بگ بین سے بھی اونچے مستولوں والی” سپر یاٹ“زیر تعمیر

 468 فٹ لمبی لگژری کشتی کی سب سے اہم خصوصیت انتہائی وسیع وعریض1.8ٹن وزنی خم دار شیشے کا خول ہے،تیاری پر اب تک431ملین ڈالر خرچ ہو چکے ہیں

بحری سفر کی تاریخ بھی اتنی ہی قدیم ہے جتنی کہ خود انسانی تاریخ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بحری سفر کے لئے استعما ل ہونے والی کشتیوں ، بوٹس ، ویسلز اور بحری جہازوں میں لطف و آرام کا پہلو گہرا ہوتا چلا آیا ہے۔ آرام اور محفوظ سفر کے لئے بنائی جانے والی کشتیوں کے ساتھ ساتھ ان کی تیاری میں ریکارڈ سازی کو بھی پیش نظر رکھا جاتا ہے۔ شاید نام و نمود کی یہ خواہش ہی ہے کہ روسی دولت مند ایڈونچرر نے سپر کشتی(super yacht)کی تیاری کافیصلہ کیا۔اس کے مستول بگ بین ٹاور کی لمبائی سے بھی زیادہ رکھے گئے ہیں جب کہ بحری سفر کے دوران اس کے دائرے کا حجم فٹ بال کے ایک گراﺅنڈ کے مساوی ہوتا ہے۔ روسی ارب پتی نے اس پر تعیش کشتی کی جو ڈیزائننگ کی ہے اس کے سمندری ٹرائلز کا آغاز اس سال کے آخر میں ہو گا۔بحری سفر کے لئے تیاری کے مراحل سے گزرنے والی ” یاٹ اے “ کی لمبائی468فٹ ہے جبکہ اس کے مستولوں کی اونچائی لندن کے بگ بین ٹاور ز کی اونچائی سے سے بھی زیادہ ہے۔میلنی چینکو اس یاٹ کی تیاری پر اب تک400ملین ڈالر سے زائد اخراجات کر چکے ہیں۔اس کی سب سے اہم خصوصیت انتہائی وسیع وعریض1.8ٹن وزنی خم دار شیشے کا خول ہے جو کہ اطراف کا منظر دیکھنے کے لئے کشتی کے ڈھانچے کے اندرونی حصے میں نصب ہو گااینڈرے میلنی چینکو دنیا کے دولت مند ترین لوگوں میں سے ایک ہیں جو کہ اپنی دولت کو بے دردری سے لٹانے کے لئے بدنام ہیں۔تاہم روسی ارب پتی اور بزنس مین دنیا کی سب سے بڑی پرتعیش کشتی تعمیر کرنے کے بعد سمندروں پر حکمرانی کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔

سیلنگ یاٹAکے نام سے منسوب ویسل حیرت انگیز طور پر468فٹ(143میٹر) لمبا ہے۔اسے دنیا میں اپنی نوعیت کی انتہائی جدید ترین یاٹس میں سے ایک ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔گوکہ چینیکو نے اپنے ایڈوائزرز کے مشوروں کے برخلاف اس کی تیاری پر ضرورت سے زیادہ رقم خرچ کر دی ہے تاہم اسے یقین ہے کہ وہ اس ویسل کے لئے ڈیولپ کی گئی ٹیکنالوجی کے کمرشیل لائسنسزکے ذریعے اس پر ہونے والے اخراجات کا ایک بڑا حصہ وصول کر لیں گے۔ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ میلنی چینکو کی پہلی لگژری کشتی میں پہلی بار استعما ل ہونے والی ناٹیکل انجنیئرنگ جس کے ڈھانچے کو چاقو جیسی شکل دی گئی ہے وہ رفتار کو بڑھانے میں معاون ہوگی۔ سمندری سفر کے لئے کشتی میں 8ڈیکس تعمیر کئے گئے ہیںجب کہ اس کے اندرونی ڈھانچے میں193مربع فٹ لمبائی چوڑائی کے حامل 1.8ٹن وزنی خم دار شیشے کے استعمال کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ کشتی کے اندرونی حصے میں چاروں جانب نصب شیشے کا یہ خول سمندری سفر کے دوران چاروں اطراف کا دلکش منظر پیش کرے گا۔اس کے تین مستول ٹاورز میں سے ہر ایک100میٹر (328فٹ) سے زائد اونچا ہے جو کہ خود ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے مقابلے میں ایلزبتھ ٹاورجس پر بگ بین تعمیر کیا گیا ہے اس کی اونچائی96میٹر (314فٹ) ہے۔یہ یاٹ جسے میلنی چینکو نےAکے نام سے منسوب کیا ہے ، اس امر کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ شپنگ رجسٹرز میں اس کا نام سر فہرست ہو۔اس یاٹ کے سمندری ٹرائل اس سال کے آخر میں شروع کر دیئے جائےںگے۔ ابتدائی ٹیسٹ صرف ایک مستول کے ساتھ کیا جائے گا بعدا زاںدیگر دو مستول سمیت اس کے حتمی ٹیسٹ ہوں گے۔

