14 نومبر کو ذیابیطس کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔یہ فریڈرک
بینٹنگ کا یوم پیدائش ہے جس نے انسولین ایجاد کی۔ اس طرح اس دن بینٹنگ اور
اس کے ساتھیوں کو خراج تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے۔ مگر اس دن کا بنیادی
مقصد ذیابطیس کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔ عالمی یوم ذیابطیس کا
انعقادا نٹرنیشنل ڈائے بٹیز فیڈریشن (IDF) اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(WHO)
مل کرکرتے ہیں۔
اس بیماری میں (Pancrease) لبلبہ جسم کی ضرورت کے مطابق انسولین مہیا نہیں
کرپاتا یا جسم انسولین صحیح طرح استعمال نہیں کرپاتا۔ خون میں شکر کی سطح
کا گر جانا یعنی Hypoglycemia مزید پیچیدگیاں پیدا کرتا ہے۔ ذیابیطس کی وجہ
سے ہر سال 5% مریض مر جاتے ہیں۔ پوری دنیا میں 346 ملین لوگ اس مرض میں
مبتلا ہیں- WHO کے اندازے کے مطابق یہ تعداد 2005-2030 کے درمیان ڈبل
ہوجائے گی۔
|
|
ترقی پذیر ممالک میں 80% سے زیادہ اموات ذیابیطس کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ WHO
پوری دنیا کے لوگوں کو ذیابیطس کے بارے میں معلومات اور بیماری سے محفوظ
رہنے کی مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ انٹرنیشنل ڈائے بٹیز فیڈریشن(IDF) ایک
ایسی آرگنائزیشن ہے جو 160 ممالک کی نیشنل ڈائے بٹیز ایسوسی ایشن کے ساتھ
مل کر 1950 سے پوری دنیا میں ذیابطیس کے متعلق مکمل آگاہی کی فراہمی کا
ذریعہ بنی ہوئی ہے۔
اسباب:
انسانی جسم کو کھانے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کو توانائی مل سکے اور تمام
عضو اپنا کام کر سکیں، جب کھانا ہضم ہوتا ہے تو جسم میں مختلف پروسس شروع
ہوتے ہیں ان میں سے ایک گلوکوز کا بننا ہے۔ گلوکوز جسم کو توانائی فراہم
کرتا ہے۔ لبلبہ ایک مادہ خارج کرتا ہے جس کو انسولین کہا جاتا ہے۔ یہ مادہ
گلوکوز کی مقدار کو کنٹرول میں رکھتا ہے، ساتھ ہی ساتھ یہ ممکن بناتا ہے کہ
ہمارے عضویات خون کے ذریعے سے گلوکوز حاصل کر سکیں، اگر ایسا نہ ہو تو پھر
انسانی جسم میں شامل چربی ہی توانائی کا ذریعہ رہ جاتی ہے۔ انسولین کا
انسانی جسم کی نگہداشت میں انتہائی اہم کردار ہے ۔ذیابیطس میں بنیادی طور
پر ہوتا یہ ہے کہ لبلبہ صحیح کام نہیں کرتا اور ضروری مقدار میں انسولین
خارج نہیں ہوتی، یا پھر یہ ہوتا ہے کہ خلیات انسولین کے ساتھ کام کرنا چھوڑ
دیتے ہیں، دونوں صورتوں میں نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ خون میں گلوکوز کی مقدار
توازن میں نہیں رہتی جس کے نتیجے میں تمام عضویات پر برا اثر پڑتا ہے، سب
سے برا اثر خون کی شریانوں پر ہوتا ہے۔ ذیابیطس کا کوئی علاج تا حال نہیں
