کوپہنچنے والے نقصانات پرمتاثرین کی مددکرے گی۔وزیراعظم نے کہا
کہ زلزلہ میں جاں بحق ہونے والے افرادکے لیے مغفرت اورلواحقین کے لیے
صبرجمیل کی دعاکرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زخمیوں کے علاج کے لیے فوری
اقدامات کی ہدایت کردی گئی ہے۔انہوں نے یقین دلایا کہ متاثرین کی مددکے لیے
انتظامات میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔ان کاکہنا تھا کہ علاقے میں
شدیدسردی کے باعث متاثرین کومشکلات کاسامناہوسکتا ہے۔جس کو مدنظررکھتے ہوئے
ضروری اقدامات کیے جائیں۔جن کے گھرمکمل اورجزوی طورپرتباہ ہوئے ان
کواتنامعاوضہ دیاجائے گا کہ وہ بہترگھرتعمیرکرسکیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب
محمدشہبازشریف نے پاکستان میں زلزلے کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے
نقصان پرگہرے دکھ اورافسوس کااظہارکیا ہے۔انہوں نے زلزلہ کوایک سانحہ
قراردیتے ہوئے کہا کہ زلزلے سے ہونے والے جانی اورمالی نقصان پرپوری قوم
غمزدہ اوررنجیدہ ہے۔انہوں نے زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے
دلی ہمدردی اورتعزیت کااظہارکرتے ہوئے زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعابھی کی
ہے۔زلزلے کے فوراً بعد وزیراعلیٰ نے متعلقہ اداروں اورمحکموں کومتاثرہ
علاقوں میں فی الفورامدادی سرگرمیاں شروع کرنے کی ہدایت کی اورپی ڈی ایم
اے،ریسکیو۲۲۱۱اوردیگراداروں کے ساتھ انتظامیہ کوپوری طرح چوکس رہنے کاحکم
دیا۔وزیراعلیٰ نے متعلقہ اداروں کوہدایت کی کہ کسی حکم کاانتظارکیے
بغیرمتاثرہ علاقوں میں فوری طورپرامدادی کارروائیاں شروع کی
جائیں۔اورامدادی ٹیمیں فی الفورزلزلہ سے متاثرہ مقامات پرپہنچیں۔وزیراعلیٰ
نے پنجاب کے بعض علاقوں میں زلزلے کے باعث زخمی ہونے والوں کوبہترین طبی
سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔شہبازشریف نے وزیراعلیٰ کے پی کے کوبھی فون
کرکے ریلیف سرگرمیوں کے لیے ہرممکن تعاون کی پیشکش کی۔انہوں نے کہا قیمتی
جانوں کے ضیاع پردلی دکھ ہوا۔خیبرپختونخواکے بہن بھائیوں کوتنہانہیں چھوڑیں
گے۔انہوں نے امدادی سامان بھجوانے کی ہدایت کی۔سابق صدرآصف علی زرداری نے
ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے سے ہونے والے جانی ومالی نقصانات پرشدیدرنج
اورصدمے کااظہارکیا ہے۔اپنے ایک پیغام میں سابق صدرنے کہا کہ قدرتی آفات
ایک بات ثابت کرتی ہیں کہ انسان کتنی بھی ترقی کرلے وہ قدرت کے سامنے بے بس
ہوتا ہے۔انہوں نے پارٹی کارکنوں سے بھی کہا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں
زلزلے سے متاثرہ افرادکی ہرممکن مددکریں۔عمران خان کاکہنا تھا کہ
خیبرپختونخوامیں زلزلے سے زیادہ تباہی ہوئی ہے۔ان کہاکہنا تھا کہ قدرتی آفت
کے بعدہسپتالوں میں مریضوں کارش ہوتا ہے۔اورتمام لوگوں اوروی آئی پیزسے
