تحریر: ڈاکٹر سعید الٰہی
آج بانیٔ پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒکاایک سو انتالیس واں
(139واں) یوم پیدائش ہے، جن کی پرُ امن جدوجہداور کاوشوں سے پاکستان کا
قیام عمل میں آیا،آپ کی زندگی وصفہ روی کی آئینہ دار تھی اور آپ نے بہترین
عالمی اور اسلامی اُصولوں پر کاربند رہ کر اپنی منزل مراد حاصل کی، آپ کے
بارے میں اٹلی کے سابق سربراہ مسولینی نے کہا تھا کہ قائد اعظم کے لئے یہ
بات کہنا غلط نہ ہوگی کہ وہ ایک ایسی تاریخ ساز شخصیت ہیں جو کہیں صدیوں
میں جاکر پیدا ہوتی ہیں۔لارڈ سٹرا بولگی نے کہا تھا کہ قائد اعظم نے صحیح
قیادت دے کر واشنگٹن،گیری بالڈوگ،اور بسمارک سے بھی بڑا کارنامہ انجام دیا
ہے پاکستان ایک عظیم قوم کا وسیع ملک ہے۔سابق وزیراعظم انڈونیشیاڈاکٹر
سلطان شہر یار کے مطابق مسٹر جناح بہت پر کشش آدمی ہے۔ ایک مقناطیسی شخصیت
تھے، مسٹر جناح کی جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا ہے وہ ان کی خود
اعتمادی اور صاف گوئی ہے۔وہ اپنے مدعا کے مکمل و موئثر اظہار پر ساحرانہ
کمال رکھتے ہیں۔ قائد اعظم مسلمانوں کے عظیم لیڈر تھے۔قدرت نے انہیں قیادت
ہی کے لئے پیدا کیا تھا۔دنیا کے ہر بڑے رہنما نے بانیِٔ پاکستان کو خراجِ
تحسین پیش کیا ہے، اِن کے مخالفین بھی اِنکے معترف تھے۔
قائداعظمؒ کی تقریر سحر انگیزی پر مشتمل تھی، جگت نرائن لال نے کہا تھا کہ
وہ کسی بھی طاقت کے آگے جھکنا نہیں جانتے تھے، انہوں نے ہر محاذ پر
انگریزوں اور ہندؤں کو شکست دی،حصول ِ پاکستان قائداعظمؒ کا ایسا روشن
کارنامہ ہے جو رہتی دنیا تک یاد رہے گا، قائداعظم محمد علی جناحؒ نے ہلالِ
احمر پاکستان کے بانی صدر کی حیثیت سے 18 مارچ 1948ء کو تاسیسی اجلاس سے
خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ’’ اب جبکہ پاکستان ریڈ کراس سوسائٹی قائم کردی
گئی ہے ، میں اُمید کرتا ہوں کہ یہ سوسائٹی خدمت ِ انسانی کے جذبہ سے سرشار
ہو کر عالمی امدادی اداروں اور تنظیموں کے ساتھ اشتراکِ عمل کے ذریعے آفتوں
اور مصیبتوں میں گھرے لوگوں کی مدد میں بھرپور حصہ لے گی‘‘ہم قائد کے اِس
فرمان کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں،ہلال احمر سات بنیادی اصولوں انسانی
ہمددردی، غیر جانبداری، برابری، خودمختاری، رضاکاری اور عالمگیریت کے تحت
کام کرتی ہے۔ قائد اعظم اور محترمہ فاطمہ جناح نے 20 دسمبر 1947 کواس ادارے
کی بنیاد رکھی۔ اس کا صدردفتر اسلام آباد سیکٹرH-8 میں واقع ہے۔ پانچ
صوبائی برانچیں، آزاد کشمیر برانچ، فاٹا برانچ اور اسلام آباد کیپٹل برانچ
کے علاوہ 92 ضلعی برانچیں اور43 ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل ہیں۔اس کے دائرہ کار
میں انسان ساختہ اور قدرتی تباہیوں کے دوران امدادی کام اور عمومی حالات
میں صحت عامہ کی خدمات سرانجام دینا ہے۔ قیام کے وقت سے آج تک ہلال احمر نے
ہر طرح کی تباہ کاریوں میں نمایاں خدمات سر انجام دی ہیں۔پاکستان ہلال احمر
اپنے قیام سے ہی فعال ہے۔ہم نے گزشتہ 2سال کے اندر نئے اہداف پر کام کیا
ہے، تین سالوں میں پچاس لاکھ نئے رضاکار بنانے کا ہدف طے کیا اور پہلے سال
کے اندر سترہ لاکھ کی حد کو چھو لیا۔ اس غرض کے لئے پنجا ب یونیورسٹی اور
علامہ اقبال یونیورسٹی جیسی بڑی بڑی جامعات کے ساتھ معاہدے کئے گئے۔اور اب
ان اداروں کے طلبہ و طالبات کی ٹریننگ کے پروگرام ترتیب دیئے جارہے
