حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے
کہ ہر بچہ اسلام کی نیچر پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین اسکو یہودیٰ
و انصارا یا پھر کسی دوسرے مذہب کی طرف ماہل کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ
وسلم ہمیشہ بچوں کے ساتھ نرم مذاجی،شفقت اور حسنِ سلوک سے پیش آتے تھے جب
بھی موسم کا تازہ پھل محفل میں آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے
حاضرین میں سے کم سن بچے کو دیتے تھے بچوں کو اسلام کرنے میں پہل کرتے تھے
اور بچوں کی عادتوں میں کھل مل جایا کرتے تھے-
ایک دفعہ کا ذکر ہے عیدالفطر والے دن گلی میں ایک بچہ رو رہا تھا آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس کے والدین وفات پا چکے ہیں
اور اب وہ اکیلا ہے یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسکو اپنے گھر لے آئے
اور اس کو حضرت حسنین ؓ کے کپڑے پہنائے اور کہا آج کے بعد حضرت عائشہؓ آپکی
والدہ جبکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپکے والد ہے۔
گزشتہ چند دن قبل پاکستان آرمی کے ترجمان آئی ایس پی آر کی طرف سے آرمی
پبلک سکول کے شہداءکو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک نغمہ ریلیز کیاگیا ۔
”مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے“ اس نغمے میں یہ درس دیا گیا ہے جس مذہب
کہ ہم پیروکاروں ہیں اس مذہب میں بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں چایئے انکا
تعلق کسی بھی مذہب سے ہوںاور بچوں کے ساتھ اس مذہب میں کوئی امتیاز نہیں
رواں رکھا جاتا۔آرمی کے ترجمان نے اس نغمے میں یہ تہیہ کیا ہے کہ ہم جاہل،
ان پڑھ اور انسانیت کے دشمنوں کی نئی نسل مراد بچوں کو اس لت سے محفوظ کرنے
کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گے۔کیونکہ یہ ہمارا اخلاقی،مذہبی اور قومی فریضہ
ہے اور ہم یہ فرق کبھی بھی رواں نہیں رکھے گے اور نہ ہی دشمنوں کے بچوں کو
ان کی حالت پر چھوڑ دے گے۔ بد قسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ہاں چند مغربی ذہن
کے مالک لوگ موجود ہے جھنوں نے اس نغمے کو اپنے ذہن کے مطابق سمجھا۔ ایسے
نام انہا د انسانیت کے ٹھکیے داروں سے میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ بچہ کیا
مسلمان تھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روزانہ ملتا تھا اور چند روز
ملاقات نہ ہونے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے گھر گئے اور پتا چلا کہ وہ
بیمار تھا اور اس بیماری کی حالت میں کوچ کر گیا ہے تب آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے اس بچے کیلے دعا بھی کی تھی۔
بھائی اگرآپ کے ذہن میں اچھا سوچنے والا مادہ نہیں ہے تو اس میں ہماری کیا
غلطی؟ ہو سکتا ہے کہ آپکی پرورش ہی ایسی ہوئی ہوں۔اور اگر آپ منفی ذہن کے
مالک ہے تو آپکو یہ سوچ مبارک۔ مگر ہم پہ یہ نہ تھوپنے کی کوشش مت کریئے۔ |