اپیل ہے کہ وہ ہسپتالوں کارخ نہ کریں تاکہ ڈاکٹروں کوکام میں مشکلات پیدانہ
ہوں۔انہوں نے کہا مستقبل میں اس قسم کی قدرتی آفات سے نمٹنے کے حوالے سے
منصوبہ بندی کررہے ہیں۔اورکوشش کررہے ہیں کہ جن علاقوں میں زیادہ زلزلے آتے
ہیں۔وہاں زلزلہ پروف عمارتیں بنائی جائیں۔جبکہ اس حوالے سے اقدامات شروع
کردیے ہیں۔چیئرمیں مرکزی رویت ہلال کمیٹی ممتازمذہبی سکالرمفتی منیب الرحمن
نے نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں لائیوٹیلی فونک گفتگوکے دوران کہا کہ
زلزلے، آندھی یاطوفان کی صورت میں جوبھی آفات سماوی ہوتی ہیں ان کا ایک
سائنسی پہلوبھی ہے۔سائنسدان ان کاتجزیہ کرکے اسباب معلوم کرتے ہیں۔اسلام اس
کی نفی نہیں کرتا۔دینی پہلوسے دیکھاجائے توقرآنی آیات سے مددلی جاسکتی
ہے۔قیامت بھی ایک زلزلے کی صورت میں آئے گی زمین پھٹ جائے گی۔ایسے سانحات
سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کراتا ہے۔زمین کے توازن
کوبرقراررکھنے کے لیے اللہ نے پہاڑوں کوایک میخ کی صورت میں گاڑھ رکھا
ہے۔جنگلات کی تباہی پوری قوم کی تباہی ہے۔جوچیزیں قدرت الٰہی کی پیداوارہیں
انہیں تباہ کرناٹھیک نہیں۔یہی وجہ ہے کہ آفات سماوی آتی ہیں۔زلزلوں
کاتواتر.......وجوہات؟ کے موضوع پرمنعقدہ فورم میں چیئرمیں شعبہ انوائرمنٹل
سائنسزجامعہ زکریاڈاکٹرعبدالواحدنے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان
کوخطرہ ہے لیکن ہماری کسی حکومت نے سنجدگی سے اس طرف توجہ دی نہ اس حوالے
سے کوئی خاص تحقیق کی گئی ہے۔ان کاکہناتھا کہ فضائی آلودگی میں
روزبروزاضافے کے باعث گرمی بدستوربڑھ رہی ہے۔جس سے فضامیں کاربن ڈائی
آکسائیڈاورنائٹروجن کی مقدارمیں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔جس سے گلیشیئرز
تیزی سے پگھلتے ہیں پانی ذخیرہ کرنے کاانتظام نہ ہوتویہی گلیشیئرز سیلاب کی
شکل اختیارکرکے تباہی مچاتے ہیں۔زمین کے اندربھی گوندھی ہوئی مٹی میں بل
پڑجاتے ہیں۔جوتین سوفٹ نیچے جاکرگرم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔اندرہی اندرجب یہ
انرجی زورپکڑتی ہے تواپنادباؤنکالنے کے لیے راستہ بناتی ہے۔جس کے نتیجے میں
زمین ہلتی ہے اورزلزلوں کاسبب بنتا ہے۔سمندروں میں بھی پہاڑ ہوتے ہیں۔ان
میں بھی ایسی کیفیت سے سونامی آتے ہیں۔اس کے لیے لوگوں میں شعوروآگاہی
ہوناضروری ہے۔کنٹرل کرنے والے محکموں کوفعال اورجدید آلات سے لیس
ہوناچاہیے۔مکانات اورعمارتین لکڑی سے بنے ہوں تونقصان کے خدشات کم ہوسکتے
ہیں۔انہوں نے کہا ابھی تک کوئی ایسا سسٹم نہیں بنایاجاسکاجس کے تحت سائرن
بجاکرلوگوں کواطلاع دی جاسکے۔بیالوجیکل کامضمون ہماری یونیورسٹی میں نہیں
ہے تمام یونیورسٹیوں میں اس مضمون کاشعبہ ہوناچاہیے۔ڈپٹی ڈائریکٹرمحکمہ
موسمیات ملتان محمدزوارنے کہا کہ پوری دنیامیں ایسا کوئی نظا م نہیں جس کے