اس کی تیاری ماضی میں تعمیر ہونے والی سپر یاٹس کو بہت پیچھے چھوڑ جائے گی۔ مثلاً مالٹا میں تعمیر کی گئی فالکن جو کہ 88میٹر(298فٹ) لمبی اور اس کا وزن 1,367ٹن ہے۔ اس کے مقابلے میں چینکو کی یاٹA کی لمبائی468فٹ جبکہ اس کا وزن14,224ٹن ہوگا۔میلنی چینکو کی خواہش ہے کہ ان کی سپر یاٹ جدید ترین ٹیکنالوجی اور سمندری سفر کی انجنیئرنگ کا شاہکار ہو۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے عالمی شہرت یافتہ ماسٹر شپ ڈیزائنر فلپ اسٹارک کی خدمات حاصل کی ہیں جو کہ اس پروجیکٹ کی نگرانی کے لئے بھی تاریخ سازموٹر یاٹAبنا چکے ہیں۔حالانکہ یاٹAمیں تقریباً54کریوز کی تعیناتی کی پلاننگ کی گئی ہے تاہم اس میں ایک ہائی ٹیک ڈیجیٹل کنٹرول سسٹم بھی نصب کیا جارہا ہے جو کہ برج میںسیاہ گلاس کی ایک ٹچ حساس شیٹ کو استعمال کرتے ہوئے آپریٹ کیا جا سکے گا۔اس کے نتیجے میں کریوز بادبان کو حتیٰ کہ لنگر ڈالنے کے لئے بھی صرف انگلیوں کو حساس شیٹ پر ٹچ کرینگے۔ میلنی چینکو کے ایک ترجمان نے میل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ درحقیقت یہ پروجیکٹ انتہائی مالیاتی خدشات پر مبنی ہے تاہم چینکو ہمیشہ بڑے آر اینڈ ڈی میں ہاتھ ڈالنے کی تاریخ رکھتے ہیں۔وہ اپنے ویژن کے مطابق انڈسٹریز کے چیلنجز کو قبول کرنے پر تیار رہتے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ یاٹA تاریخ میں ایک یادگار ایجاد کی حیثیت سے یاد رکھی جائے گی۔جہاز کے8میٹر(26فٹ ) پیندے اور تقریباً24.88میٹر(81فٹ)چوڑے یاٹ اے کی تعمیر بھی نوبسکرگ ، جرمنی میں دنیا کے سب سے بڑے شپ یارڈز میں سے ایک میں ہو رہی ہے۔مستولوں کو کاربن فائبر میگھااسٹرکچر کے ذریعے تعمیر کیا گیا ہے جو کہ دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے وزنی کمپوزٹ فری اسٹینڈنگ اسٹرکچر ہوگا۔

مرکزی مستول اتنا بڑا ہے کہ اس کے اندر بھی ایک چھوٹا روم بنایا گیا ہے ۔ وسیع و عریض بادبان کو قابو میں رکھنے کے لئے خصوصی بومز تیار کئے گئے ہیں ۔اس میں سب سے بڑے بوم کا سائز 1,767مربع میٹر (19019مربع فٹ) ہے۔ہیمبرگ میں قائم جی ایل یاٹ ورگلاس گن جی ایم بی ایچ نے شیشے کے ڈھانچے کی تعمیر کے لئے نئی ٹیکنک استعمال کی ہے۔ اس ڈھانچے کو بعد ازاں جنیوا میں 120میٹر (393 فٹ) گہرے پانی میں ٹیسٹ کیا گیا ہے تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ یہ دنیا بھر کے گہرے پانیوں میں دباﺅ برداشت کر سکے گا۔ سپریاٹ اے تک واحد رسائی حاصل کرنے والی فرم بوٹ انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اینڈری میلنی چینکو ایک استشنائی ویژن رکھنے والی شخصیت ہیں۔وہ اپنے خوابوں کو صرف عملی جامہ پہنانے کے ہی خواہشمند نہیں بلکہ اپنے اطراف کی دنیا پر گہری نظر رکھتے ہوئے سرفہرست رہنے کا فن جانتے ہیں۔کمپنی کا کہنا ہے کہ چینکو یاٹ اے کی تیاری کے لئے اس کے ڈیزائن ، تخلیقی رنگ اور ٹیکنالوجی کی انتائی حدوں کو چھونے کے خواہشمند ہیں۔ان کی پہلی سپریاٹ، موٹر یاٹ کو بھی دنیا بھر میں ایک انفرادی ایجاد اور تیاری کی حیثیت حاصل ہے۔ اس میں دو ڈیزل انجنز اور دو الیکٹرک موٹرز نصب کی گئی ہیں جو کہ پانچ بلیڈز پر مبنی پروپیلز کو کنٹرول کرتی ہیں۔ ویسل کی انتہائی رفتار 21ناٹس (24میل فی گھنٹہ)جبکہ انڈر پاورکریوز کی رفتار 16ناٹس (18میل فی گھنٹہ) ہے۔ اس کی متوقع رینج5320ناٹیکل میل ہوگی۔یاٹ میں تمام کھڑکیاں اس طرح ڈیزائن کی گئی ہیں کہ پانی کو باہر کی جانب بہایا جا سکے گا۔ یاٹ کے چھٹے ڈیک پر ایک ہیلی کاپٹر پیڈ بھی تعمیر کیا جا رہا ہے تاکہ مسافروں کو کنارے پر آئے بغیر ان کے قریبی مقامات سے پک اور ڈراپ کیا جا سکے۔

