خیانت اور برکت

خیانت کا لفظ سنتے ہی ہمارے ذہن میں جو پہلا معنی آتا ہے وہ یہ کہ اگر کسی نے ہمارے پاس پیسے رکھے ہوں اور ہم ان پرمکمل ہاتھ صاف کر جائیں یا ان میں ہلکی سی ڈنڈی مار لیں تو اس کو خیانت کہتے ہیں

خیانت اور برکت از قلم - شوکت گوندل

خیانت کا لفظ سنتے ہی ہمارے ذہن میں جو پہلا معنی آتا ہے وہ یہ کہ اگر کسی نے ہمارے پاس پیسے رکھے ہوں اور ہم ان پرمکمل ہاتھ صاف کر جائیں یا ان میں ہلکی سی ڈنڈی مار لیں تو اس کو خیانت کہتے ہیں نہیں بلکہ ہر وہ کام جو ہمارے فرائض میں شامل ہے اس کو سرانجام دینے میں کوتاہی کا نام خیانت ہے ہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں سینکڑوں کام سر انجام دیتے ہیں مگر ہم سے بہت کم لوگ ہیں جو ہر شام اپنا محاسبہ کرتے ہیں کہ ہم نے اپنے فرائض میں کہاں کہاں کوتاہی کی ہے ہم بے برکتی کا رونا تو روتے ہیں مگر اس بات پر غور نہی کرتے کہ وہ کون سا عمل ہے جو ہمارے کاموں میں برکت نہی ہونے دیتا تو وہ عمل ہے خیانت-

احکام شریعت ہو یا نوکری فرائض منصبی ہوں یا معاشرتی فرائض کہیں نہ کہیں ہم ان میں خیانت کر جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری زندگی سے برکت ختم ہوتی جا رہی ہے جس طرح ایک نیام میں دو تلواریں نہی سما سکتی اسی طرح خیانت کے ہوتے ہوئے برکت ہونے کا سوال ہی پیدا نہی ہوتا اگر ہم عجلت میں نماز ادا کر رہے ہیں ، اور دل کے اندر یہ خیال ہے کہ جلدی سے فارغ ہو جاؤں تاکہ انٹرنیٹ ویڈیو گیم یا کوئی ٹی وی سیریل کا وقت گزر نہ جائے تو جب ہمارا دھیان نماز میں نہی ہے اور ہم خشوع و خضوع سے نماز ادا نہی کر رہے تو اس کا مطلب ہے ہم خیانت کر رہے ہیں -

اسی طرح اگر ہم کسی منصب پر فائض ہیں تو بھی اپنے فرائض ادا نہ کرنا خیانت میں شمار ہوتا ہے جب ڈاکٹر کسی مریض کو اس لیے ٹھیک سے نہی دیکھتا کہ وہ اس کے پرائیویٹ کلینک پر آنے کے لیے مجبور ہو جائے
جب وکیل کسی شخص کا مقدمہ لڑتے ہوئے مخالفین سے پیسے لے کر جان بوجھ کر اس کو سزا دلوا دے
جب استاد تعلیمی سرگرمیوں کی بجائے دوسرے کاموں میں وقت گزارنے لگیں -

جب کھڑکی سے اندر کمپیوٹر والی میز پر بیٹھا کلرک ویڈیو گیم کھیل رہا ہو اور کھڑکی سے باہر دھوپ میں لوگ اس کی طرف ٹکٹکی لگائے کھڑے ہوں -

خیانت کا عمل ہماری انفرادی زندگی میں بے برکتی کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ قومی سطح پر بھی ہمارے زوال کا سبب بن رہا ہے-

حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا جس قوم میں خیانت عام ہو جاتی ہے اس کے دل میں رعب ڈال دیا جاتا ہے -

خیانت کے ہوتے ہوئے کوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن نہی ہو سکتا حالیہ دنوں میں ہمارے ملک میں انتخابات کا دور دورہ ہے اور اب انتخابات کے تیسرے مرحلے کا آغاز ہونے والا ہے مگر وہ اضلاع جن میں پہلے مرحلے میں انتخابات ہوئے تھے ابھی تک دھاندلی اور غیر شفاف نتائج کا رونا رو رہے ہیں اور سردی کے موسم میں اپنے شب و روز سرکاری دفاتر کے سامنے والی سڑک پر دھرنے کی شکل میں گزار رہے ہیں -

تو یہ بات اس امر کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اس عمل میں بھی کہیں نہ کہیں خیانت کا عنصر شامل ہے-

دنیا کی زندگی یہ حکومتیں یہ عہدے یہ ادارے سب عارضی ہیں جو اختیار ہم کو امانت کی صورت میں ملتے ہیں ان میں خیانت کر کے ہم اپنی عارضی زندگی کو فائدہ پہنچاتے ہوئے کہیں اپنی ابدی زندگی تباہ نہ کر بیٹھیں-

آئیں ملکر عہد کریں کہ خیانت سے بچتے ہوئے اپنا ہر عمل ایمانداری سے نبھائیں گے تاکہ اللہ تعالی ہمارے انفرادی اور اجتماعی کاموں میں برکت ڈالے-

Shauket Hayat Gondal
About the Author: Shauket Hayat Gondal Read More Articles by Shauket Hayat Gondal: 6 Articles with 19086 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.