دلوں پہ حکمرانی کا راز

ایک مرتبہ عروہ بن مسعود کو جب قریش نے صلح حدیبیہ کے سال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا تو انہوں نے صحابہ کو نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم کرتے ہوئے دیکھا۔ جب عروہ واپس اپنے دوستوں کے پاس گئے تو کہنے لگے۔ اے لوگو! اﷲ کی قسم میں بادشاہوں کے درباروں میں جا چکا ہوں میں قیصرو کسریٰ اور نجاشی کے دربار میں بھی گیا ہوں۔ اﷲ کی قسم میں نے کسی بادشاہ کے اصحاب کو اس کی ایسی تعظیم کرتے ہوئے نہیں دیکھا جیسی محمد کی تعظیم محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب کرتے ہیں۔ اﷲ کی قسم وہ اگر بلغم بھی پھینکتا ہے تو وہ کسی نہ کسی آدمی کے ہاتھ میں گرتی ہے پھر وہ اسے اپنے منہ اور جسم پر مل لیتا ہے۔ جب وہ انہیں کوئی حکم دیتا ہے تو اس کی تعمیل میں سارے کے سارے بھاگ پڑتے ہیں۔ وہ جب وضو کرتا ہے تو ایسا لگتا ہے کہ وہ لوگ اس کے پانی سے برکت حاصل کرنے کے لیے آپس میں لڑ پڑیں گے۔ جب وہ بولتا ہے تو وہ لوگ اس کے پاس اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں۔ اس کے ادب کی وجہ سے اسکی طرف نگاہیں جما کر نہیں دیکھتے۔ اس نے تم لوگوں کے سامنے ہدایت کا راستہ پیش کیا ہے لہٰذا اسے قبول کر لو(بخاری ، المستند صفحہ۹)۔

حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہے کہ حجام آپ کی حجامت بنا رہا تھا اور آپ کے اصحاب آپ کے اردگرد موجود تھے۔ وہ چاہتے یہ تھے کہ ایک بھی بال گرے تو کسی نہ کسی کے ہاتھ میں جائے(مسلم ، المستند ،صفحہ۹)۔

اتنی ٹھاٹھ کے باوجود آپ نے کبھی خدائی دعویٰ نہیں کیا بلکہ اپنے آپ کو اﷲ کا بندہ کہلانا پسند فرمایا۔ ایک مرتبہ ایک دیہاتی نے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے معجزہ طلب کیا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا کہ اس درخت سے کہو تمہیں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم بلا رہے ہیں۔ وہ درخت دائیں بائیں جھکا اور آگے پیچھے جھکا حتیٰ کہ اسکی جڑیں ٹوٹ گئیں۔ پھر زمین کو چیرتا ہوا ، اپنی جڑیں گھسیٹتا ہوا ، گرد اڑاتا ہوا آگیا حتیٰ کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے آکر کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا السلام علیک یا رسول اﷲ۔ دیہاتی نے کہا اسے حکم دیں کہ اپنی جگہ پر واپس چلا جائے۔ وہ واپس چلا گیا ، اپنی جڑیں گاڑ دیں اور سیدھا ہو گیا۔ دیہاتی نے عرض کیا۔ مجھے اجازت دیجئے میں آپکو سجدہ کروں۔ فرمایا اگر میں کسی انسان کو سجدہ کرنے کی اجازت دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ اس نے کہا چلیے مجھے اپنے ہاتھ اور پاؤں چومنے کی اجازت دیجئے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دے دیـ (الشفاء ، المستند صفحہ۴۰۔۴۱)۔یہ ہے ان کی عاجزی ، بندگی اور حقیقت پسندی۔

محترم قارئین!!زمین پر حکمرانی کرنے والے بے نام و نشان رہے گئے جبکہ کردار و گفتار کے منارے جنھوں نے دلوں پر حکمرانی کی برسوں دلوں کی دنیا میں تابندہ رہے اور رہتی دنیا تک ان کے نقوش باقی ہیں ۔تو پھر کیا خیال ہے ۔آج سے اپنے اخلاق ،عادات و اطور سے دلوں پرحکمرانی کے گُر کو سیکھنے کی کوشش کریں اس کی بدولت ہماری دنیا اور ہماری آخرت بھی سنور جائے گی ۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593918 views i am scholar.serve the humainbeing... View More