کراچی کی منی بسیں

"بس بھئی بس زیادہ بات نیں چیف صابـ"بس کے کنڈیکٹر نے غصیلے انداز میں ادھیڑ عمر شخص سے کہا۔"اڑے تم کو کرایہ جیادا لگتا ہے ماری گاڑی سے اتر جاو"کنڈیکٹر بلا لحاظ بس بولے چلا جارہا تھاـ" ـابھی کرایہ نکال ورنہ گاڑی سے باہر پھینکتا ہوں تیرے کو"اس قسم کے جملے اکثر کراچی کی منی بسوں میں سننے کو ملتے ہیں۔منی بس ،کنڈیکٹر،ڈرائیور کسی کے بس میں نہیں،عوام انکے ہاتھوں میں بے بس ہیں،بے بس مسافر منی بس کا انتظار اسطرح کر رہا ہوتا ہے جیسے وہ اپنی ہیر کا انتظار کر رہا ہو اور کیدو چاچا نے اسے بالجبر روک رکھا ہو دھوئیں کے بادل چھٹتے ہی جونہی سجی سجائی ہیر سامنے سے نمودار ہوتی ہے تو پہلے ہی سے انتظار کرتے ہوئے رانجھے اسکو روندتے ہوئے نکل جاتے ہیں ۔منی بس کبھی اسٹاپ پہ نہیں رکتی کبھی اسٹاپ سے پہلے کبھی اسٹاپ کے بعداک تیرے آنے سے پہلے اک تیرے جانے کے بعد،ان بسوں میں اندر جانا انتہائی مشکل کام ہے اس سے بھی مشکل کام بس سے باہر آنا ہوتا ہے،بسوں میں بڑا ہی محتاط رہنا پڑتا ہے اگر ہاتھ پاوں صحیح سلامت رہے تو جیب خالی ہو جاتی ہے پہلے استاد ہمیں سبق یاد نہ ہونے کی صورت میں مرغا بنایا کرتے تھے اب ہمیشہ سبق یاد رکھنے کے لئے مرغا بننا پڑتا ہے۔
جب یہ منی بسیں سڑکوں پر دوڑنا شروع کیا تو جاپان سے مزدا منی ٹرک چیسز کی ڈیمانڈ میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہوتا چلا گیا ،جاپان کے لئے مزدا انجن کی سب سے بڑی مارکیٹ پاکستان تھی ،اعداد وشمار کے بعد جاپانیوں کو بڑی حیرت ہوئی کہ آخر پاکستان میں مزدا کے اتنے چیسز کا کیا مصرف ہے؟اس سوال کے جواب کی تلاش میں جب جاپانیوں نے کراچی میں قدم رکھا تو ان کی چھوٹی چھوٹی آنکھیں حیرت سے منی بس کی ہیڈ لائٹس کی طرح بڑی بڑی ہو گئیں۔جاپانیوں نے فوری اسوقت کی سرکار سے رابطہ کیا وزارت ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانسزٹ سندھ سے ملاقات کر کے اُنھیں متنبہ کیا کہ " مزداانجن کی ڈیزائنگ محدود لوڈنگ کے اعتبار سے کی گئی ہے اس کو پبلک ٹر انسپورٹ کے طور پر استعمال کیا جانا اسپر 70-80افراد کو سوار کر کے روڈ پر چلنا انتہائی خطر ناک ہے مزید یہ کہ اسکی باڈی جو ڈیزائن کی گئی ہے وہ بھی کسی طور پہ اس انجن کے لئے مناسب نہیں ہے "جاپانیوں کی اس تنبیہ نے گورنمنٹ میں ہلچل مچا دی وزارت ٹرانسپورٹ میں منی بس کی اپرول کی فائل کی ڈھونڈ مچ گئی اور یہ بھی بحث چھڑ گئی کہ مزدا منی بسوں کے باڈی میکرز کو رجسٹرڈ کیوں نہیں کیا گیا لیکن یہ فائل شاید آج تک نہیں مل سکی ۔ اسوقت جب راقم یہ تحریر رقم کر رہا ہے تو وزارت ٹرانسپورٹ کی ویب سائیڈ پر کراچی کی منی بس کے لئے 5929 روٹ پرمٹ ایشو کئے گئے ہیں اس اعداد سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کیا کراچی جسکی آبادی اسوقت لگ بگ 1کرو ڑ 80لاکھ ہے کی سڑکوں پر5929منی بسیں ہیں ؟ اور کتنی منی بسیں روٹ پر بغیر پرمٹ کے رواں دواں ہیں؟ جاپانیوں کی تنبیہ کے بعد ان منی بسوں کو محفوظ بنانے کے لئے کونسے اقدامات کئے گئے یا جاپانیوں کے جانے کے بعد "بلا ٹلیـ"کہ مصداق دکھاوے کی ہلچل مچائی گئی تھی ۔ ا کثر یہ جملہ آپ کی سماعت سے گذرا ہو گا " "یہ پاکستان ہے بھائی"

دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ کی ترقی کے لئے بہت کام کئے گئے ،ہم ہیں کہ کچھوئے کی چال بھی بھول گئے ہیں دیگر ممالک میں وسیع گنجائش کی تیز رفتار ،ائیر کنڈیشن گاڑیاں جنکا ٹکٹ کا کمپیوٹرائز نظام ہے اور ہم اس جدید دور میں منی بس میں اپنی تذلیل کراتے ہوئے اپنی ا ور اپنی فیملی کی جان کو خطرات کی نذر کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ ہماری انتظامیہ ہماری بھلائی سے زیادہ اپنی بھلائی کی سوچ رکھتی ہے۔ایک میٹرو نما بس دن بھر میں اگر 6 اپ اینڈ ڈاون کرتی ہے تو اسکا مطلب ہے کہ ایک بس تقریباً 1000افراد کو سہولت بہم پہنچارہی ہے اسطرح اگر کراچی میں 60-70بسیں ہی فراہم کر دی جائیں تو اسکا مطلب ہو گا 50000تا70000افراد فیضیاب ہو سکیں گے اسکے علاوہ وزارت ٹرانسپورٹ کو پبلک ٹرانسپورٹ اور ذاتی گاڑیاں رکھنے والوں کے لئے چند قوائد و ضوابط روشناس کرانے ہو نگے اور ان پر سختی سے عمل کرانے کی ترغیب دینا ہو گی مثلاً 1۔ڈرائیورز میں یہ شعور بیدار کرنا ہو گا کہ وہ کسقدر اہم کام پر مامور ہے کہ اسکی ذرا سی غفلت 80تا100افراد کی جان لے سکتی ہے 2۔کنڈیکٹرزحضرات کو اخلاقیات پر ماہانہ لیکچر دینا3۔ٹریفک کے تمام قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرانا4۔ٹریفک پولیس اگر اپنے فرائض میں کوتاہی کرتی ہے تو اسکی بیخ کنی کرنا۔۔۔ورنہ
کٹی ہے عمر کسی آبدوز کشتی میں
سفر تمام ہوا اور کچھ نہیں دیکھا
Sheikh Muhammad Hashim
About the Author: Sheikh Muhammad Hashim Read More Articles by Sheikh Muhammad Hashim: 77 Articles with 91985 views Ex Deputy Manager Of Pakistan Steel Mill & social activist
.. View More