دنیا کا پہلا انوکھا آپریشن

سرجنوں نے ایک آدمی کی اپنڈکس منہ کے راستے باہر نکال لی

اگر آپ کے گلے میں سوجن ہوجائے تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ آپ کی اپنڈکس کو آپ کے منہ کے ذریعے باہر نکالا گیا ہے٬ لیکن جیف شیلز کے معاملے میں ایسا ہی ہے- بلاشبہ انہوں نے اپنے منہ کے ذریعے اپنڈکس باہر نکلوا کر میڈیکل کی تاریخ میں اپنا نام درج کرالیا ہے- مسٹر شلز دنیا کے وہ پہلے مریض ہیں جنہوں نے اپنی اپنڈکس اپ نے منہ کے ذریعے باہر نکلوائی- اس نہایت اہمیت کے حامل آپریشن میں نہ تو کوئی نشان پڑا اور نہ تو کوئی زخم آیا٬ مسٹر شلز کے گلے میں تھوڑی بہت سوجن ہوئی٬ مگر اس کے کوئی سائیڈ انفیکشن نہیں ہوئے-
 

اپنڈکس کیا ہے؟ بعض اوقات بڑی آنت کے سرے پر زائد خلیات سے ایک چھوٹی سی نلکی بن جاتی ہے٬ اسے طبی اصطلاح میں آنت کا بڑھ جانا بھی کہتے ہیں- اس بڑھی ہوئی آنت یا اپنڈکس کو نکلوانا ضروری ہوتا ہے٬ ورنہ اس کے باعث بہت تکلیف ہوتی ہے-

مسٹر شلز امریکی بحریہ کے سابق ملازم ہیں٬ یہ آپریشن ان کے لیے بہت ہی آسان٬ بلکہ کسی حد تک ایک عمدہ تفریح ثابت ہوا- انہیں نہ کوئی تکلیف ہوئی اور نہ کوئی پریشان- آپریشن کے بعد وہ اس حد تک ٹھیک ٹھاک ہوگئے کہ دو دن بعد ہی اپنے کام پر واپس پہنچ گئے- آپریشن کے صرف 24 گھنٹے بعد ہی وہ اس حد تک فٹ ہو گئے تھے کہ اٹھ کر بٹھ گئے- مذکورہ بالا آپریشن زخم اور نشان سے پاک اپنی نوعیت کا انوکھا آپریشن ہے- یہ آپریشن ڈاکٹروں نے سان ڈیگو٬ کیلی فورنیا میں کیا تھا- اس کے دوران انہوں نے ایک لچک دار ٹیوب کے ذریعے ننھے منے سرجیکل آلات 42 سالہ مریض ( مسٹر شلز ) کے گلے سے گزار کر ان کے معدے تک پہنچا دیے-

اس کے بعد مریض کے معدے کی دیوار میں ایک چھوٹا سا شگاف ڈالا گیا٬ تاکہ اپنڈکس تک پہنچا جا سکے- اس کے بعد متاثرہ اپنڈکس کو کاٹ دیا گیا٬ پھر اسے لپیٹ کر واپس معدے میں کھینچا گیا اور اس کے بعد اسے حلق کے ذریعے باہر نکال لیا گیا-
 

مسٹر شلز اس وقت کپڑے کا کاروبار کرتے ہیں- ان کا کہنا ہے “ ڈاکٹروں نے مجھے پہلے ہی سمجھا دیا تھا کہ اس کے لیے ذرا بھی فکر مند نہ ہوں اور واقعی یہ سب انوکھا اور اچھا لگا- اس کے تین دن بعد ہی میں نے پیزا کھانا شروع کر دیا تھا اور حسب ضرورت اٹھ کر بیٹھ بھی رہا تھا-

ذرا سوچیے یہ آپریشن کیسے کیا گیا ہوگا؟ اس کے لیے معدے کی دیوار تک رسائی ممکن بنائی گئی- میں سوچ رہا تھا کہ میرے معدے میں اس موقع پر شدید تکلیف ہوگی٬ مگر مجھے کچھ بھی پتا نہ چلا- کسی زمانے میں میرے ڈیڈی کا بھی اپنڈکس کا آپریشن ہوا تھا جو روایتی طریقے سے کیا گیا تھا٬ مگر مجھے وہ طریقہ پسند نہیں تھا٬ کیوں کہ اس میں پیٹ پر زخم اور سلائی کے نشان باقی رہ جاتے ہیں-“

جن مریضوں کا اپنڈکس کا آپریشن روایتی طریقے سے اور جسم کے نچلے حصے کو کاٹ کر کیا جاتا ہے٬ ایسے مریضوں کو لگ بھگ ایک ہفتہ اسپتال میں گزارنا پڑتا ہے اور یہی نہیں٬ بلکہ چھے ہفتے تک انہیں کسی بھی قسم کے کھیل میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوتی-

یونی ورسٹی آف سان ڈیگو میڈیکل سینٹر کے پروفیسر سانتیاگو ہورگن کا کہنا ہے “معدے کے اندر آپریشن کرنے سے ہرنیا اور ہر طرح کے انفیکشن کا خطرہ کم ہو جاتا ہے- ذرا اس دن کا تصور کیجیے جب سرجری میں نہ تو کوئی زخم ہو گا اور نہ شگاف ڈالا جائے گا٬ بلکہ کوئی ننھا منا سا سوراخ بھی نہیں ہوگا- اس وقت ہمارا سینٹر بے
نشان٬ درد سے پاک تیکنیکس پر کام کر رہا ہے- دنیا بھر کے مریضوں کو ایسے ہی طریقوں کی ضرورت بھی ہے
 

انہوں نے مزید کہا “ میرے ڈیڈی ایک سرجن تھے اور ان کے زمانے میں جو سرجن آپریشن کے دوران جتنا بڑا شگاف ڈالتا تھا٬ وہ اتنا ہی بڑا اور کامیاب سرجن سمجھا جاتا تھا- مگر آج اس طریقے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا- مریض اور سرجن دونوں ہی اس طریقے کو پسند نہیں کرتے- آج کے ماہرین مریض کی کیفیت کو بھی سمجھتے ہیں- اسی لیے وہ آپریشن کی تکلیف اور شدت کو کم سے کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں-

یونیورسٹی کالج اسپتال٬ لندن کے ایک ماہر ڈاکٹر ہٹن پٹیل نے اس حوالے سے کہا “ زخم اور نشان سے پاک سرجری کے متعدد فائدے ہوں گے- اس میں مریض کی صحت جلد اور بہت تیزی سے بحال ہو جائے گی٬ دوسرے یہ کہ اس میں تکلیف بھی کم ہوگی-

 دس سال کے مختصر عرصے میں ہم بڑے نشانوں والی سرجری سے ایک معمولی نشان والی سرجری تک پہنچ گئے ہیں- بلاشبہ یہ بہت بڑی کامیابی ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: