بھکاری
(Muhammad Riaz Bakhsh, Lahore)
بھکاری کے لفظ اور کرتب سے تو ہم
سب واقف ہیں بھکاری کیا ہے یہ بھی ہم اچھی طرح جانتے ہیں اکثر ہمارا ان سے
سامنا بھی ہوتا رہتا ہے۔پہلے کم تھے مگر اب تو بہت زیادہ ہوگئے ہیں کچھ تو
مہنگائی کی وجہ سے مانگنے پر مجبور ہیں۔تو کچھ لوگوں نے آسانی سے پیسہ
کمانے کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ ارو ایک حیران کن بات اب یہ بھی ہے کہ اگر کوئی
بھکاری آپ سے بھیگ مانگتا ہے ارو آپ اس کو کہتے ہے معاف کرو بھائی یا بہن
تو وہ الٹا آپ پررب یا غصہ دیکھے گا۔میں نے ایک جگہ شاہد پڑا تھا کہ جو شخص
اﷲ کی بجائے کسی انسان کے آگے ہاتھ پھلاتا ہے تو اُس شخص کی روزی اﷲکی طرف
سے بند ہوجاتی ہے اور وہ بندہ کبھی خوشحال نہیں رہتا ہے۔
میں کیولری گراؤنڈ میں رہتا ہوں میرے گھر کے پاس ہی ایک سگنل ہیں۔ وہاں
کافی بھکاری کھڑے ہوتے ہیں صبح وشام ۔۔میرا روز وہاں سے گزر ہوتا ہے میں
بڑی دلچسپی سے دیکھتا ہوں جب سگنل بند ہوتا ہے۔تو چند بھکاری کیسے دوڑ کر
گاڑیوں کے پاس آتے ہیں اپنی جان کی پرواکیے بغیرایک نظریے سے دیکھا جائے تو
ہمارے کیولری گراؤنڈ والے سگنل پہ گھڑے ہوئے سب بھکاریوں کومیں جانتا
ہوں۔کیونکہ روز شام کو میں اُن کی شکل دیکھتا ہوں۔پچھلے دنوں میں اپنے دوست
کے ساتھ ہئپرسٹار گیاہم کچھ سامان نکال رہے تھے کہ صابن والے ریک میں ایک
عورت اپنے بچے کے ساتھ بحث کررہی تھی ناچاہتے ہوئے بھی ہم اُس کی طرف متوجہ
ہوگئے۔جب میں نے اس عورت کو دیکھاتو پتہ نہیں کیوں مجھے ایسا لگا کہ اِس
عورت کو میں نے کہیں دیکھا ہے۔میرے ساتھ جو دوست تھا اُس کو بھی میں نے کہا
کہ اِس عورت کو میں نے کہیں دیکھا ہے خیر وہم سمجھ کرچھوڑ دیا۔آگلے دن میں
کچھ کام کے سلسلے میں ملتا ن چلاگیاوہاں سے ایک ہفتے بعد واپس آیا۔شام 4بجے
پہلے کی طرح پیدل پارک کیلئے نکلااور سگنل سے گزرا اور اچانک رک گیا میں نے
وہی عورت دیکھی جو میں نے ہئپر سٹار میں دیکھی تھی۔میں حیران رہ گیاکیوں کہ
ہئپرسٹار میں وہ اچھی حالت میں تھی ۔مطلب اچھے کپڑے پہنے ہوئے تھے مگر یہاں
بکار سے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔اور بار بار گاڑیوں کے پاس جا کر بھیک مانگ رہی
تھی۔آپ یقین کریں میں 25منٹ وہاں پر کھڑا رہا اور حیران کن نظروں سے اسے
دیکھتا رہا۔میں پارک نہ گیا۔ وہی سے واپس آگیااور پوری رات اُس کے بارے میں
سوچتا رہا۔وہ کم از کم 28سے 30سال کی لگ رہی تھی۔دوسرے دن پھر میں نے اُس
کو دیکھا۔ایک شام میں نے سہی طرح اُس کا تعاقب کیارات کے 9بجے وہ شامی
