گدِھ اور گدھے
(hafeez ur rehman, Peshawar)
ہمارے معاشرے کا جو حال ہے |
|
کچھ دن ہوئے ایک نیوز چینل پر خبر چل
رہی تھی کہ پاکستان گدھوں کی آبادی کے لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمر پر ھے ۔
اور پاکستان سے دوسرے ممالک کو ایک لاکھ گدھوں کی کھالیں برآمد کی جاتی ہیں۔
دوسری خبر جو کہ کافی عرصہ ہوا کسی اخبار میں نظر سے گزری تھی گدِھوں یعنی
ایک (مردار خور پرندا) کے بارے میں کہ پاکستان سے معدوم ہو تے جا رہے ہیں۔
آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ اس میں پریشانی کی کیا بات ھے جناب مسلہء یہ ھے
کہ ہمارا تو خیال یہ تھا کہ ہم گدھوں یعنی کھوتوں کی آبادی کے اعتبار سے
دینا بھر میں ضرور پہلے نمر پر ہوں گے لیکن یہ خوش فہمی بھی ہوا ہو گئی پتہ
چلا ہم دنیا میں دوسرے نمر پر ہیں ویسے آپس کی بات ہے یہ پہلی پوزیشن ہم سے
کون چھین کر لے گیاچلیں جانے دیں ۔
حیرت کی بات ہے گذشتہ تین چار دھائیوں سے ملک میں گدھوں یعنی کھوتوں کی
آبادی میں تو بتحاشہ اذافہ دیکھنے میں آیا ہے جو کہ مسلسل جاری ہے درست
اعداد و شمار تو معلوم نہی کیوں کہ عرصہ ہوا ملک میں گدھم شماری بھی نہی
ہوئی کچھ دانش ور شور مچاتے رہتے ہیں کہ آبادے میں تیزی سے اذافہ ہو رہا ہے
گدھوں کی کچھ اور نہ سمجھ لیجیئے گا۔
پاکستان میں مختلف اقسام اور نسل کے گدھے پائے جاتے ہیں ان میں بہت سی
مختلف خصوصیات اور چیزیں پائی جاتی ہیں جن کا شمار ممکین نہی لیکن ایک سب
سے بڑی خصوصیت وہ یہ ہے کہ سب گدھے ہیں۔
پاکستانی گدھے کھوتے دینا بھر میں نہایت منافق اور بیشعور قسم کے واقع ہوئے
ہیں وجہ ان کے مالک ان پر جتنا مرضی بوجھ لادھ دیں ظلم کریں ذیادتیاں کریں
کھانے کو کچھ نہ دیں بھوکا ماریں خوب پیٹائی کریں پینے کو پانی نہ دیں
دوائی علاج تو بڑی دور کی بات ہے یہ چوں تک اُف تک نہی کرتے البتہ دلوں میں
ضرور برا بھلا کہتے رہتے ہیں لیکن جب مالک سامنے آتے ہیں تو غلام بن جاتے
اور زور زور سے آوازیں نکاتے ہیں بعد میں آسو بہاتے ہیں اور جو ان پر ظلم
ڈھاتے ہیں اُنھیں کے سامنے ہاتھ اُوہ مطلب کُھر جوڑ کر۔
یہ تو بڑی عجیب بات ہے کہ ایک لاکھ گدھوں کھوتوں کی کھالیں برآمد کی جاتی
ہیں یہ تو غلط ہے چائینا کو ضرور ایک لاکھ بآمد کی جاتی ہوں گی لیکن اصل
بات یہ کہ کھالیں اُتاری تو سال بھر میں کروڑوں کی تعداد میں جاتی ہیں اور
برآمد صرف ایک لاکھ کبھی ایک بنک کے نام پر کبھی دوسرے ہمارا بنک تمہارا
بنک وغیرہ وغیرہ تو باقی کی کہاں جاتی ہیں کہیں وہ بھی کرپشن کی نظر تو نہی
ہو جاتیں یا اس میں بھی کوئی بیرونی سازش ہے اب یہ تو وفاقی وزیر برائے
درآمدات و برآمدات یا پھر پرائے پیسوں پر بھرے خزانہ خالی کے وزیر جناب