تحت زلزلے کی وقت سے پہلے پیشین گوئی کی جاسکے۔انہوں نے کہا جامعات میں اس
حوالے سے تحقیق اوراس سے متعلق ہونے والے نقصانات اورتبدیلیوں کے بارے میں
آگاہی کے لیے کام ہوناچاہیے۔پاکستان میں مختلف علاقوں میں جیولوجیکل سسٹم
نصب ہیں۔جنوبی پنجاب میں فورٹ منرواوربالائی پنجاب میں لاہورمیں یہ سسٹم
نصب ہے۔گیس اورتیل نکالنے کے لیے ڈرلنگ کرنے سے بھی کبھی کبھارجھٹکے آجاتے
ہیں۔آفات کونظراندازنہیں کیاجاسکتااس لیے بچاؤکی تدابیرکرنازیادہ اہم
ہیں۔عمارتوں کی تعمیرایسی ہونی چاہییں جوزلزلوں کوبرداشت کرسکیں۔لوگوں
کوفالٹ لائن سے نکال کرنئی جگہوں میں آبادکردیا جائے توجانی نقصان میں کمی
لائی جاسکتی ہے۔ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق سوات میں نوازشریف کڈنی
ہسپتال کوفوری طورپرفعال کردیا گیا ہے۔۹ بستروں پرمشتمل موبائل ہسپتال فوری
طورپردیرکے لیے روانہ کردیا گیا ہے۔جس میں سرجنزکی ٹیم شامل ہے۔جبکہ این ڈی
ایم اے کے تمام ویئرہاؤسزصوبائی ڈیزاسٹراتھارٹی کے لیے کھول دیے گئے
ہیں۔وزیراعظم کی ہدایت پرمتاثرہ علاقوں کے لیے دوہزارخیمے بھجوادیے گئے
ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی ہدایت پرصوبائی حکومت نے زلزلے سے متاثرہ
افرادکی مددکے لیے پچاس ٹرک راشن،ایمبولینسز،میڈیکل سمیت اکتالیس
ڈاکٹرکوروانہ کردیا گیا ہے۔
چھبیس اکتوبردوہزارپندرہ عیسوی اوراس کے بعد آنے والے زلزلوں اورجھٹکوں نے
پوری قوم کوافسردہ کردیا ہے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے فوری طورپرامدادی
سرگرمیوں کاحکم دے کرنئی روایت ڈالی ہے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف،وزیراعظم
نوازشریف اورویزاعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے اپنے احکامات میں متعلقہ محکموں
کویہ حکم دے کرکہ وہ کسی کے احکامات کاانتظارکیے بغیرامدادی سرگرمیاں شروع
کردیں بھی ایک نئی روایت کاآغازکیا ہے۔زلزلے سے ہونے والے مکمل نقصان کاعلم
سروے اورتحقیقات مکمل ہونے کے بعدہوسکے گا۔وزیراعظم اوروزیراعلیٰ کے پی کے
نے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے زلزلہ متاثرین کی مددوبحالی کی بات کرکے بھی
قوم کوخودانحصاری کی منزل دکھادی ہے۔پوری قوم زلزلہ زدگان کے ساتھ ہے
اورہرممکن تعاون کرنے کوبھی تیار ہے۔آٹھ اکتوبردوہزارپانچ کے زلزلہ میں
غیرملکی تنظیموں، افراداورامدادکومدنظررکھتے ہوئے نظر یہی آرہا ہے کہ اب
زلزلہ متاثرین کی کسی بھی قسم کی امدادیابحالی کے لیے کسی بھی غیرملکی
تنظیم یافردکوپاکستان میں نہیں آنے دیاجائے گا۔اورنہ ہی حکومت انہیں اپنے
ملک میں آنے دے۔اگرکسی بھی قسم کی بیرونی مددکی ضرورت ہوتوحکومت خوداقدامات
کرے۔بیرونی امدادحکومت خودتقسیم کرے۔مقامی انتظامیہ کے بغیرکسی غیرملکی
کومتاثرہ علاقوں میں نہ جانے دیاجائے۔ |
|