مغرب میں عورت کو اپنے حقوق کے حصول
کے لیے ایک طویل اور جاں گسل جدوجہد سے گزرنا پڑا
اسلام کی حقوق نسواں کی تاریخ درخشاں روایات کی امین ہے،ہلال احمر ویمن
فورم کے قیام کی روداد
اسلام انسانیت کے لیے تکریم، وقار اور حقوق کے تحفظ کا پیغام لے کر آیا۔
اسلام سے قبل معاشرے کا ہر کمزور طبقہ طاقت ور کے زیرنگیں تھا۔ تاہم معاشرے
میں خواتین کی حالت سب سے زیادہ ناگفتہ بہ تھی۔ تاریخِ انسانی میں عورت اور
تکریم دو مختلف حقیقتیں رہی ہیں۔ قدیم یونانی فکر سے حالیہ مغربی فکر تک یہ
تسلسل قائم نظر آتا ہے۔ یونانی روایات کے مطابق پینڈورا (Pandora) ایک عورت
تھی جس نے ممنوعہ صندوق کو کھول کر انسانیت کو طاعون اور غم کا شکار کر دیا۔
ابتدائی رومی قانون میں بھی عورت کر مرد سے کمتر قرار دیا گیا تھا۔ ابتدائی
عیسائی روایت بھی اسی طرح کے افکار کی حامل تھی۔ مغرب میں عورت کو اپنے
حقوق کے حصول کے لیے ایک طویل اور جاں گسل جدوجہد سے گزرنا پڑا۔ نوعی
امتیاز کے خلاف عورت کے احتجاج کا اندازہ حقوق نسواں کے لیے جدوجہد کرنے
والی خواتین کی طرف سے عورت کے لیے وومن کی اصطلاح کے استعمال سے ہوتا ہے
جو انہوں نے نوعی امتیاز (Gender Discrimination) سے عورت کو آزاد کرنے کے
لیے کیا۔ مختلف اَدوار میں حقوق نسواں کے لیے جدوجہد کرنے والی خواتین میں
(1820-1906) ۔Susan B. Anthony کا نام نمایاں ہے جس نے National Woman's
Suffrage Association قائم کی۔ اور اسے 1872ء میں صرف اس جرم کی پاداش میں
کہ اس نے صدارتی انتخاب میں ووٹ کا حق استعمال کرنے کی کوشش کی، جیل جانا
پڑا۔ صدیوں کی جدوجہد کے بعد 1961ء میں صدر John Kennedy نے خواتین کے حقوق
کے لیے کمیشن قائم کیا ۔ سیاسی میدان میں بھی خواتین کی کامیابی طویل
جدوجہد کے بعد ممکن ہوئی۔ جب کہ اسلام کی حقوق نسواں کی تاریخ درخشاں
روایات کی امین ہے۔ روزِ اول سے اسلام نے عورت کے مذہبی، سماجی، معاشرتی،
قانونی، آئینی، سیاسی اور انتظامی کرادر کا نہ صرف اعتراف کیا بلکہ اس کے
جملہ حقوق کی ضمانت بھی فراہم کی۔ اسلام کی آمد عورت کے لیے غلامی، ذلت اور
ظلم و استحصال کے بندھنوں سے آزادی کا پیغام تھی۔ اسلام نے ان تمام قبیح
رسوم کا قلع قمع کردیا جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں اور عورت کو
وہ حقوق عطا کیے جس سے وہ معاشرے میں اس عزت و تکریم کی مستحق قرار پائی جس
کے مستحق مرد ہیں۔ اسلام نے مرد کی طرح عورت کوبھی عزت، تکریم، وقار اور
بنیادی حقوق کی ضمانت دیتے ہوئے ایک ایسی تہذیب کی بنیاد رکھی جہاں ہر فرد
معاشرے کا ایک فعال حصہ ہوتا ہے۔ اسلامی معاشرے میں خواتین اسلام کے عطا
کردہ حقوق کی برکات کے سبب سماجی، معاشرتی، سیاسی اور انتظامی میدانوں میں
فعال کردار ادا کرتے ہوئے معاشرے کو اِرتقاء کی اَعلیٰ منازل کی طرف گامزن
کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ انسانی حقوق کے آفاقی منشور جو کہ 1948 میں اپنایا
گیا میں بھی مردوں اور عورتوں کی مساوی حقوق کی بات کی گئی۔ 1979 کو اقوام
متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کی تمام اقسام کے