ہے یعنی اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے یا پھر اس کے اثرات کو محدود کیا جا
سکتا ہے مگر بیماری کی صورت میں اس کا خاتمہ مکمل طور سے ممکن نہیں۔
قسمیں:
ذیابیطس کی بنیادی طور پر دو قسمیں ہیں۔ ٹائپ ون جس میں جسم میں انسولین
قطعاً نہیں بنتی، یہ بیماری کبھی بھی نمودار ہو سکتی ہے مگر عموماً بچپن سے
ہی لوگ اس کا شکار ہوتے ہیں، اس کا علاج مستقل انسولین لیتے رہنا ہے۔ ٹائپ
ٹوذیا بیطس میں یہ ہوتا ہے کہ خلیات اور ٹشوز میں انسولین کے ساتھ کام کرنے
والے کیمیائی اجزا صحیح طریقے سے اپنا عمل سرانجام نہیں دے پاتے جس کے
نتیجے وہ نظام جس کو انسولین کی آمد کے بعد کام کرنا ہوتا ہے یہ اندازہ
نہیں لگا پاتا کہ انسولین کی مقدار کتنی ہے، نتیجے میں جسم کو گلوکوز کی
صحیح مقدار حاصل نہیں ہو پاتی، نتیجہ گلوکوز کی زیادتی یا کمی دونوں صورتوں
میں نکل سکتا ہے۔ ذیابیطس کی یہ قسم زیادہ عام ہے۔
|
|
علامتیں:
پنکریاز یا لبلبہ کے بیٹاسیلس جو انسولین پیدا کرتے ہیں تباہ ہوجاتے ہیں۔
جس کی وجہ سے انسولین نہیں بنتا یا کم مقدار میں بنتا ہے۔ پیاس کا بہت لگنا،
وزن کا کم ہونا، پیشاب کا زیادہ آنا، تھکاوٹ، ہائی بلڈپریشر، سر درد، چکر،
پسینہ آنا، بے چینی، گھبراہٹ، زرد رنگ ہونا، کپکپی، چڑچڑاپن، پیروں یا
ہاتھوں کا زخم ٹھیک نہیں ہونا کیونکہ تمام سیلز میں انسولین اور دیگر
لوازمات کا توازن برقرار نہیں رہتا۔ فالج کا خطرہ، بچیوں کے رحم میں
انفیکشن، پیشاب میں شوگر اور نامیاتی مرکبات کا شامل ہونا، آنکھوں کا
دھندلا پن، کولیسٹرول کا لیول بڑھا ہوا ہونا، شراب نوشی، غیر متوازن غذا،
بیکری کے شکر کے آئٹمس ، میٹھی اور چکنائی والی غذا، ذہنی تناؤ،
فکر،پریشانی ، رہن سہن اور اوقات میں ترتیب نہ ہونا یا بے ڈھنگی زندگی،
کثرت نہ کرنا یا جسمانی مشقت نہ ہونااورموٹاپا ذیابطیس کی بڑھتی ہوئی شرح
کا ذمہ دار ہے۔
احتیاطی تدابیر:
ذیابیطس کے مریضوں کو سادہ طرزِ زندگی اختیار کرنا اوراپنا وزن کنٹرول میں
رکھنا ضروری ہے۔ سستی اور کاہلی سے بچیں۔ روزانہ ورزش کو معمول بنائیں۔
اچھی اور سادہ غذاکا استعمال کریں، شکر اور چکنائی کا کم استعمال کریں،غذا
3 سے 5 مرتبہ کم مقدار میں لینا چاہئے۔ تمباکو نوشی سے پرہیز کریں، غذا میں
سبزیاں اور پھل استعمال کریں ،گہیوں کی روٹی، چاول، مچھلی اور آلو کھانے
چاہئے۔ انسولین باقاعدگی سے لینی چاہئے، ضرورت سے زیادہ انسولین بجائے
فائدے کے نقصان کرتی ہے۔ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ہی انسولین کے یونٹ کم یا
زیادہ لگانے چاہئے۔ ان سب باتوں پر عمل کر کے ذیابیطس جیسے مرض پر قابو
پایا جاسکتا ہے۔
|