اسلامیہ یونیورسٹی ہماری بھی ہے!

 کہنے کو تو میڈیا ایک آئینے کا کردار ادا کرتا ہے کہ معاشرے یا اداروں میں جو کچھ ہوتا ہے، میڈیا اسی کا عکس قوم کو دکھاتا ہے، مگر آئینے میں چونکہ ہر انسان کو اپنا ہی چہرہ دکھائی دیتا ہے، لہٰذا بہت سے لوگ برا بھی مان جاتے ہیں۔ جو ادارے اپنی کارکردگی دوسروں سے چھپاکر رکھنا چاہتے ہیں وہ میڈیا سے آنکھیں چراتے یا نظر بچاتے رہتے ہیں، ایسا ہی ایک ادارہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور ہے، ایک برس سے زیادہ ہوچکا ہے کہ یہاں نئے وائس چانسلر صاحب تشریف لائے ہیں، ان سے قبل دو نے چند ماہ تک عبوری دور بھی گزارا، ایک ریٹائر ہوکر گھر سدھارے تو دوسرے کو ان کے ڈیپارٹمنٹ میں مزید خدمات کے لئے واپس بھیج دیا گیا، اسلام آباد سے ڈاکٹر قیصر مشتاق کا انتخاب عمل میں آیا اور وہ مادرِ علمی کے نئے سربراہ کے طور پر تشریف لائے۔ آتے ہی نہ جانے کن لوگوں نے ان کے کانوں میں ایسا سیسہ انڈھیلا کہ انہیں باہر کی کوئی آواز سنائی نہیں دیتی، انہوں نے یونیورسٹی کو میڈیا کے لئے شجرِ ممنوعہ قراردے دیا۔ اگر میڈیا کے کسی فرد نے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی تو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ دراصل سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مختار نے یونیورسٹی کو تعلیمی کے ساتھ ساتھ ایک عوامی اور سماجی ادارہ بھی بنا دیا تھا، یونیورسٹی میں نہ صرف یہ کہ مختلف موضوعات پر بین الاقوامی کانفرنسز منعقد ہوئیں، بلکہ ملک کے اندر سے بھی علم وادب اور سماجی خدمت کے بڑے بڑے نام یہاں مدعو کئے گئے، ان عالیشان تقریبات میں شہریوں کو بھی دعوت عام ہوتی تھی، ہر کوئی اپنی دلچسپی کے مطابق یونیورسٹی کے خوبصورت اور بڑے آڈیٹوریم میں جا کر طلبا وطالبات کے ساتھ بیٹھ کر اہم شخصیات کی باتیں سن سکتا تھا اور انہیں قریب سے دیکھ سکتا تھا۔ ظاہر ہے ان تقریبات کی میڈیا کوریج بھی ہوتی تھی اور لوگوں کو یونیورسٹی کی روز وشب کی مصروفیات کا علم ہوتا تھا۔ یہی نہیں تعلیمی لحاظ سے یونیورسٹی کی رینکنگ میں بھی بہت بہتری آئی۔ نئے وائس چانسلر صاحب نے آتے ہی یہ تمام سلسلے بند کروا دیئے۔ میڈیا کا یونیورسٹی میں داخلہ بند ہوگیا، سماجی تقریبات قصہ پارینہ ہوئیں، شخصیات کی آمد ماضی کا حصہ بن گئی۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یونیورسٹی ملک وقوم اور اپنے شہر کے لئے تھنک ٹینک کا کردار ادا کرتی، اپنے ڈیپارٹمنٹس کے حوالے سے مختلف شعبہ جات کو معاونت فراہم کی جاتی، ان کے تجربہ کارلوگوں کو یونیورسٹی بلا کر طلبا وطالبات کو ان کے تجربات اور مشاہدات سے آگاہی دی جاتی، مگر صاحب نے ایسی کوئی منصوبہ بندی نہ کی، ہر اہم موقع پر میڈیا اور دوسروں کو ان کی اور ان کے بچوں کی مادر علمی سے دور رکھنے کے ہر بندوبست کی حوصلہ افزائی کی ۔ گزشتہ دور میں جب یونیورسٹی کا کانووکیشن ہوا تھا تو تب کے وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی مہمان خصوصی تھے، اور بہاولپور کا میڈیا آزادی ، احترام اور اہتمام سے اس تقریب میں موجود تھا۔ اب کانوکیشن ہوا ہے ، جس کے مہمان خصوصی یونیورسٹی کے چانسلر گورنر پنجاب رفیق رجوانہ تھے، مگر بہاول پور کا کوئی بھی صحافی اپنے شہر کی یونیورسٹی کی تقریب میں مدعو نہ تھا۔ یونیوسٹی انتظامیہ کا ایک طرف یہ کہنا ہے کہ ہم نے پنجاب حکومت کے احکامات کی روشنی میں غیر سرکاری میڈیا کے لوگوں مدعو نہیں کیا، دوسری طرف اسلام آباد ، لاہور اور ملتان کے صحافیوں کو بھی دعوت نامے بھیجے، یہ الگ بات ہے کہ ان میں سے دوایک نے ہی تقریب میں شرکت کا تکلف کیا۔ تیسرا رخ یہ کہ یونیورسٹی نے کانووکیشن کے موقع پر شہر سے ہی کئی پرائیویٹ اداروں کے عہدیداروں کو بھی مدعو کیا تھا، سوائے ایک ادارے کے، جسے پریس کلب کہتے ہیں۔

مقامی صحافیوں کو نظر انداز کرنے کا کلچر عام ہے، یہاں وزیراعظم آئیں، یا صدر یا پھر وزیراعلیٰ، مقامی صحافیوں کو ان حضرات سے دور ہی رکھا جاتا ہے، کچھ عرصہ قبل قائداعظم سولر پارک کے افتتاح کے موقع پر قومی کے ساتھ ساتھ اسلام آباد اور لاہور سے چالیس کے قریب صحافیوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے بہاول پور لایا گیا تھا، مگر مقامی صحافیوں پر دروازے بند ہی رکھے گئے،، شاید یہ صحرا نشین تہذیب کے آداب سے آگاہ نہیں۔ اسلامیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر صاحب کو اگر کسی بات پر صحافیوں سے خاص نفرت اور مخالفت کا معاملہ ہے تو انہیں یہ جان لینا چاہیے کہ اس کا زیادہ نقصان یونیورسٹی کو ہی ہوگا، یہ میڈیا ہی ہے جس کے ذریعے دنیا بھر میں یونیورسٹی کا نام روشن ہے، آپ اگر مردم بیزار انسان ہیں تو ادارے کو تو میڈیا سے دور رکھ کر تاریک غاروں میں نہ دھکیلیں، یونیورسٹی کو دنیا سے کاٹ کر نہ رکھیں، آپ کا فریضہ تو دوسری کی رہنمائی کرنا ہے، نہ کہ دوسروں سے مخاصمت رکھنا اور ان کے راستے روکنا۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 429258 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.