رسول اﷲ ؐکے رضاعی والد حارثؓ
حلیمہ سعدیہ کے شوہررسول اﷲؐکے رضاعی والد بنے ۔ ان کا مکمل نام حارث بن
عبدالعزی بن رفاعہ بن ملان ہے۔ ان کی کنیت ابوکبشہ تھی جو ان کی بیٹی کبشہ
کی وجہ سے تھی۔ اہل عرب اسی وجہ سے آپ کو ابن ابی کبشہ (ابوکبشہ کا بیٹا)
بھی کہا کرتے تھے جیسا کہ جب ابوسفیان اور ہرقل کا مکالمہ ختم ہوا تو
ابوسفیان نے کہا:’’ابن ابی کبشہ (محمدؐ) کا معاملہ بہت بڑھ گیا ہے ان سے تو
بنو اصفر (رومیوں) کا بادشاہ بھی خوف زدہ ہے۔‘‘ حارث نے اسلام قبول کر لیا
تھا ۔
رضاعی والدہ ثویبہ
یہ ابو لہب کی لونڈی تھی ابتدائی دنوں میں اس نے بھی رسول اﷲؐکو دودھ پلایا
تھا۔
رسول اﷲؐنے خود بیان فرمایا کہ ام حبیبہ مجھے اور ابوسلمہ دونوں کو ثویبہ
نے دودھ پلایا ہے۔ امام بخاری ؒنے اس روایت کے بعد ذکر کیا ہے کہ عروہ کا
قول ہے کہ ثویبہ ابو لہب کی لونڈی تھی ابو لہب نے اسے آزاد کر دیا تھا
اوراس نے نبی کریمؐکو دودھ پلایا تھا۔ ابو لہب مرگیا تواس کے کسی عزیز نے
اسے خواب میں بہت بری حالت میں دیکھا ۔ اور پوچھا کیسے ہو؟ تووہ کہنے
لگامیں جب سے تم سے جدا ہوا ہوں مجھے کبھی آرام نصیب نہیں ہوا۔ ہاں میں نے
ثویبہ کو آزاد کرتے ہوئے اس انگلی سے جوا شارہ کیا تھا اس کی وجہ سے تھوڑا
سا پانی پینے کو مل جاتا ہے۔
ثویبہ نے ابولہب کو نبی کریم ؐکی پیدائش کی خوشخبری سنائی تو ابولہب نے اسے
اسی وقت آزاد کر دیا تھا۔ جبکہ ابن حجرؒکہتے ہیں کہ ابو لہب نے ثویبہ کو
فورا نہیں بلکہ کچھ عرصہ بعد آزاد کیا تھا۔
حلیمہ سعدیہؓ
حلیمہ بنت ابی ذؤیب آپ کی رضاعی والدہ محترمہ تھیں ۔ آپ کا تعلق قبیلہ بنو
سعد بن بکر سے تھا۔ آپ کا علاقہ طائف کے مضافات میں تھا۔ چار سال تک رسول
اﷲؐحلیمہ سعدیہ کے پاس رہے اور واقعہ شق صدر بھی بنو سعد میں پیش آیا ۔ ان
چار سالوں کے دوران حلیمہ نے آپ کو ہر چھے مہینے آپ کی والدہ ماجدہ اور
دیگر عزیز واقارب سے ملانے کے لیے مکہ لاتی تھیں۔چونکہ حلیمہ سعدیہ کا تعلق
قبیلہ بنو سعد بن بکر بن ہوازن سے تھا۔ جب رسول اﷲؐغزوہ حنین سے واپسی پر
جعرانہ مقام پر ٹھہرے تو آپ کے پاس استدعا کرتے ہوئے بنو ہوازن کے ایک وفد
نے ملاقات کی اور کہا: حضور! ان قیدیوں میں آپ کی پھوپھیاں ، خالائیں اور
خادمائیں بھی ہیں جو آپ کو اپنی گود میں کھلایا کرتی تھیں۔حلیمہ سعدیہ کا
مکہ میں آکر آپ کو لے کر جانا اور اونٹنی کا بھاگنا اور اس طرح کے واقعات
کی سندی حیثیت کمزور ہے۔
حلیمہ سعدیہ رسول اﷲؐکو آپ کی والدہ کے سپرد کرنے کے بعد دو مرتبہ آپ کی
خدمت میں حاضر ہوئیں۔ پہلی مرتبہ خدیجہ سے آپ کی شادی کے بعد آئی تھیں اس
وقت ان کے علاقے میں شدید قحط پڑا ہوا تھا۔ نبی کریم ؐنے ان کی مدد کے لیے
خدیجہ سے بات کی تو انھوں نے حلیمہ سعدیہ کو ایک اونٹ اور چالیس بکریاں
عنایت فرمائیں۔ دوسری مرتبہ وہ نبوت کے بعد تشریف لائیں اس موقع پر انھوں
نے اسلام قبول کیا اور آپ سے بیعت کی ان کے خاوند حارث نے بھی اسلام قبول
کیا۔ |