دہشتگردی

دہشتگردی ایک جانا پہچانا سا لفظ ہے ۔موجودہ دور میں دہشتگردی سے نا آشنا کویٔ بھی نہیں ۔ بچوں سے لے کر بڑوں بزرگوں سب کو دہشتگردی لفظ سے اچھی خاصی واقفیت ہے ۔ مگر جن کے اپنے عزیزو اقارب دہشتگردی کا شکار بنتے ہیں ۔ان سے بہتر کویٔ بھی نہیں جان سکتا کہ دہشگردی کیا ہے ۔کیوں کہ انہوں نے اپنے جان سے زیادہ پیاروں کو اس دہشگردی کی بھینٹ چڑھتے دیکھا ہے ۔وہ جانتے ہیں کہ دہشگردی کس وحشت و ظلم کا نام ہے جیسا کے سب جانتے ہیں کہ دہشگردی دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے ۔ کوئی بھی طبقہ , گروہ و طن وغیرہ ــ اسکی تباہ کاریوں اور نقصانا ت سے محفوظ نہیں۔

پاکستان ـ․افغانستان․ہندوستان․عرق․ شام ․فلسطین․اوربہت سارے علاقوں اور ریاستوں میں دہشتگردی کے متعدد واقعات ماضی میں سامنے آچکے ہیں اور موجودہ حالات بھی آپ بہتر جانتے ہیں۔کہیں دہشتگرد طالبان کے روپ میں ہیں کہیں داعش کہیں اسرا ئیلیوں اور انکے حامیوں کے روپ میں اور کہیں شیوسینا کے روپ میں اسی طرح اور بھی متعدد جگہوں پر مختلف قسم کی دہشتگرد تنظیموں نے اپنی دہشت پھیلا رکھی ہے ۔دیکھنے میں آیا ہے کہ مسلمانوں پر دہشتگردتنظیموں نے زیادہ دہشتگردی کے واقعات کر رکھے ہیں مسلمانوں نے دوسری قوموں کی نسبت ذیادہ اپنے پیاروں کو دہشتگردی کے واقعات میں کھو دیا ہے ۔ مگر دنیا میں جہاں بھی کویٔ دہشتگردی کا واقعہ ہوتا ہے۔ وہ مسلمانوں کے سرڈال دیا جاتا ہے کوئی نہ کوئی ایسی تنظیم ذمہ داری قبول کر لیتی ہے۔جوکہ اسلام کا نام لے کر پورے عالم اسلام کوبدنام کرنے کی کوششیں کرتی ہے۔ ہم سب مسلمانوں کے لئیے یہ لمحہ فکر یہ ہے کہ ان تنظیموں کی پشت پناہی کون کر رہا ہے۔ ایس قوتوں کو بے نقاب کرنا ہم سب اسلامی ریاستوں کی ذمہ داری ہے۔ اور سب اسلامی ریاستوں کو چاہیے کہ آپس میں ایک بڑا اتحاد بنا کر ایسی طاقتوں کو بے نقاب کریں۔جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ چند دن قبل فرانس کے دارالحکومت پیرس کے کنسرٹ ہال میں فائرنگ سے بہت سے ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جس میں سے ۰۹ کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہیـ[نادم تحریر] جبکہ کچھ افراد کو دہشتگردوں نے یرغمال بھی بنا لیا ہے۔داعش نے حملہ آوروں کو مبارکباد دی۔رواں ماہ جنوری کے بعد فرانس کے شہر پبرس میں خود کش حملوں اور دھماکوں کا دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ جسے فرانسیسی میڈیا نے طبل جنگ بجنے سے تعبیر کیا ہے ۔ صدر فرانکوس ہولاندے نے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کرنے اور حدوں کی کڑی نگرنی کرنے کا حکم دیا ہے ۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ تمام کے تمام آٹھ دہشتگردمارے گئے ہیں ۔مگر خطرہ ہے کہ ان کے دوسرے حامی و ساتھی دوبارہ حملہ بھی کر سکتے ہیں ۔فرانسیسی ٹیرر اداروں نے ماہرین کو ان وحشیانہ حملوں کے بارے میں پہلے ہی آگاہ کر رکھا تھا ۔ایجنسیز کئی ماہ سے الرٹ تھیں مگر ان کا اعتراف ہے کہ ان حملوں کو روکنا ناممکن تھا ۔عالمی سطح پر اس سانحہ کی صدر اوباما سمیت دنیا کہ مختلف سر براہان اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مزمت کی ہے ۔اور تعزیت کااظہار کیا ہے ۔