روڈکی طرف پیدل چلنے لگ گئی میں بھی پیچھے چلا گیا وہ بس سٹاپ پر کھڑی ہوئی
تھوڑی دیر بعد ایک موٹر سائیکل پے بندہ آیا وہ اُس کے ساتھ بیٹھ کر چلی گئی
دوسرے دن میں صبح صبح 8بجے بس سٹاپ پر چلا گیا 11بجے وہ آئی۔ موٹر سائیکل
والااس کو چھوڑ کر چلا گیا۔مجھے نہیں پتا تھا کہ اُس کو پتا ہے کہ میں اُس
کا پیچھا کر رہا ہوں۔بس سٹاپ پر دو یا چار لوگ بیٹھے تھے وہ میری طرف آئی
اور کہتی او ہیلو بھائی کیوں میرا پیچھا کرتے ہوں کیا چاہتے ہو میں نے کہا
آپ کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔ وہ کہتی ڈرامے بازی مت کرو میں دو تین دنوں
سے دیکھ رہی ہوں تم سگنل پہ آتے ہو اور کل تم میرے پیچھے بھی آگئے تھے۔تب
میں نے کہاہاجی میں نے آپ کو ہئپر سٹار پر دیکھا تھا تب پہچان نہیں سکا وہ
کہتی اب پہچان لیا ہے۔میں نے کہا جی لیکن اُس ٹائم تو آپ اچھی حالت میں
تھیں وہ میری بات کاٹتے ہوے بولی آپ کو کیا لینا دینا ہے جاؤ اپنا کام
کرو۔میں نے کہا بتائیں تو سہی آپ ایسا کیوں کر رہی ہیں۔وہ کہتی تجھے کیا
لینا دینا ہے میں نے کہا مجھے جاننا ہے وہ کہتی پتر جی اس معاملے میں ناہی
پڑو تو اچھا ہے میرے اصرار کرنے پے اس نے کہاکہ شام 7بجے سگنل پے یا یہاں
بس سٹاپ پے آجانا۔
خیر شام 7بجے میں بس ٹاپ پے چلا گیا کچھ دیر بعد وہ بھی آ گئی اُس نے مجھے
اپنا نام اپنا سب کچھ بتایا جو اُس کا اصل نام ہے وہ تو میں نہیں بتاؤں گا
لیکن کسی اور نام سے آپ کو بتاتا ہوں۔نام نسرین بہاولپور کی رہنے والی اُس
نے بتایا جس بندے سے میری شادی ہوئی وہ مجھے یہاں لاہور لے آیا میری تین
بہنیں ایک بھائی ہے۔
بہاولپور میں ہم اینٹوں والے بھٹے پر کام کرتے تھے گھر کا گزرا چل رہا
تھا۔جس بندے سے میری شادی ہوئی وہ مجھے یہ کہہ کرلایا تھا کہ میں تیرے گھر
والوں کی مدد کروں گا۔ایک سال تو بہت اچھا گزرا ۔۔
میرا بندہ سکیورٹی گارڈ تھا اُس کی نوکری چلی گئی میرا ایک بچہ ہوگیا
تھا۔میرے بندے نے مجھے مارنا پیٹنا شروع کردیا روز مجھے مارتا اور مجھے غلط
کام کرنے پر مجبور کرتا تھا۔کیا کرتی میں ؟میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں
تھا میں اپنا جسم بچنے پر مجبور ہوگئی روز الگ الگ بندوں کو اپنا جسم نوچنے
دیتی شادی تو میری ایک سے ہوئی تھی مگر یہاں کافی سارے خاوند بن گئے۔
کچھ عرصہ تو ٹھیک چلا لیکن میرا بندہ لالچی ہوگیا اور مجھے کہتا کہ اپنی
چھوٹی بہن کو لے آ ۔میں لے آئی اُس کو بھی غلط کام پر لگا دیا پیسے کافی
آنے لگ گئے۔۔۔ میرے 3بچے ہوگئے وقت بدلتا گیاہماری آمدنی کم ہوگئی لیکن
میرا خاوند لالچی سے لالچی ہوتا گیا وہ ہمیں چھوڑ کر فصیل آباد چلا