اسحاق ڈالر معاف کرنا ڈار صاحب ہی بتا سکتے ہیں۔
اب آتے ہیں گدِھوں یعنی (مردار خور پرندوں) کی جانب کہ پاکستان میں گدِھ
ناپید ہوتے جا رہے ہیں یہ خبر ضرور کسی غلط فہمی کی بنیاد پر شائع ہوئی ہو
گی ایسی تو کوئی بات نہی ،اول تو پاکستان میں گدِھ کبھی ختم ہی نہی ہوئے
بلکہ یہ تو دوسری مخلوقات کی طرح تیزی سے اپنی ارتقائی منازل طے کرتے ہوئے
صرف پاکستان کے ہی نہی دنیا کے بھی انتہائی ایڈواانس گدِھ بن چکے ہیں جو کہ
بہت طاقتور اور توانا ہو چکے ہیں گدھوں یعنی کھوتوں کے مقابلے میں ۔
ان گدِھوں ( مردار خور پرندوں ) کی بھی بہت سی اقسام ہیں بڑی چونچ بڑے
پیٹوں کے بڑے گدھ چھوٹی چونچ کے چھوتے گدھ لیکن پیٹ ین کے بھی بڑے ہی ہیں
اور درمیانی چونچ کے درمیانے گدِھ سب مل کر ہر وقت موقع کی تلاش میں ہوتے
ہیں جس کو موقع ملتا ھے بوٹیاں نوچنا شروع کر دیتا ھے گدھوں کھوتوں کی حصہ
بقدر جثہ کے مطابق۔
پاکستانی گدِھ افریقن اور دوسرے ممالک کے گدھوں سے بہت محتلف ہیں دوسرے
ممالک کے گدِھ پہلے جاندار کے مرنے کا انتظار کرتے ہیں اور مرنے کے بعد اسے
نوچنا شروع کرتے ہیں لیکن ہمارے گدھ بڑے ظالم واقع ہوئےہیں یہ تو زندوں کی
ہی بوٹیاں نوچتے ہیں ہمارے گدِھ تو دہشت گردوں کی حد تک گدھ واقع ہوئے ہیں
۔
گدِھوں کی ایک خاص قسم جو کہ ہمارے یہاں پائی جاتی ہے وہ بڑے جہازی سائز کے
گدِھ ہیں یہ گدِھ کبھی اکھٹے ہو کر اور کبھی باری باری گدھوں کھوتوں کی
بوٹیاں نوچتے ھیں ان کے بین الاقوامی گدِھوں سے بھی تعلقات ہیں ان کے ساتھ
بھی مل کر نوچتے ہیں اور حالات اگر ساز گار نہ ہو ں ملک میں تو ہمارے والے
اُڑ کر دوسرے ممالک کے گدِھوں کے پاس چلے جاتے ہیں اور حالات بہتر ہونے پر
واپس آ جاتے ہیں کھانے کو۔
ہمارے یہاں کچھ گدِ انتہائی مقدس قسم کے گدِ ھ بھی پائے جاتے ہیں جیسا کہ
پارسی مذہب میں گدِ ھ ایک مقدس پرندا ہے یہ بڑے ہی خطرناک ہیں جانے دیں ۔
دیکھنے میں آرہا ہے کہ اب گدھے کھوتے بھی گدِھوں مردار خور پرندوں کی طرح
برتاو کرنے لگ گئے ہیں تعداد میں ذیادہ ہونے کے باو جود گدھے گدِھوں کا تو
کچھ نہی بگاڑ سکتے لہذاء بھوکے ہونے پر اپنے ہی بھائی بند کھوتوں کو
دولتیاں جھاڑتے ہیں اور کاٹتے ہیں ۔
کبھی کبھی خیال سا آتا ہے کہ اگر کبھی کھوتوں کو اپنی تعداد کا اور اپنی
طاقت کا اندازہ ہو گیا اور یہ پتہ چل گیا کہ یہ گدِھ ان کے ساتھ کیا کر رہے
ہیں یہ تو اُسی دن اِن گدِھوں کے سرسبز میدانوں میں گھس جائیں گے اِن کو
دولتیاں بھی جھاڑیں گے اور ان کے سارے میدان بھی چر جائیں گے پھر گدِھوں کا
تو کچھ نہی بچے گا ۔
مسئلہ یہی ہے کہ نا تو گدِھوں مردار خور پرندوں کو اور نا ہی کدھوں کھوتوں
کو یہ بات سمجھ آ رہی ھے۔
کچھ نا سمجھے خدا کرے کوئی |
|