اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا
مہربان اور رحم فرمانے والا۔ تمام خوبیاں اللہ تعالیٰ کے لئے کہ جس نے ہمیں
کامل صورت میں پیدا فرمایا اور ہمیں اچھا ادب سکھایا اور اپنے پیارے محبوب
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو امتی بننے کا شرف عطاء فرمایا۔ اور بے حد درود
اور سلام تاجدار عرب و عجم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، اور بے
حد رحمتیں نازل ہوں اولیا، علماء کرام، میرے اساتذہ، میرے والدین اور پیر و
مرشد پر، اور اللہ تعالیٰ، محمد عرفان حافظ مدنی دامت برکاتہم العالیہ پر
اپنی خصوصی رحمت فرمائے کہ جن کی مجھ نکمے پر بھی خصوصی نظر کرم ہے۔
مصیبت کے وقت تو اللہ تعالیٰ کا پتہ لگا لیتا ہو اور جب وہ ختم ہوتی ہے تو
کہتا ہے راستہ کدھر ہے۔
اگرچہ تو بیکار پتھر مرمر ہے لیکن کسی صاحب دل کے پاس پہنچے گا تو گوہر بن
جائے گا۔
محبوب کا حسن ہی عاشقوں کا مدرس بن گیا ہے۔ ان کی کتاب اور درس اور سبق اس
کا چہرہ ہوتا ہے۔
قرب کے لئے اوپر نیچے جانا نہیں ہے اللہ تعالیٰ کا قرب وجود کی قید سے
لوٹنا ہے۔
تو اللہ کو بھی چاہتا ہے اور ذلیل دنیا کو بھی یہ خیال جنون اور محال بات
ہے۔
جو اللہ کے سامنے سر رکھ دے وہی بادشاہ ہے۔ اس خاکی دنیا کے علاوہ سینکڑوں
سلطنتیں عطا کر دیتا ہے
مارمیت ادرمیت تو نے نہیں پھینکا اور جب کہ پھینکا تو نے پڑھا ہے۔ لیکن تو
ایک جسم ہے اٹکل میں پھنسا رہ گیا۔
عشق آگیا تو عقل بیچاری بیکار ہو گئی۔ سورج نکلا تو شمع کی کو حقیت نہ رہی۔
جب آسمان سے پانی برستا ہے تو زمین پر پھول اور غنچے کھلتے ہیں اور جب آنسو
جاری ہوتے ہیں تو اللہ کی رحمت برستی ہے۔
سو کتابوں اور اوراق کو آگ میں ڈال اپنے دل کا چہرہ دلدار کی جانب کردے۔
عقل کا راستہ ہیچ ہیچ کے سوا کچھ نہیں اور عاشقوں کا راستہ اللہ کے راستے
کے سواکچھ نہیں۔
ہر شخص اگر پہلے ہی اپنا عیب دیکھ لیتا تو اپنی اصلاح سے کب فارغ ہوتا۔
اگر عیب تجھ میں نہیں تو بھی مطمئن نہ ہوجا ہوسکتا ہے کہ وہ عیب تجھ میں
ظاہر ہو جائے۔
جب تک کوئی شخص اپنے آپ کو حق تعالیٰ کی صحبت میں فنا نہ کر دے اسکو بارگاہ
الٰہی میں بازیابی حاصل نہیں ہوگی۔
جب اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ دوستی کرنا چاہتا ہے تو ہمارا میل آہ و زاری کی
طرف کر دیتا ہے۔
مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے چہرے کا آئینہ ہیں۔ ان میں
اسکی ہر صفت منعکس ہے۔
اللہ تعالی نے ہر فرد کو ایک خدمت عطا کی ہے جو اسکی استعداد کے مطابق ہے
اور آزمائش کے لئے ہے۔
عشق ایسا شعلہ ہے کہ جب وہ بھڑکتا ہے تو معشوق(حقیقی) کے سوا تمام چیزوں کو
جلا ڈالتا ہے۔
روح کی تاثیر باخبری ہوتی ہے جس کو یہ زیادہ حاصل ہے وہ اللہ والا ہے۔
بدن روح سے ہے اور روح بدن سے دور نہیں۔ لیکن کسی کے لئے روح کو دیکھنے کا
دستور ہی نہیں۔
جب قضا آتی ہے تو خرگوش کے ہاتھوں شیر کو بھی مات ہو جاتی ہے۔
مایوسی وہ آخری نتیجہ ہے جہاں ہمیشہ بزدل پہنچتا ہے۔
ہنسو ضرور لیکن اتنا کے رونے کی نوبت نہ آئے۔
اگر کچھ لینے کی خواہش ہو تو بزرگوں کی دعا لو۔
اگر کچھ دینے کی خواہش ہو تو اللہ کی راہ میں دو۔
حق پر چلنے والوں کا پاؤں شیطان کے سینے پر ہوتا ہے۔
بد ترین شخص وہ ہے جو توبہ کی امید پر گناہ کرے۔
امید ہے کے آپ لوگ سمجھنے کی ضرور کوشش کریں گے دعاوں میں یاد رکھیں۔ |