تحریر: ثوبیہ اجمل (ساہیوال)
ایک مسلمان کے لئے اسلامی سال بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس قمری سال کے مہینوں
میں ایسے کئی ایام آتے ہیں جن میں خوشی، غم اور بے انتہا اسباق لیے ہوئے
ہیں، مگر ہم میں سے بہت سے لوگوں کو اسلامی مہینوں کے نام تک معلوم نہیں تو
بابرکت ایام کی اہمیت کا کیونکر اندازہ ہوگا۔
اگر جائزہ لیا جائے تو اسلامی کلینڈر کی شروعات محرم الحرام سے ہوتی ہیں جس
ماہ کا ذکر آتے ہی حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ اور ان کے رفقا کی عظیم
قربانی کی یاد میں آنکھیں نم ہونے لگتی ہیں۔ یہ عظیم قربانی جو کہ دین
اسلام کو بچانے کے لئے دی گئی جس میں نبی کریم ﷺ کے پیارے نواسے اور انکے
گھرانے کے تمام افراد نے بھوکے پیاسے رہ کردین اسلام پر کوئی سودا نہیں
کیا۔ اگر دور حاضر میں دیکھا جائے تو واقعہ کربلا کو لے کر ناجانے کتنے ہی
نام نہاد دانشور جذبات میں آکر آل نبیﷺ اور آپﷺ کے اصحابؓ کے حوالے سے غیر
اخلاقی جملے کہتے اور ان کی شان میں گستاخی کرتے دیکھائے دیتے ہیں۔ واقعہ
کربلا کی حقیقت اور اس واقعے کے اسباب کو پہچاننے سے ہم عاری ہیں لہذا اس
واقعے کے حوالے سے زبان درازی سے روکنا چاہیے۔
اسی طرح ربیع الاول کا بابرکت مہینہ بھی مسلمانوں کے لئے عظمت و جلال والا
مہینہ ہے۔ اس ماہ مبارک کے آتے ہی دل خوشی سے جھوم اٹھتا ہے۔ کیونکہ یہ وہ
ماہ مبارک ہے جس میں تخلیق وجہ کائنات ہمارے پیارے آقاکریم ﷺ اس دنیا میں
تشریف لائے۔ اس ماہ کے آتے ہی محبان رسولﷺ درود وسلام کی محفلیں سجانے لگتے
ہیں ۔ تاہم اس موقع مبارک کے حوالے سے بھی بحث چھیڑ دی جاتی ہے کہ میلاد
منانا چاہیے یا نہیں۔ کیا ہی عجیب بات ہے کہ جن کی خاطر یہ دنیا وجود میں
آئی ہم سب اور کائنات کی ایک ایک چیز بھی ہماری کیا حیثیت ہے کہ ہم اس پاک
ہستی کے اس دنیا میں آنے کے سبب اس دنیامیں پیدا ہوئے اور ہم بحث کرتے ہیں
کہ میلاد منانا چاہیے یا نہیں۔
اگر دیگر مذاہب کو دیکھا جائے تو وہاں بھی دیگر مذاہب کے لوگ اپنے پیغمبر
کے آنے کی خوشی نہیں مناتے۔ حضرت عیسیٰ ؑ کے یوم ولادت کے حوالے سے کرسچن
دسمبر آتے ہی تیاریاں شروع کردیتے ہیں۔ ایسے ہی دیگر مذاہب کے لوگ بھی اپنے
تہوار دھوم دھام سے مناتے ہیں ۔ میلاد کی 27ویں شب جس کے آنے پر مومن اﷲ رب
العزت کا شکر ادا کرتا ہے کہ اس نے اس شب کے آنے تک اس کی سانسوں میں روانی
رکھی اور ایک بار پھر یہ شب اسکی زندگی میں آگئی۔
معراج نبی ﷺ جو کہ ایک بہت ہی بڑا واقعہ ہے۔ نبی پاک ﷺ نے معراج کے سفر میں
جو مشاہدات وہ احادیث مبارکہ میں تفصیلات کے ساتھ موجود ہیں۔ اس وقت ضرورت
اس امر کی ہے کہ جن چیزوں اور باتوں کی حکمت اور ان سے ہمیں سبق حاصل کرنا
چاہیے تھا بجائے اس کو سمجھنے اور کچھ حاصل کرنے کے ہم کیوں ، کیسے ہوا
جیسی باتوں میں لگ جاتے ہیں۔ ہمارے پیارے نبی کریمﷺ نے ہمیں آپس میں مل جل
کر متحد رہنے کا حکم دیا ہے نہ کہ ہم اختلافات پھلائیں اور ایک دوسرے سے
اپنی سوچ اور فکر کے مطابق الجھنے لگیں۔ اﷲ ہمیں شعائر اسلام کی قدر کرنے
کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۹
|