"یقین " قسط 2

ایک حقیقت ایک فسانہ کے سلسلے کی تحریر

گذشتہ سے پیوستہ

ایک نو عمر لڑکی جس نے لڑکپن سے جوانی کی دہلیز پر ابھی قدم ہی رکھا تھا.سو چیں اس وقت اسکے ذہن و دل کی کیا حالت ہوگی.بے یارو مددگار، بے آسرا ایسا لگتا تھا ایک ہرنی بہت سے خونخوار شکاریوں کے نرغے میں پھنسی آزادی کے لیئے حتی المقدور کوششیں کررہی ہو......

سلام ابن آدم کے سپوتوں! بھول گئے جس عورت کی تقدیس تم پر فرض کی گئی جسکی عزت و حرمت کی حفاظت تمہاری ذمہ داری ہے -

جو ماں، بہن، بیٹی جیسے رشتوں میں تمہارے لیئے ازحد محترم ہے وہی تمہیں سڑک پر چلتی ہوئی نظر آئے تو اخلاق کی اپنی معاشرتی روایات کی ساری حدیں پھلانگ جاتے ہو کیوں تمہاری نظر میں وہ حیا شرم مر جاتی ہے کہاں جاتی ہے وہ غیرت وحمیت جو اپنے گھر کی خواتین کے لیئے جب وہ باہر نکلتی ہیں جاگ جاتی ہے کیونکہ ایک خوف تمہارے دلوں میں بھی ہوتا ہے جو ہم نے کیا وہ تو کوئی اور بھی دہرا سکتا ہے.

ڈھیر سارا کلیپ تالیوں کی گونج سنائی تو دے ہی رہی ہوگی بنا آواز کی سماعت کو جھنجھوڑ دینے والی تالیاں
ٹھیک ہے سب ایسے نہیں لیکن کتنے بھوسے میں سوئی گر جائے تو تمیز کرنا مشکل ہوجاتا ہے -
بانس پر چڑھی عورت اور نیچے للجاتے تماش بین
تماشہ بننے کا شوق نہیں تھا ہمیں. اور دور دور تک کوئ پرسان حال بھی نہیں-

زووووون زوووون کی آواز بتدریج نزدیک آرہی تھی. اس سے پہلے برداشت صبر و ہمت کے بند ٹوٹ جاتے.اپنی ڈولتی کانپتی دھڑکنوں کو سنبھالا دیا. دھوپ غائب ہوچکی تھی پھر بھی پسینے کی ننھی ننھی بوندیں ماتھے پر کسی پھول پر سجے شبنمی قطروں کی طرح چمک رہی تھی.یہ منظر اس سے پہلے دل بند کردیتا. ہم نے اپنی آنکھیں موند لیں زوووووون زووووون کی آواز اب بھی اردگرد گھومتی محسوس ہورہی تھی.....

ایک ہستی تھی جو میری ڈوبتی نبض سے بھی نزدیک تھی.ایک ہستی تھی جو میری سانسوں کے زیرو بم پر قدرت رکھتی تھی.ایک ہستی تھی جس نے میرے دل کو سنبھالا دیا میرے ذہن کے تاریک گوشوں میں اپنا ہر طرف نور پھیلا دیا.وہ جو دونوں جہانوں کا خالق ،پالن ہار ہے جسکے قبضے میں ہم سب کی جان ہے مجال ہے جو اسکے حکم کے بنا ایک پتہ بھی ہل سکے.

و ہ جسے چاہے عزت دے جسے چاہے ذلت دے.تو کیوں روتی للجاتی ان لوگوں کے سامنے جو اسکے آگے ایک ذرہ کا وجود بھی نہیں رکھتے.جسکی قدرت پر شک نہیں اسکو ہی کیوں اپنی حفاظت کا ذمہ پورے یقین سے نہ سونپ دیا جائے.

ہم نے آنکھیں موند کے اپنے دل میں ٹٹولنے کی کوشش کی اس یقین کو جو محض لفظی نہیں تھا.وہ موجود تھا وہاں بھی ہمارے آس پاس بھی اور یہ احساس ہوتے ہی ہم نے ایک گہرا طمانیت بھرا سانس لیا زبان خود بخود تواتر سے جیسے درود شریف کا ورد کررہی تھی.ہم نے یقین کی منزل کی طرف اپنا پہلا قدم اٹھایا پھر دوسرا تیسرا اٹھانے کی نوبت ہی نہیں آئی .ہم تو جیسے منتظر تھے ایک درد سے بھری چیخ کے جو ممکن ہے بائیکس کے چلتے وہیل میں پیر آجانے سے نکل سکتی تھی پر یہ کیا ایک گہری خاموشی نے پھر ہمارا حصار کرلیا. کیا ہوگیا ایسا اچانک زووون زووووون زوووون کی آواز بھی دور جاتی محسوس ہوئی.یکایک ایک عجیب سا شور ہم نے فورا آنکھیں کھول دیں.سامنے سے ایک آدمی منہ ہی منہ میں بڑبڑاتا ہوا چلا آرہا تھا اس کے دونوں ہاتھوں نے دو پھول سے معصوم چھوٹے بچوں کو سختی سے جکڑا ہوا تھا.کونسا گھر ہے تمہارا زور زور سے روتے ہوئے بچوں نے ہاتھ سے ایک گھر کی طرف اشارہ کیا تو اس نے گھر کا دروازہ یسے پیٹا جیسے ابھی توڑ ہی ڈالے گا اسکو آتا دیکھ کر بائیک سوار تیزی سے اپنی بائیکس گلی کی آخری حد تک لے گئے تھے.

