سچ مگر ذمہ داری کے ساتھ
(Zia Sarwar Qureshi, Neelum)
سچ کہنا ،لکھنا ،پڑھنا ،سننا گو چہ امر
محال ہے مگر اخلاقی دائرہ میں رہ کر سچ لکھنا انسانی ،اخلاقی تقاضا ہے
گزشتہ دنوں ڈپٹی کمشنر نیلم عبدالحمید کیانی کے اوصاف خمیدہ ،محکمانہ ،پیشہ
ورانہ کارکردگی کو ضبط تحریر میں لانے کی کوشش کی تھی مگر ایک زمہ دار و
فرض شناس آفیسر کے اوصاف کو ضبط تحریر میں لانا نا ممکن ہی نہیں محال تھا
تاہم نیلم ویلی سے بے پناہ محبت کی بدولت اور غریب عوام کے مسائل کے حل کے
عوض جو موصوف کا حق بنتا تھا وہ عزت جو اہلیان نیلم اپنے محسنوں کو دیتے
ہیں وہ نہیں دئے سکی تاہم اپنا حصہ ضرور ڈالنے کی سعی کی یہ بات اٹل و
حقائق پہ مبنی ہے ڈپٹی کمشنر نیلم عبدالحمید کیانی واقعی ایک بہترین ،قابل
،اپنے پیشہ میں کھرئے و سچے عوام دوست انسان ہیں ان کی نیلم میں موجودگی اس
بات کی غمازی کرتی ہے نیلم ویلی کی عوام خوش قسمت ہے جن کو ایک ایسا آفیسر
میسر آیا جس کا دامن داغدار نہیں صاف و شفاف ہے یہی بات تھی عوام ان کی
موجودگی کو غنیمت جان کی قانونی دائرہ میں رہتے ہوئے کام کرواتے جس طرح
انہوں نے ابتدا ہی میں اپنے ہی محکمہ سے اصلاحات شروع کی تھی اس سے راقم کو
بخوبی اندازہ ہو چلا تھا اب اراضی کے معاملات پٹواریوں کے رحم و کرم پہ
نہیں رہیں گئے بلکہ سالوں کے زیر التوا کام دنوں میں تکمیل کے مراحل میں
پہنچ جاتے ہیں یہاں انتہائی افسوس ناک خبر بات یہ ہے ایک با صلاحیت آفیسر
کے خلاف بیان بازی اس بات کی متقاضی کرتی ہے بعض افراد کو نیلم ویلی کی
خوشحالی سے کوئی سروکار نہیں وہ اپنی ہی زات میں معدود ہیں اور ڈپٹی کمشنر
نیلم کے خلاف جس زبان کا استعمال کیا گیا ہے ایک مہذب شہری نہ ہی ایسی زبان
بول سکتا ہے اور نہ ہی سن سکتا ہے علم کی روشنی سے نا آشنا لوگوں کے الفاظ
کو یکجا کر کے ان کو ایک باعزت شہری کے خلاف استعمال کرنے سے انسانیت تو
کیا جہالیت بھی شرم سے پانی پانی ہو جائے ہر شہری کا معاشرئے ،سوسائٹی ،محکمہ
،دوست و احباب میں ایک مقام ہوتا ہے ہم ایسے افراد کو معاشرئے ،سوسائٹی،محکمہ
اور عوام میں ننگا کرنے کو سچ کہتے ہیں اس سچ سے جھوٹ افضل ہے تنقید برائے
تنقید کے بجائے تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیے یہاں جو نیلم ویلی کے حقوق
اور انصاف کی بات ہے وہ صاحب موصوف ہمہ وقت مصروف عمل ہیں چھٹی کے بعد آفس
میں دیر تک بیٹھنا اور چھٹی والے دن بھی اپنے آفس میں بیٹھ کر کام کرنا وہ
عوامی کام ہیں نہ کہ زاتی اس تناظر میں دیکھا جائے تو احساس ہو گا عوامی
خدمات کیا ہوتی ہیں۔اب جبکہ ایک غیر مہذب ،غیر اخلاقی بیان جس میں ایک
باعزت شہری کے خلاف بے ہودہ ،گندی زبان استعمال کی گی ہے گھر ،خاندان ،محکمہ
،سوسائٹی کے اندر اس کا تدارک کیسے ممکن ہے جورا اشکوٹ اراضی کے حوالے سے
شائع ہونے والے بیان جس میں ڈپٹی کمشنر کے خلاف زہر اگل دیا گیا اب اس دھبہ
کو دھونے کے لیے اورمتاثرہ ساکھ کو بحال کیسے کیا جائے گا ؟PTVکا بوسٹر لگے
یا نہ لگے ،کوئی جگہ دئے یا نہ دئے یہ ویلی کی خوشحالی و کمپنی کا معاملہ
ہے جبرا نہ کوئی کمپنی جگہ لے سکتی ہے اور نہ دینے والا نہ دئے یہ بات عوام
،کمپنی ،اراضی دینے والے کے فوائد و نقصانات ہیں اس بارئے میں ڈپٹی کمشنر
نیلم عبدالحمید کیانی کا سرئے سے کوئی تعلق نہیں خوشحالی کے اعتبار سے کوئی
کمپنی اپنا نیٹ ورک قائم کرتی ہے ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے اس کمپنی کو جگہ
میں فراہم کروں چونکہ اس کے بہت سے فوائد ہیں اس کے لیے الگ سے موضوع کی
ضرورت ہے اگر ڈپٹی کمشنر نیلم کے ساتھ کسی کا زاتی معاملہ تھا زلزلہ کے
حوالے سے ان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا چونکہ وہ کام موصوف کی نیلم
موجودگی میں ممکن ہی نہیں اور اﷲ تعالیٰ کی زات طیبہ پہ کامل یقین ہے ڈپٹی
کمشنر نیلم بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گئے اور اپنے فرائض سے توجہ نہ ہٹائیں
گئے۔موصوف کی غریب عوام کو اشد ضرورت ہے یقین ہے آفیسر موصوف جو پس پردہ
حقائق کا ادراک رکھتے ہیں سامنے والی معمولی بات کو زہن میں نہیں رکھیں گئے
گوچہ اس وقت وہ جس کیفیت سے دو چار ہیں اہلیان نیلم درد دل رکھتے ہیں ان کے
اس کرب کو محسوس کر رہے ہیں ہم مہمان نواز ہیں مہمانوں کی عزت کرنا ہمارا
فرض ہے اور بالخصوص جو عوامی مفاد میں بہتر ہو وہ ہمارئے لیے قابل قدر ہے
جس کو نیلم سے محبت نہیں وہ جتنی بھی بڑی شخصیت ہو قابل تعظیم نہیں لیکن
ایک محب وطن شہری و آفیسر جو نیلم ویلی کے لیے کچھ کرنا چاہا رہے ہیں ان کو
ایک ایسے وقت میں جب وہ عوام کی خدمت میں مصروف عمل ہیں ان کو زہنی کرب سے
دو چار کرنا نیلم عوام دشمنی کا ثبوت ہے۔سچ ضرور مگر زمہ داری کے ساتھ ۔ |
|