باہمت افراد کے لیے پاکستان کی سرزمین کسی جنت سے کم نہیں-
خیبر پختونخواہ کی وادیوں اور پہاڑوں سے لے کر صوبہ بلوچستان کے ساحلوں اور
صحراؤں تک ہمیں قدرت کے ایسے انمول اور خوبصورت نظارے دیکھنے کو ملیں گے جن
کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں- مگر اس کے باوجود ایسے کئی مقامات ہیں جن کی
خوبصورتی سے ہم بھی واقف نہیں-
یہ آرٹیکل آپ کو مکران کوسٹل ہائی وے کے اس پہاڑی سلسلے پر لے جائے گا جہاں
پتھر سے تراشا ہوا مسجمہ “ پرنسس آف ہوپ “ موجود ہے- یہ مجسمہ آخر ہے کیا؟
کب سے موجود ہے؟ اور کیا ہم اس تاریخی ورثے کو محفوظ کر کے سیاحت کو فروغ
دے سکتے ہیں؟ ان سوالوں کے جواب آپ کو اس آرٹیکل میں ملیں گے-
|
|
“ پرنسس آف ہوپ “ آخر ہے کیا؟
کراچی سے 265 کلومیٹر دور مکران کوسٹل ہائی وے پر ایک شہزادی کا مجسمہ شاہی
چغہ اوڑھے کھڑا ہے- اس مجسمے کا نام “ پرنسس آف ہوپ “ ہالی ووڈ کی مقبول
فنکارہ انجلینا جولی نے تب تجویز کیا تھا جو پاکستان کے دورے پر آئی تھیں-
اس سے پہلے بحیرہ عرب کے ساحل پر خاموشی سے کھڑے اس مجسمے کے بارے میں کوئی
نہیں جانتا تھا-
تیز چلتی ہوائیں اور مٹی اس سے ٹکرا کر آر پار ہو جاتی مگر یہ ان کو روک نہیں
پاتی- یہ ایک ویران جگہ پر واقع ہے جہاں اس کا واحد دوست Sphinx موجود ہے
جو کہ مصر کے Sphinx سے مشابہت رکھتا ہے- کچھ تاریخ دانوں کے مطابق یہ
مجسمہ 750 سال قدیم ہے-
|
|
پرنسس آف ہوپ اور Sphinx - یہ ایسی شکل کے
کیوں؟
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ “ پرنسس آف ہوپ “ کسی انسان نے تعمیر نہیں
کیا- مکران کے ساحل پر مٹی کے چھوٹے پہاڑ موجود ہیں جن پر سے تیز ہوائیں
سالہا سال گزرتی رہتی ہیں-
یہ تیز ہوائیں ان مٹی کے پہاڑوں کو کچھ ایسے انداز سے تراشتی ہوئی گزری ہیں
کہ قدرتی طور پر ایک خاتون کی شکل وجود میں آگئی ہے جسے آج دنیا “ پرنسس آف
ہوپ “ کے نام سے جانتی ہے اور یہ تمام باتیں ہمیں تاریخ کا مطالعہ کرنے پر
معلوم ہوتی ہیں اور تاریخ میں واضح ہے کہ اس مجسمے کی تعمیر انسانی ہاتھوں
کا کمال نہیں- یہاں موجود Sphinx مصر کے Sphinx جیسا تو نہیں ہے مگر زندگی
میں موقع لگے تو اسے دیکھنے ضرور جائیں کیونکہ یہ دیکھے جانے کے قابل ہے-
|
|
سیاحت کے فروغ کے لیے موزوں جگہ:
پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ہے اور اس کے بیشتر دلفریب مقامات سے خود
پاکستانی شہری بھی مکمل طور پر واقف نہیں- ہمارے ملک میں ایسے کئی مقامات
موجود ہیں جن پر توجہ دی جائے تو یہ زبردست سیاحتی مقامات میں تبدیل ہوسکتے
ہیں- “ پرنسس آف ہوپ “ اور Sphinx انہی جگہوں میں سے ایک ہیں-
جب تک انجلینا جولی نے اس کو نام نہیں دیا تھا کسی نے اس جگہ جانے کی کوشش
نہیں کی تھی- ہنگول نیشنل پارک کا یہ علاقہ جس میں صرف “ پرنسس آف ہوپ “
اور Sphinx ہی نہیں بلکہ نینی مندر بھی شامل ہے عالمی سطح کا سیاحتی مقام
بن سکتا ہے-
|
|
ضرورت اس امر کی ہے کہ متعلقہ حکام اس کی تزئین و آرائش پر توجہ دیں
اور تاریخی معلومات کو دنیا کے سامنے لے کر آئیں- یہ زرِ مبادلہ حاصل کرنے
کا ایک بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے-
|
|