ذہن سازی میں نصابِ تعلیم کی اہمیّت

کہنے کو تو پاکستانی قوم ایک قوم ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ذہنی طور پر وطنِ عزیز میں ایک قوم نہیں بستی بلکہ سوچ، فکر اور اندازِ معاشرت میں ہم کئی حصوں میں بٹے ہو ئے ہیں۔جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے نظامِ تعلیم میں جو نصابِ تعلیم پڑھایا جا رہا ہے وہ پاکستانیوں کو ذہنی طور پر مختلف حصوں میں بانٹ رہا ہے۔نصابِ تعلیم کسی بھی ملک اور معاشرے کا بے حد بنیادی اور اہم حصہ ہوتا ہے۔نصابِ تعلیم اور نظامِ تعلیم سے کسی بھی ملک کی ترقی کو پر کھا جا سکتا ہے۔ سماجی سا خیات میں نصابِ تعلیم کا نہا یت اہم رول ہو تا ہے۔اس سے یہ طے ہو تا ہے کہ نوجوان نسل کیسی ہو گی اور اپنے سماج اور پوری دنیا پر وہ کس طرح اور کس انداز میں اثر انداز ہو گی۔

بد قسمتی سے اس بات کی حسا سیّت کا احساس ہماری سابقہ یا موجودہ حکومتوں کو بہت کم رہا ہے۔

حالانکہ کسی بھی ملک کے نظامِ تعلیم میں نصابِ تعلیم ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ نصابِ تعلیم نئی نسل کی ذہن سازی کرتی ہے جو بعد ازیں پوری قوم کے ذہن کا عکاس ہو تی ہے۔ایک اچھے نصاب کی یہ خوبی ہو تی ہے کہوہ نہ صرف طالبعلم کو خواندہ بناتا ہے بلکہ طالبعلم کو اس کے ماحول سے مطابقت پیدا کرنے، معاشی سر گر میوں سے عہدہ براٗ ہو نے، اور بِلا لحاظِ نسل و مذہب تمام انسانوں سے محبت کرنے کے قابل بناتا ہے۔نصاب کے ذریعے طالبعلم کی کردار سازی کی جاتی ہے۔مگر افسوس صد افسوس کہ وطنِ عزیز میں رائج کردہ نصاب تعلیم اور نصاب تعلیم کا سارا زور رٹہّ لگانے پر ہوتا ہے اور ہم یا دا شت رکھنے والے طو طے پیدا کر رہے ہیں۔

اور پھر ستم بالائے ستم یہ ہے کہ نصاب بھی مختلف قسم کا ہے ۔پہلے قسم کا نصاب سرکاری سکولوں اور کالجوں مں پڑھایا جاتا ہے۔ کم فیسوں والے پرئیویٹ تعلیمی اداروں میں دوسے قسم کا نصاب پڑھایا جا تا ہے۔زیادہ فیسوں والے اچھے تعلیمی اداروں میں تیسری قسم کا نصاب پڑھایا جاتا ہے جبکہ دینی مد رسوں میں بھی ایک نہیں، کئی قسم کا نصاب پڑھایا جاتا ہے۔ یہ چاروں قسم کا نصاب پاکستانی قوم کو چار فکری، معا شرتی اور کلچرل رویوں میں تقسیم کر رہا ہے بلکہ کر چکا ہے۔یہ تقسیم تقریبا ہر جگہ دیکھی جا سکتی ہے۔

یہ تقسیم طبقاتی بنیاد پر بھی ہے اور تہذیبی بنیاد پر بھی ہے۔کسی بھی قوم کے یک جاں اور یک رنگ ہو نے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اس کا ایک ہی نصاب ہو، لیکن ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے۔چنانچہ یہ خلیج روز بروز گہری ہو تی چلی جا رہی ہے اور بسا اوقات یہ ایک طرف احساسِ محرومی اور نفرت میں ڈھل جاتی ہے اور دوسری طرف اس کا ظہور احساسِ برتری اور غرور کی شکل میں نکلتا ہے۔

ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ دو طبقات میں تقسیم ہے، ایک سیکولر اور لبرل قوتیں ہیں ، دوسری دینی اور مذہبی ہیں ۔ ان دونوں قوتوں کے ما بین اس معاملے میں زبردست فکری ٹکراوء ہے جس کی وجہ سے ہم اپنے نظامِ تعلیم اور نصابِ تعلیم میں کی کو ئی سمت متعین نہیں کر سکے ہیں ، بس تعلیم کے معاملے مین بے مقصد تجربات کئے جا رہیں۔ سیکولر قوتوں کے نزدیک تعلیم آزادی فکر کے ساتھ دینی چاہیء۔ عقائد کی نظر سے دی جانے والی تعلیم میں صداقتیں دھندلا جاتی ہیں، جب صحیح دیکھ نہیں پا یئنگے، تو فیصلے بھی غلط ہوں گے اور نتائج بھی اپنے ہی خلاف نکلیں گے، اس لئے تعلیم کے لئے ضروری ہے کہ وہ آزادانہ فکر کے ساتھ دی جائے۔ علم اس وقت تک وجود میں نہیں آتا جب تک وہ ٹھوس حقائق، دلائل، تنقید اور تجربے کی کسوٹی پر پورا نہ اترے۔
یہاں میں یہ بھی ذکر کرتا چلوں کہ موجودہ نصابِ تعلیم پر پاکستان میں موجود اقلیتوں کو بھی شدید تحفظات ہیں، ان کا کہنا ہے کہ زیرِ استعمال نصابی کتب میں نفرت انگیز مواد پایا جاتا ہے۔اگر نصابی کتب کو ہی پاکستانی اور اسلامی تاریخ کی بنیاد بنایا جائے تو تصویر کچھ یوں بنتی ہے کہ پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف ہندو، یہودی، مسیحی اور انگریز ہر وقت سازشیں کرنے میں مصروف رہتے ہیں اور یہ کہ پاکستان میں اقلیتی برادریوں نے ملک کی ترقی میں کبھی کو ئی مثبت کردار ادا نہیں کیا۔

نصابِ تعلیم پر مختلف ادوار میں ہوتا رہا ہے اور کچھ تھوڑ ا بہت کام بھی اس پر ہوا ہے مگر آج اس کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ ایک مضبوط اور با مقصد نصابِ تعلیم وقت کی نا گزیر ضرورت ہے۔ فکری انحطاط کو با مقصد نصاب سے روکا جا سکتا ہے۔ہمارا معاشرہ جو کئی حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے اس کا ازالہ اسی سے ہی ممکن ہے۔حکومت کے لئے لازمی ہے کہ وہ تمام تعلیمی اداروں میں ایسا یکساں نصابِ تعلیم لے آ ئے جس پر نہ صرف اقلیتوں سمیت تمام مکتبہ فکر متفق ہوں بلکہ ہماری ملّی، قومی اور مقامی ضروریات کو بھی پورا کرے ۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 284284 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More