بتایا جا رہا ہے کہ پیرس کے سٹڈیم میں فرانس اور جرمنی کی فٹ بال کی ٹیموں کے ما بین ایک دوستانہ میچ کھیلا جا رہا تھا ۔اس سٹڈیم میں فرانس کے صدر اور اس کی کابینہ کے ارکان بھی موجود تھے۔ ادھر سٹیڈیم کے باہر دھماکے ہوئے اور قریب ہی موجود ،بار وہاں پہلے دھماکہ کیا گیا پھر فائرنگ کر دی ۔ زیادہ ہالاکتیں ایک تھیڑ میں ہوئی۔ جہاں امریکی بینڈ نغمہ سرائی کر رہا تھا ۔میڈیا کہ مطابق ایک حملہ آور نے چیخ پکار کر کہا تھا کہ یہ تمہارے صدر ہولاندے کہ عمل کے باعث ہوا تاہم فرانس میں یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ نہتے شہریوں کو مارنے کی اسلام نے کبھی اجازت نہیں دی یہ ایک بزدلانا فعل تھا ۔ میں اس کی مزمت کرتا ہوں۔میرے کچھ ہم وطن بھائیوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ فرانس والوں نے شام میں دولت اسلامیہ خلاف ہمایت کا اعلان کیا تھا اور وہ انکے خلاف جنگ میں بھی شریک ہیں حسکے باعث داعش نے یہ سب کام کیے ہیں۔فرانس کا شہر اور دارلحکومت پیرس ایک خوبصورت شہر ہے اور لوگ لاکھوں کی تعداد میں سیروتفریع کے لئے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔فرانس کے اسی خوبصورت شہر میں اب ایمرجنسی نافذ ہے۔اور لوگوں کے دلوں میں اس واقعہ کا خوف بھی بیٹھ گیا ہے۔تاہم فرانس کی حکومت کو اگر اپنے خوبصورت شہر اور وطن کو بچانا ہے تو اپنے وطن سے ایسے لوگوں اور لکھاریوں کا خاتمہ کریں جو دوسروں کی زندگی اور مذہب کے بارے منفی الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ٍٍٍٍٍٍِِِِِِِِِِ اور فرانس حکومت کو دوسروں کے معاملات میں عمل دخل سے پرہیز کرنا ہوگا۔ِِِدوسروں کے کام میں بے جا مداخلت بھی نقصان کا باعث ہے۔میرے کچھ بھائیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلمان آئے دن مختلف مقامات پر سینکڑوں کی تعداد میں شہید ہورہے ہیں مگر عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو تب کچھ نظر نہیں آتا۔ِِان کی یہ بات بھی درست ہے اس بارے میں میرا یہ کہنا ہے کہ ہم مسلمانوں میں اتحاد کی کمی ہے۔اور ہمارے اندر اسلامی تعلیمات کا رجحان کم ہے ہمیں پہلے خود میں اتحاد قائم کرنا ہے پھر ہی یہ عالمی طاقتیں ہمیں ماننے پر مجبور ہوں گی۔ِہمارے مسلمان بھائی آئے دن دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں مگر تب پورا یورپ اور عالمی طاقتیں خاموش ہوتی ہیں۔یورپ والوں کے اس رویے سے ایسا لگتا ہے کہ سارے اتحاد اور تنظیمیں صرف اپنے ہی مفادات کے لئے بنائی گئی ہیں۔ہمارے وطن عزیز کی حالت بھی پہلے سے بہتر ہے آپریشن ضرب عضب سے پاکستان کا بہت سا علاقہ کلئیر ہوا ہے میں حکومت اور پاک آرمی کی کوششوں کو سراہتا ہوں۔ِِِِِِِِِِِِِِِاور امید کرتا ہوں کہ آئیندہ بھی دہشتگردوں کے ساتھ ایسا ہی رویہ برقرار رکھا جائے گا۔ یہ ہمارا وطن عزیز ہے ادھر دہشتگردوں کے لئے کوئی ٹھکانہ نہیں۔آئیں مل جل کر وطن عزیز وطن عزیز کو رشک چمن بنائیں۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
Ch Zulqarnain Hundal
About the Author: Ch Zulqarnain Hundal Read More Articles by Ch Zulqarnain Hundal: 129 Articles with 117084 views A Young Pakistani Columnist, Blogger, Poet, And Engineer
Member Pakistan Engineering Council
C. E. O Voice Of Society
Contact Number 03424652269
.. View More