گیا۔وہاں پتہ نہیں اب کیا کرتا ہے میری چھوٹی بہن کو ایک بیماری ہوگئی لوگ
اس کو چھوتے ہی نہیں تھے۔ مکان کا کرایہ گھر کا خرچ برداشت کرنا مشکل ہوگیا
میں ایک عورت کے ساتھ دوسرے تیسرے دن اپنا جسم بچنے چلی جاتی کچھ گزراہو
جاتا۔۔میر ے گاہکوں میں سے ہی مجھے ایک بندہ ملا اُس نے مجھے بھیک مانگنے
کا مشورہ دیا ۔شروع شروع میں تو بہت عجیب لگا کسی کے آگے ہاتھ پھلانا مگر
کسی انجان بندے کے ساتھ سونے سے بہتر تھا۔وہ ہی بندہ اب مجھے روز صبح
چھوڑکے جاتا ہے اور شام کو لے جاتا ہے یہ بندہ اچھا ہے اس نے مجھ سے شادی
بھی کرلی ہے اور میرے بچوں کا بھی خیال رکھ رہا ہے میں روز 15سو کما لیتی
ہوں اچھا گزرا چل رہا ہے میں خوش ہوں کم ازکم کسی کے ساتھ سونے سے تو بہتر
ہے ۔یہ سب غلط ہے میں جانتی ہو ں مگر کوئی اور میر ے پاس راستہ نہیں ہے
گزرا ا چھا چل رہا ہے ۔۔آپنے مجھے ہئپرسٹارپہ دیکھا ہے تو کوئی بڑی بات
نہیں میرے پاس پیسے ہیں میں جہاں مرضی جاؤ۔۔ میں نے کہابھیک مانگنا چھوڑ
کرکو ئی کام کیوں نہیں کرتی؟وہ مسکراتے ہوئے بولی اوہ پتر جی آپ بتائیں
میرے گھر کا خرچہ 15ہزار ہے کیا آپ مجھے پیسے دیں گے ؟چلو آپ مجھے 15ہزار
کا کام ہی دلوا دو ۔میرے پاس ناتعلیم ہے ناکوئی زمانت ہے ارو نا ہی شناختی
کاڑدہے آپ کو کیا لگتا ہے کہ میں نے کام کرنے کی کوشش نہیں کی ؟بہت ساری
کوٹھیوں پے گی مگر بے فاہدہ سب زمانت مانگتے تھے جو میرے پاس نہیں ہے ہر
کوئی بس سبق دے سکتا ہے مگر کچھ مدد نہیں کر سکتامیں نے گورمنٹ سے بھی مدد
مانگی مگر کچھ نا بنا۔آپ کو کیا لگتا ہے کہ مجھے بھیگ مانگنا اچھالگتا ہے؟
حضرت علی کا کول ہے مدد کرنا بہت مشکل کام ہے اس لیے بہت کم لوگوں سے امید
رکھو۔ میں چپ ہوگیا کیا کہتا ؟وہ کہ توٹھیک رہی تھی ۔کون دیتا اُس کو کام
میں تو ہرگز اس کو 15ہزار نہیں دیتا خیر اس نے مجھے اوربھی کافی کچھ بتایا
وہ میں نہیں بتا سکتا اب بھی کبھی کبارمیں اس کو سگنل پے دیکھتا ہوں لیکن
اب میں نے وہ راستہ تبدیل کرلیا ہے۔اس کہانی کا کوئی مقصد نہیں نہ میں کچھ
سمجھانا چاہتا ہوں نا کچھ ارو۔۔۔۔بس آجکل جو ہمارے وزیراعظم محمد نوازشریف
نے قرضہ سکیم نکالی ہے وہ بالکل اس بھکاری عورت کی طرح ہے میرے گھر کے ساتھ
ایک بندہ خان سامے کی نوکری کرتا ہے اس کے 8بچے ہیں جب یہ قرضہ سکیم کا
اعلان ہوا ۔اس رات وہ بندہ بہت خوش تھا اور بار بار نواز شریف کو دعائیں دے
رہا تھا۔ اس لیے کہ نواز شریف نے ہمارا غریبوں کا سوچا ایک ہی رات میں اس
بندے نے ہزاروں خواب دیکھ لیے وہ بندہ اپنا سبزی اور فروٹ کا کام کرنا