سپر یاٹ کو سمندر کے سینے پر رواں دواں رکھنے کے اخراجات اس کی تیاری سے بھی کہیں زیادہ اور ہوش ربا ہیں۔روسی زار سے لے کر مشرق وسطیٰ کے شاہی خاندانوں اور ہالی ووڈ پروڈیوسرز میں بس ایک چیز ان کا دولت مند ہونا مشترک ہے۔ اینڈری میلنی چینکو چینکواپنی سیلنگ یاٹ پر اب تک431ملین ڈالر خرچ کر چکے ہیں۔تاہم یہ ابتدائی اخراجات صرف ان کی ملکیت تک محدود ہیں۔رومن ابرامووچ اور متحدہ عرب امارات کے صدر خلیفہ النہیان دنیا کے دو مہنگے ترین پرائیویٹ ویسلرز کے مالک ہیں ۔ انشورنس کمپنی ٹاور گیٹ کا تخمینہ ہے کہ سپر یاٹ کی تعمیری اخراجات کا ابتدائی 10فیصد حصہ اس کے آپریٹنگ اخراجات کی مد میں چلا جائے گا۔چیلسیا فٹ بال کلب کے مالک ابرامووچ کا سپر یاٹ ” ایکلپس“162.5میٹر لمبا ویسل ہے جس میں نصب میزائل ڈیفنس سسٹم کے اخراجات کی مد میں انہیںاربوں ڈالر سالانہ برداشت کرنے پڑتے ہیں۔آسٹرونامیکل کی مد میں ابرامووچ کو 500ملین ڈالر) 232ملین پونڈز) یعنی50ملین ڈالر(33ملین پونڈز) سالانہ برداشت کرنے پڑ رہے ہیں۔71میٹر لمبی یاٹ کے لئے فیول کے اخراجات 500لیٹر فی گھنٹہ ہیں جس کا مطلب یہ ہو اکہ 400,000ڈالر(265,000پونڈز)ہر سال فیول کی مد میں ایک ویسل پر خرچ ہو جاتے ہیں۔ ویلیو ایڈیڈ ٹیکس (وی اے ٹی)ویسل کی مجموعی لاگت کے15سے25فیصد کے مساوی ہوتا ہے۔سپر یاٹ کو کسی ڈاک پر لنگر اندوز رکھنے کی مد میںاوسطاً350,000ڈالر232,000)پونڈز) ادا کرنے ہوتے ہیں۔انشورنس کی مد میں ایک سپر یاٹ کے لیء240,000 ڈالر(159,000 پونڈز) کا خرچہ ہوتا ہے۔سپر یاٹ پر ہونے والے اخراجات کی فہرست یہاں ہی ختم نہیں ہو جاتی بلکہ اس کی دیکھ بھال اور مرمت پر اوسطاً اخراجات ایک ملین ڈالر(664,000پونڈز) ہوتے ہیں۔خلیجی ریاست اومان کے سلطان کی پراسرار ” السعید “ سپر یاٹ کے 20سے154کے لگ بھگ اسٹاف کو تنخواہوںکی مد میں 1.4ملین ڈالر(930,000پونڈز) ادا کئے جاتے ہیں۔ (یہ آرٹیکل روزنامہ جنگ میں شائع ہو چکا ہے)
syed yousuf ali
About the Author: syed yousuf ali Read More Articles by syed yousuf ali: 94 Articles with 71195 views I am a journalist having over three decades experience in the field.have been translated and written over 3000 articles, also translated more then 300.. View More