خاتمے کے کنونشن کو منظور کیا گیا۔ فاطمہ جناھ سے لے کر بے نظیر بھٹو شہید
تک اور شرمین عبید سے عاصمہ جہانگیر تک پاکستانی خواتین معاشرتی نا
ہمواریوں کے باوجود خداداد صلاحیتوں سے مالا مال اور زندگی کے ہر شعبے میں
بہترین کارکردگی کی حامل ہیں۔پاکستان جیسے ملک میں جہاں خواتین آبادی کا 51
فی صد ہیں ملکی تعمیرو ترقی کا کوئی بھی خواب ان کی فعال شمولیت کے بغیر
پورا نہیں ہو سکتا۔ایسے ہی زریں خیالات ہلال احمر ویمن فورم کی پر وقار
افتتاحی تقریب میں سننے کو ملے۔تلاوت کلام الہی سے اس تقریب سعید کا آغاز
ہوا تو فاطمہ جناح ہال کھچا کھچ بھرا تھا۔۔سٹیج سیکرٹری کے فرائض مس حمیرا
جہانزیب نے بطریق احسن نبھائے۔قائم مقام سیکرٹری جنرل ہلال احمر پاکستان
غلام محمد اعوان نے خوبصورت پیرائے میں مختصر مگر جامع بات کی جو ہر سماعت
رکھنے والے دل کو لگی۔۔حقوق نسواں اور فورم کے اغراض و مقاصد کی بات
کی۔چیئرمین ہلال احمر پاکستان ڈاکٹر سعید الٰہی کا اس موقعہ پر کہنا تھا کہ
ہلال احمر ویمن فورم کا قیام خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے ہلال احمر کی
کاوشوں کی ایک کڑی ہے ۔ کسی بھی معاشرے کی ترقی ،خوشحالی میں خواتین کا
کردار اہمیت کا حامل ہے۔زندگی کے ہر شعبہ میں خواتین نے اپنی صلاحیتوں کا
لوہا منوایا ہے۔ ہلالِ احمر ویمن فورم کو خواتین پر تشدد کے خاتمہ میں کمی
کی علامت قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو آگے بڑھنے اور ملکی
ترقی میں کردار کے مواقع ملنے چاہیں۔ ہلالِ احمر ویمن فورم خواتین کے حقوق
کے تحفظ اور آگاہی کیلئے اپنا مؤثر کردار ادا کرے گا، ِاس موقع پر انہوں نے
ہلالِ احمر کے حالیہ اقدامات کا بھی ذکر کیا جس میں نیشنل ایمبولینس سروس
کالج، ہیلپ لائن1030، میثاقِ انسانیت اور متاثرین زلزلہ و سیلاب کی امداد
شامل ہے۔ تقریب کی مہمان ِ خصوصی نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کی فضیلہ
عالیانی تھیں انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین کو نظر انداز کرکے کوئی
بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا ، ہماری خواتین نے زندگی کے ہر شعبہ میں نام
کمایا ہے ۔ٹریژر ممتاز حیدر رضوی اور ریجنل ہیڈ نارویجن ریڈ کراس مِس
آستریڈسلیٹن نے بھی اپنے اپنے خطاب میں خواتین کے کردار ،مواقع اور
کامیابیوں کا حوالہ دیا۔ ہلال احمر ویمن فورم کی باضابطہ افتتاحی تقریب
نیشنل ہیڈکوارٹرز میں قائم کردہ فاطمہ جناح آڈیٹوریم میں ہوئی جس میں مختلف
شعبہ ہائے زندگی کی اہم شخصیات،خواتین، طالبات، پارٹنر موومنٹس کے ہیڈ آف
ڈیلیگشنز نے شرکت کی۔اسلام انسانیت کے لیے تکریم، وقار اور حقوق کے تحفظ کا
پیغام لے کر آیا ہے اور یہی تکریم ،وقار اور حقوق کے تحفظ کئے لئے ہلال
احمر پاکستان کے فہم و فراست والے چئیرمین ڈاکٹر سعید الہی نے ہلال احمر
ویمن فورم قائم کر کے ثابت کر دیا کہ آج کی عورت غلامی، ذلت اور ظلم و
استحصال کے بندھنوں سے مکمل آزاد ہے اور معاشرے کی فلاح و بہبود میں اپنا
بھر پور کردار ادا کر سکتی ہے۔ |