دھڑ دھڑ دھڑ دھڑ.....دھڑادھڑ دھڑ کی آواز ذووووون زووووون کی آواز پر حاو ی آ گئی تھی .بنگلے کا دروازہ کھلا.
اور اندر سےایک خاتون کا چہرہ نمودار ہوا

کیا ہوا؟ کیوں اتنے زور سے دروازہ پیٹ رہے ہو؟ انداز تو ایسا کرخت تھا جیسے اپنے آفس کے چپڑاسی سے بات کررہی ہو.افففففف اتن کوفت محسوس کررہی تھی وہ جیسے کسی نے اسے زبردستی ڈرائنگ روم سے گیٹ پر آنے کو مجبور کردیا ہو...

پر اگلے ہی لمحے اسکا لہجہ قدرے نرم ہو گیا جب اس نے سامنے کھڑے آدمی کے ماتھے پر پڑے لاتعداد بل دیکھے....

عجیب عورت ہو بچوں کا ہوش نہیں... مین روڈ پر پتہ ہے نا ٹریفک کا حال خدانخواستہ بچوں کو کچھ ہوجاتا بیچ راستے میں کھیل رہے تھے تم جیسی عورتوں کو ٹی وی سیریل اور گوسپ سے فرصت ملے تو اس بارے میں سوچو.ایک تو نیکی کی اوپر سے انکی کرختگی بھی جھیلو.سنبھالو بی بی اپنے بچے میں اپنی ٹال پر نہ بیٹھا ہوتا تو نظر بھی نہ پڑتی ان پر یہ کہا اور اس نے واپسی کی راہ لی وہ عورت بھی بچوں کو لے کر گھر کے اندر واپس چلی گئی..

ہمارے لیئے یہ اچانک پیدا ہوئی صورتحال حق تعالی کی غیبی مدد کے طور پر سامنے آئ...جب وہ آدمی گلی مین داخل ہوا وہی وقت تھا جب ہم نے اپنے قدم ان بائیکس کے نرغے سے نکلنے کے لیئے بڑھائے تھے اور شور سنکر ان شیطان صفت لوگوں نے وقتی طور پر اپنی بائیکس دوسرے سمت میں موڑ لی تھیں.

ہم نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تقریبا گلی کے اس کونے جہاں سے وہ آدمی بچوں کو لے کر آیا تھا دوڑ ہی لگا دی. جب تک وہ آدمی گلی کے کونے تک پہنچا ہم میں روڈ تک پہنچ چکے تھے.روڈ پر پہنچ کے ہم نے مڑ کے ایک نظر گلی پر ڈالی تو دیکھا کہ وہ بائیک سوار واپس لوٹ رہے تھے.پر اب وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے تھے.مین روڈ پر لکڑی کی کافی دوکانیں تھیں اور ٹریفک بھی .....ہم نے دل ہی دل میں اللہ کا شکر ادا کیا.اس پورے واقعے کے دوران ہم مسلسل درود شریف کا ورد کرتے رہے.کچھ بھی ہوسکتا تھا اس دن ہمارے ساتھ ایک لڑکی کے لیئے اسکی عزت دنیا کی ہر چیز سے زیادہ قیمتی ہوتی ہے. اسکی حیا اسکا وصف اسکی پاکیزگی کی دلیل اسکا کردار ایک چھینٹ بھی اسکی پوری زندگی تباہ کردیتی ہے اس دن کوئی فلمی سین نہیں ہوا نہ ہی کسی ہیرو نے انٹری ماری.نہ ہی کوئ ایکشن سے بھرپور ری پلے سامنے آیا... پر اسکے باوجود جب کسی مدد کے دور دور تک آثار نہیں تھے امید اور لو اپنے مالک حقیقی سے سچے دل سے لگائی. اس تمام واقعے کے باوجود بھی ہم ابھی تک پرسکون تھے کیونکہ ہمیں یقین تھا کہ وہ ہمارے ساتھ کبھی کچھ غلط نہیں ہونے دے گا. یاد رکھیئے جب تک آپکا ایمان اور یقین مضبوط ہےآپکے ساتھ کبھی کچھ غلط ہو ہی نہیں سکتا.وہ جو ستر ماؤں سے بھی کئی گنا زیادہ آپ سے محبت کرتا ہے آپ کو تنہا کسی مشکل میں کیسے چھوڑ سکتا ہے اگر ہم کسی پریشانی یا مشکل میں گرفتار ہوتے ہین تو اسکا دوش اپنی قسمت کو قرار دیتے ہیں کہتے ہین سب اوپر والے کا کیا کرا ہے ہم اسکی لکھی ہوئ تقدیر کے تابع ہیں چلین ایسا ہی سہی ہم نہین رد کرتے آپکی بات پر جس نے آپکو بنایا آپکے لیئے دنیا بنائ آپکی سہولت کے لیئے یہ جہان تخلیق کیاآپکی تقدیر لکھی وہ آپکی تکلیفوں پریشانیوں سے کیسے غافل رہ سکتا ہے ہمارے پکارنے میں ہی شاید کہیں کوئ کمی رہی گئ ہوگی دل سے یقین سے محبت سے قوی ایمان سے پکار کے تو دیکھیں جس طرح اس نے ہماری مدد کی آپکی بھی کرے گا بلکہ بنا پکارے بھی کرتا ہے بس آپکی سمجھ سے بالاتر ہے.سوچیئے گا ضرور اب تو سچ میں تھکان جسم پر غالب آچکی ہے. آنکھون میں نیند اور چہرے پر ایک سکون کی کیفیت پیشانی پر میرا یقین آج بھی روز اول کی طرح روشن دمک رہا ہے-
Haya Ghazal
About the Author: Haya Ghazal Read More Articles by Haya Ghazal: 65 Articles with 88237 views I am freelancer poetess & witer on hamareweb. I work in Monthaliy International Magzin as a buti tips incharch.otherwise i write poetry on fb poerty p.. View More