ہیں۔اسلام آباد دارالحکومت میں بین الاقوامی معیارکی ایمرجنسی ایمبولینس
سروس شروع کی۔1030 کے ملانے پر سات سے دس منٹ میں یہ سروس فراہم ہوجاتی ہے۔
ہلال احمر نے 1122 سے بھی معاہدہ کر لیا ہے۔ جونہی اسلام آباد کے حوالے سے
1122 کو کوئی کال وصول ہوتی ہے ہلال احمر کی ایمبولینس حرکت میں آجاتی ہیں۔
ایمبولینس میں فرسٹ ایڈ اور فوری طبی امداد کا سامان موجود ہوتا ہے۔ اس
سروس کی افادیت کو ایوان صدر نے بھی سند عطا کی اور خود صدر پاکستان ممنون
حسین نے اس کا افتتاح فرمایا۔قومی ایمبولینس سروس کا منصوبہ وزیراعظم
پاکستان اور صدر پاکستان کی منظوری کے لئے روانہ کی گئی ہے۔ ایمبولینس کا
مقصد محض زخمیوں اور لاشوں کی ہسپتال تک منتقلی نہیں بلکہ زخمی کو اٹھانے
سے پہلے فوری طبی امداد فراہم کرکے جان بچانا بھی ہے۔ جہاں ہر گھر میں فرسٹ
ایڈ کی ضرورت ہے وہیں ایمبولینس پر موجود عملے کی تربیت بھی از حد ضروری
ہے۔ایمبولینس کا ڈرائیور ایک ماہر فرسٹ ایڈ ر ہونا چاہیے۔ اس مقصد کو پورا
کرنے کے لئے پاکستان میں(DRIP)ڈرپ آئرش تنظیم کے تعاون سے پہلا ایمبولینس
کالج بنایا گیا ہے۔ ہلال احمر کے نیشنل ہیڈکوارٹرز میں ماہرین کی زیرنگرانی
قائم والے اس کالج میں تربیت حاصل کرنے والے افراد نہ صرف پاکستان کے اندر
قیمتی جانیں بچانے میں معاون ثابت ہوں گے بلکہ بیرون ممالک جا کر قیمتی
زرمبادلہ بھی کما سکتے ہیں۔ کالج میں پہلا سیشن کامیابی سے جاری ہے،
پاکستان میں ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے حوالے سے باقاعدہ طور پر یونیورسٹی کا قیام
عمل میں لایا جارہا ہے، ڈیزاسٹر یعنی قدرتی آفات یا انسان ساختہ تباہی سے
نپٹنے کے لئے دنیا میں نت نئی تحقیقات ہورہی ہیں ۔تعلیم وتربیت کے دس سے
زائد مضامین پڑھائے جارہے ہیں تا کہ سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں
ریڈکریسنٹ کورز کا اجراکیا جائے۔ یہ ایک لحاظ سے نیشنل کیڈٹ کور (National
Cadet Corps) کی طرز پر تربیتی پروگرام ہوگا۔ این سی سی کی بجائے آر سی سی
کا مقصد ہر طالبعلم کو فرسٹ ایڈ کی ٹریننگ دینا والنٹیئر اور بلڈ ڈونر
بنانا ہے۔ ایسا پروگرام خود حکومت کے لئے بھی نیک نامی کا سبب بنے گا۔ یہ
ایک صدقہ جاریہ ہوگا۔ ایک بار اگر ایسے پروگرام پر عمل شروع ہوگیا تو چند
سالوں کے اندر پاکستان میں خون عطیہ کرنے والوں کی کمی رہے گی نہ بوقت
ضرورت تربیت یافتہ رضاکاروں کے لئے دیگر ممالک کی طرف دیکھنا پڑے گا اور نہ
ہی آئے روز فوری طبی امداد نہ مل پانے کے سبب قیمتی جانوں کا ضیاع ہوگا۔
پاکستان میں اگر 2فیصد لوگ بھی خون کا عطیہ دیں تو پورے ملک میں خون کی کمی
کو پورا کیا جاسکتا ہے اور لاکھوں انسانی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔
8اکتوبر 2005ء کے زلزلہ کے دوران انسانی خدمات سرانجام دینے پرقائداعظم
محمد علی جناح ؒ کے بنائے ہوئے اِس ادارے ہلالِ احمر پاکستان کو ستارہ
امتیاز سے نوازا گیا۔ قائداعظمؒ اُن لوگوں میں سے تھے جو ذاتی مقاصد کو لے
کر آگے نہیں بڑھے بلکہ دیانتداری اور راست گوئی کو اپنا کر انہوں نے
پاکستان بنایا، وہ زندہ ہیں اور پاکستان کی شکل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے ہم
اُن کے یومِ پیدائش پر عہد کرتے ہیں کہ ہلالِ احمر پاکستان کی بنیاد گورنر
خدمت ِ خلق کی جو مشعل ِ راہ انہوں نے فروزاں کی تھی ہم وہی مشعل تھامے
قائد کے اُصولوں پر کار بند رہتے ہوئے انسانیت کی خدمت میں مصروف ِ عمل
رہیں گے۔
|