چاہتا تھا۔ دوسرے دن فارم لایا سب پرُ کیا جب زمانت کی باری آئی تو وہ رک
گیا ۔کون زمانت دیتاکوئی بھی نہیں اس نے کافی لوگوں سے بات کی مگر کوئی
راضی نا ہوا۔اس کا تعلق گاوں سے ہے ارو یہاں کرائے کے گھر میں رہتا تھا ۔اس
نے فارم پھاڑ دیا اور وہی خانسامے کی نوکری کررہا ہے یہ ایک بندہ نہیں بلکے
ہزاروں لاکھوں بندے ہیں جہنوں نے فارم پھاڑے ہیں جو تھڑڈ۔کلاس کے لوگ ہیں
اگر ان کے پاس اپنی مالیت ہوتو وہ قرضہ کیوں لیں سب جانتے ہیں قرضہ انھی کو
ملے گا جن کے پاس زمانت اور پراپرٹی ہے وہ کسی غریب کے پاس تو نہیں ہے تو
بتائیں اس میں غریبوں کی مدد کیسے ہوئی غربت تو وہی کی وہی ہے نام غریبوں
کا استعمال ہوتا ہے کام امیروں کے ہوتے ہیں۔کیمرے کے سامنے آہ کر ہمارے
لیڈر بہت کچھ کہے جاتے ہے کہ ہم غربیوں کے لیے یہ کر رہے وہ کر رہے ہے-
چھوٹی سی مسال کچھ دن پہلے ڈالر سستا ہوابڑی دھوم مچی تھی ٹی وی پر اس کا
فاہدہ کس کو ہوا غریبوں کو تو نہیں ہوا۔مجھے بڑی باتیں کرنی نہیں آتی جو
سمجھ میں آیا بیان کر دیا۔تین دن پہلے میں ٹی وی پے نیوز دیکھ رہا تھا
ساہوال میں ایک لڑکی کے ساتھ کچھ لڑکوں نے زیادتی کی شاہد آپ نے بھی یہ
نیوز دیکھی ہوگی میاں شہباز شریف خودوہاں گیے اور واقع کا نوٹس لیاپولیس
والوں کو بھی معطل کر دیا بہت بڑی بات ہے اگر اسی طرح میاں صاحب کسی غریب
کے گھر جائے اور ان سے پوچھے کہ آپ نے رات کو کھانا کھایا یا نہیں ؟کیا آپ
کے بچے سکول جا تے ہے ؟
ٹی وی پے جو خبر آ جاتی ہے ا س کا تو میاں صاحب نوٹس لے لیتے ہے مگر جو ٹی
وی پے نہیں آ سکتے ان کا کیا؟مطلب یہ کہ اب ہر کوئی اپنا مسلا لے کر ٹی وی
پہ آے؟یا پھر نسرین کی طرح اپنا ارو اپنے بچوں کا پیٹ پالینے کے لیے بھیگ
مانگے؟ہزروں نسرین پاکستان میں ہے کوئی تو اپنا جسم بچہ رہی ہے تو کوئی
بھیگ مانگ رہی ہے۔کس لیے بس خود کو زندہ رکھنے کے لیے۔۔۔۔
میری پاکستانی گورئمنٹ سے گزارش ہے کہ کوئی ایسی سکیم نکالیں جس سے واقعی
غریبوں کا فائدہ ہو۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارے وزیراعظم کو جو ووٹ ملے
ہیں اس میں 75%غریبوں کے ہیں کیوں کہ امیر تو ووٹ بھی بہت کم ڈالتے ہے۔ارو
جن کو قرضہ ملیے گا مجھے نہیں لگتا کہ انہوں نے ووٹ دیے ہومگر ان کو فاہدہ
ہو جاتا ہے کمال کی بات ہے نا کہ محنت کوئی کرے ارو پھل کوئی ارو کھا
جاے؟اب نعرہ یہ ہونا چاہے غریب کوختم کروغریبی کو نہیں۔ ۔ا۔
چاند کی روشنی میں ہے غریبوں کے گھر
دیا تو جل رہا ہے مگر کسی اور کے گھر
زندہ تھے تو دو وقت کا کھانا نصیب نا تھا ریاض
بعد مرنے کے ہمارے نام کے لنگرکھانے ہے |
|