حُضورمفتی اعظم ہند،علامہ مولانا محمد مصطفی رضا خان,شہزادہ اعلیٰ حضرت،علیہ رحمۃ المنّان

وِلادت: شہزادہ اعلیٰ حضرت مفتی اعظم ھند علامہ مولانا محمد مصطفی رضا خان نوری علیہ رحمۃاللہ الباری اپنے والدِ محترم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن کی دعاؤں کا مظہر بن کر22ذوالحجہ 1310؁ھ7 جولائی 1893؁ بروز جمعۃالمبارک اس دنیا میں تشریف لائے۔

مُرشِد کی مُبَارک باد: جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی وِلادَت ہوئی تو اعلیٰ حضرت ، عظیم المرتبت ، پروانہ شمع رسالت ، مجددِ دین وملت الشاہ امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن اُس وقت اپنے مُرشِد خانے میں تھے ۔ حضرت اُبوالحسین نُوری علیہ رحمۃاللہ الباری نے آپ کو پیدائشِ فرزند کی مبارک باد دی اور فرمایا :''آپ بریلی تشریف لے جائیں۔ '' کچھ دن بعد حضرت نُوری علیہ رحمۃاللہ الباری بریلی تشریف لائے تو شہزادہ اعلیٰ حضرت کو آغوشِ نوری میں ڈال دیا گیا ۔ حضرت نوری علیہ رحمۃاللہ الباری نے فرمایا:''یہ بچہ بڑا ہوکر دین و ملت کی بڑی خدمت کریگا اور مخلوق خدا کو اس کی ذات سے بڑا فیض پہنچے گا۔ یہ بچہ ولی ہے،یہ فیض کا دریا ہے،اس کی نگاہوں سے لاکھوں گمراہ انسان دین حق پر قائم ہوں گے۔''پھرآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی انگشتِ مبارک(یعنی اُنگلی) مصطفی رضاخان علیہ رحمۃ المنّان کے منہ میں رکھ کر قادِرِی وبرکاتی برکات سے ایسامالا مال کردیاکہ یہی شہزادے بڑے ہو کر مفتی اعظم ہند بنے ۔

نام وعقیقہ اور تعلیم وتربیت: حضرت مخدوم سید شاہ ابوالحسین احمد نوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ''ابوالبرکات محی الدین جیلانی''نام تجویز فرمایا۔''محمد''نام پر عقیقہ ہوا اور ''مصطفی رضا''عرفِ عام قرار پایا۔مفتی اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا بچپن کا زمانہ اپنے والد ماجِد اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن کے زیر سایہ علمی ماحول میں گذرا اور اِنہی کی سرپرستی میں تمام مروّجہ علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔

آپ بہت خوش ہوئے اور ''صَحَّ الْجَوَابُ بِعَوْنِ اللہ الْعَزِیْزِ الْوَہَّاب'' لکھ کر دستخط ثبت فرما دئیے اور ''ابوالبرکات محی الدین جیلانی محمد مصطفیٰ رضا خان''لکھ کر مہر بنوا کر عطا فرمائی اور باقاعدہ فتوے کی اِجازت دے دی۔ دنیائے اِسلام میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے فتووں کو قدر و اِحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے۔ حق گوئی میں کوئی آپ کا ثانی نہ تھا۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے چند فتاوٰی کا مجموعہ ''فتاوٰی مصطفویہ '' کے نام سے پاک وہند میں شائع ہوچکا ہے ۔

خدمتِ دین: حضور مفتی اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم نے اپنے والد ماجد کے نقش قدم پر چل کر تحریری و تقریری طور پر عظیم علمی و دینی خدمات سر انجام دیں۔ اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ درس و تدریس، رُشد و ہدایت اورراہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں سفر میں گزارا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ہندوستان کے طول وعرض میں دین متین کی تبلیغ کیلئے تشریف لے گئے ۔

نعتیہ دیوان: آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والد ماجداعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے شہرہ آفاق نعتیہ کلام ''حدائق بخشش''کی طرح آپ کا نعتیہ دیوان''سامان بخشش ''بھی پڑھنے، سننے اور سمجھنے سے تعلق رکھتا ہے۔

وصال شریف: آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے نہایت مقدس پاکیزہ اور بھرپور و مصروف زندگی مبارک گزار کر14 محرم الحرام1402؁ھ بمطابق 12 نومبر 1981؁ داعی اجل کو لبیک کہا۔آپ کی نمازِ جنازہ اسلامیہ انٹر کالج بریلی شریف میں ہوئی جس میں لاکھوں مسلمانوں نے شرکت کی ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مزارِ پُر انوار خانقاہِ رضویہ محلہ سوداگران بریلی شریف میں اپنے والد ماجد امامِ اہلسنّت اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بائیں پہلو میں زیارت گاہِ خاص وعام ہے ۔
امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمدالیاس عطّارؔ قادری دامت برکاتہم العالیہ لکھتے ہیں ؎

مفتی اعظم سے ہم کو پیار ہے ان شاء اللہ اپنا بیڑا پار ہے

(تفصیلی حالات وخدمات جاننے کے لئے جہانِ مفتی اعظم مطبوعہ رضااکیڈمی بمبئی ملاحظہ کیجئے ۔)
Syed Imaad
About the Author: Syed Imaad Read More Articles by Syed Imaad: 144 Articles with 320285 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.