بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
“لاحول ولا قوۃ اِلا باللّٰہ”کی فضیلت
15 Feb 2015
از عثمان احمد حفظہ اللہ
عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله
عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَكُنَّا إِذَا عَلَوْنَا كَبَّرْنَا فَقَالَ
النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى
أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا، وَلَكِنْ
تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا ". ثُمَّ أَتَى عَلَىَّ وَأَنَا أَقُولُ
فِي نَفْسِي لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ. فَقَالَ " يَا
عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ قُلْ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ
فَإِنَّهَا. كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ ". أَوْ قَالَ " أَلاَ
أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ هِيَ كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ، لاَ حَوْلَ
وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ".
سیدنا ابوموسیٰ عبداللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، بیان کرتے ہیں کہ ہم
نبی ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو آپ نے فرمایا: اے عبداللہ بن قیس ! کیا
میں تمہیں جنت کے خزانے میں سے ایک خزانے کے بارے میں آگا ہ نہ کروں؟ میں
نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! (ضرور بتلائیے) آپ ﷺ نے فرمایا
:لاحول ولا قوۃ اِلا باللّٰہ کہو۔
صحیح بخاری : ۶۳۸۴، صحیح مسلم : ۲۷۰۴))
عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّ أَبَاهُ، دَفَعَهُ إِلَى
النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَخْدُمُهُ . قَالَ فَمَرَّ بِيَ
النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ صَلَّيْتُ فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ
وَقَالَ " أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ "
. قُلْتُ بَلَى . قَالَ " لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ
" . قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ
هَذَا الْوَجْهِ .
سیدنا قیس بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا :کیا میں تجھے جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے کی خبر نہ دوں؟ میں
نے کہا : کیوں نہیں ! آپ ﷺ نے فرمایا وہ : “ لاحول ولا قوۃ اِلا باللّٰہ”
ہے ۔
(سنن الترمذی: ۳۵۸۱، عمل الیوم و اللیلۃ للنسائی : ۳۵۵، اسنادہ حسن)
عَنْ حَازِمِ بْنِ حَرْمَلَةَ، قَالَ مَرَرْتُ بِالنَّبِيِّ ـ صلى الله
عليه وسلم ـ فَقَالَ لِي " يَا حَازِمُ أَكْثِرْ مِنْ قَوْلِ لاَ حَوْلَ
وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ فَإِنَّهَا مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ
سیدنا حازم بن حرملۃ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، بیان کرتے ہیں کہ میں نبی
ﷺ کے پاس سے گزرا تو آپ نے مجھ سے فرمایا : اے حازم ! لاحول ولا قوۃ اِلا
باللّٰہ کا ذکر کثرت سے کیا کرو، کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ہے ۔
(سنن ابن ماجہ : ۳۸۲۶، حسن)
فوائد: مذکورہ بالا احادیث میں “ لاحول ولا قوۃ اِلا باللّٰہ” کو جنت کا
خزانہ قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ نہایت نفیس اور بیش قیمت معانی و مفہوم کا
حامل ہے نیز ان کلمات میں اللہ تعالیٰ کی برتری کا اقرار و اظہار اور آدمی
کی بے چارگی و بے بسی کا ثبوت بھی ہے کہ اگر وہ کسی گناہ سے اجتناب اور کسی
خیر و بھلائی کے کام کو سر انجام دیتا ہے تو محض توفیقِ الٰہی سےہے۔ مزید
یہ کہ انہیں کثرت سے پڑھنے کی خوب ترغیب دی گئی ہے ۔ |