شنگھائی تعاون تنظیم نئے عالمی منظرنامے میں ایک ابھرتا ہوا اتحاد۔

شنگھائی تعاون تنظیم ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے جو ایشیائی ریاستوں کو باہمی احترام، عدم مداخلت، اور مشترکہ ترقی کے اصولوں پر متحد کر رہا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ نہ صرف ایک سفارتی کامیابی کا ذریعہ ہے بلکہ ایک معاشی اور سیاسی مستقبل کی نوید بھی ہے۔ اگر ہم دانشمندی سے اپنے مفادات کا تعین کریں اور علاقائی شراکت داری کو فروغ دیں تو ایس سی او کے ذریعے نہ صرف خطے بلکہ پاکستان کی تقدیر بھی بدل سکتی ہے
بین الاقوامی تعلقات کے میدان میں آج کی دنیا طاقت کے نئے توازن، علاقائی تعاون، اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر تشکیل پا رہی ہے۔ اس بدلتی ہوئی عالمی سیاست میں شنگھائی تعاون تنظیم ایک ایسا اتحاد بن چکی ہے جو نہ صرف ایشیائی خطے بلکہ عالمی سطح پر اہمیت حاصل کر رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سالانہ سربراہی اجلاس منعقد ہوا، جس نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ یہ پلیٹ فارم خطے کی سلامتی، معیشت، توانائی، دہشت گردی کے خاتمے اور ثقافتی روابط کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔



شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد سن 2001ء میں رکھی گئی تھی۔ اس کا ابتدائی مقصد وسطی ایشیا میں سرحدی تنازعات کو حل کرنا اور اعتماد سازی کے اقدامات کو فروغ دینا تھا، مگر وقت کے ساتھ ساتھ یہ تنظیم ایک مکمل علاقائی اتحاد میں تبدیل ہو چکی ہے۔ آج ایس سی او میں 9 مستقل رکن ممالک شامل ہیں: چین، روس، پاکستان، بھارت، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ازبکستان، اور حال ہی میں شامل ہونے والا ایران۔


یہ تنظیم دنیا کی تقریباً 40 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتی ہے اور اس کے رکن ممالک دنیا کی معیشت کا ایک بڑا حصہ رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تنظیم کے مبصرین اور شراکت دار ممالک بھی ہیں جن میں افغانستان، بیلاروس، منگولیا، ترکی، آذربائیجان، سری لنکا اور دیگر شامل ہیں۔



سن ۲۰۲۵ء کے اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم نے کئی اہم امور پر بات چیت کی۔ سب سے نمایاں موضوعات میں علاقائی سلامتی، افغان مسئلہ، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات، اقتصادی تعاون، اور رکن ممالک کے درمیان رابطوں کا فروغ شامل تھے۔ اس اجلاس میں "کثیرالجہتی عالمگیریت" پر زور دیا گیا، جس کا مقصد مغربی اجارہ داری کے مقابلے میں ایک متوازن عالمی نظام کو فروغ دینا ہے۔


پاکستان نے اس اجلاس میں فعال شرکت کی۔ وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی ضرورت پر زور دیا اور یہ واضح کیا کہ علاقائی استحکام صرف مشترکہ کوششوں اور باہمی احترام سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اجتماعی اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے زور دیا کہ تمام رکن ممالک کو ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں مداخلت سے گریز کرتے ہوئے باہمی تعاون پر مبنی حکمتِ عملی اپنانی چاہیے۔



پاکستان 2017ء میں باضابطہ طور پر ایس سی او کا رکن بنا، اور اس کے بعد سے مسلسل کوشش کر رہا ہے کہ تنظیم کے پلیٹ فارم کو نہ صرف علاقائی استحکام بلکہ معاشی ترقی کے لیے بھی مؤثر بنایا جائے۔ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اور چین کے ساتھ گہرے تعلقات کی وجہ سے وہ ایس سی او میں ایک پل کا کردار ادا کر سکتا ہے، خاص طور پر جب ہم چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے منصوبوں کو مدنظر رکھتے ہیں۔

پاکستان کے لیے ایس سی او کا پلیٹ فارم ایک سنہری موقع ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کو مغرب کے ساتھ توازن میں رکھتے ہوئے مشرق کی ابھرتی طاقتوں کے ساتھ مضبوط بنائے۔ اس کے علاوہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی اور توانائی تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھی یہ فورم ایک بہترین ذریعہ ہے۔


شنگھائی تعاون تنظیم کا ابھار عالمی طاقتوں کے توازن میں تبدیلی کی علامت ہے۔ سرد جنگ کے بعد امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی عالمی سیاست پر غالب تھے، مگر اب چین اور روس کی قیادت میں ایس سی او ایک متبادل ماڈل پیش کر رہا ہے۔ چین کی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹواور روس کی یوریشین اس کوشش کا حصہ ہیں کہ ایک ایسا عالمی نظام (ای اے ای یو ) تشکیل دیا جائے جو مغربی اثر سے آزاد ہو۔


ایران کی مکمل رکنیت بھی اس تنظیم کو توانائی کے شعبے میں مزید طاقتور بناتی ہے۔ ایران، چین اور روس کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون واضح اشارہ ہے کہ دنیا ایک نئے کثیر قطبی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے۔


اگرچہ ایس سی او کے مقاصد قابلِ تعریف ہیں، مگر تنظیم کو کچھ بڑے چیلنجز کا سامنا بھی ہے۔ سب سے اہم مسئلہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی ہے، جو اکثر تنظیم کے اندرونی اتفاقِ رائے میں رکاوٹ بنتی ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان کی غیر مستحکم صورتِ حال، دہشت گردی کی نئی شکلیں، اور بعض اوقات رکن ممالک کے درمیان مفادات کا تصادم بھی اس تنظیم کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔

مگر اس کے باوجود، شنگھائی تعاون تنظیم نے اپنے قیام سے لے کر آج تک قابلِ ذکر پیش رفت کی ہے۔ اس کی بڑھتی ہوئی رکنیت اور عالمی سطح پر اثر و رسوخ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ تنظیم مستقبل میں عالمی نظام میں اہم کردار ادا کرے گی۔


شنگھائی تعاون تنظیم ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے جو ایشیائی ریاستوں کو باہمی احترام، عدم مداخلت، اور مشترکہ ترقی کے اصولوں پر متحد کر رہا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ نہ صرف ایک سفارتی کامیابی کا ذریعہ ہے بلکہ ایک معاشی اور سیاسی مستقبل کی نوید بھی ہے۔ اگر ہم دانشمندی سے اپنے مفادات کا تعین کریں اور علاقائی شراکت داری کو فروغ دیں تو ایس سی او کے ذریعے نہ صرف خطے بلکہ پاکستان کی تقدیر بھی بدل سکتی ہے

 Arshad Qureshi
About the Author: Arshad Qureshi Read More Articles by Arshad Qureshi: 147 Articles with 185981 views My name is Muhammad Arshad Qureshi (Arshi) belong to Karachi Pakistan I am
Freelance Journalist, Columnist, Blogger and Poet, CEO/ Editor Hum Samaj
.. View More