جگن کو میک اپ روم میں لے جایا گیا ۔۔۔۔جگن
زار و قطار رو رہی تھی ۔۔۔ ستارہ بائی کو جگن پہ شدید غصہ تھا ۔۔۔۔
لڑکیوں نے اسے بازوؤں سے پکڑ رکھا تھا مگر وہ بے قابو ہو رہی تھی ۔۔۔۔
ستارہ بائی کو محفل کے مہمان خصوصی کا بلاوا آگیا تھا ۔جس کی وجہ ے اسے
وہاں سے جانا پڑا ۔۔۔۔
جگن بے قابو ہو رہی تھی ۔۔۔بیوٹیشن اس کا میک اپ سیٹ کرنا چاہتی تھی
۔۔۔۔۔جو اس نے رو رو کر خراب کر لیا تھا ۔۔۔
ستارہ بائی کچھ دیر بعد اندر داخل ہویئ ۔۔۔۔تو اندر کی صوتحال دیکھ کر اسے
تاؤ آ گیا ۔ ۔۔۔
یہ سب کیا ہو رہا ہے ۔۔۔۔؟‘‘ تم نے ابھی تک اسے تیار نہیں کیا ۔۔۔ کرسے پہ
بیٹھی جگن اٹھ کر ستارہ بائی کی طرف بڑھی ۔۔ اماں یہ سب کیا ہے ۔۔۔۔؟ کیوں
میری جان کی دشمن بن رہی ہو؟ جگن نے اپنی ماں کو کندھوں سے
پکڑ کر جھنجھوڑا ۔۔۔۔
چھوڑو مجھے ۔۔۔۔یہ کیا تما شا لگا رکھا ‘‘ستارہ بائی چلائی ۔۔۔ ساری رات
گزر گئی تیرے یہ نخرے دیکھ دیکھ کر ۔۔۔‘‘
پہلے تو اپنے عاشق کے پاس بھاگ گئی ۔۔۔ ۔‘‘
سن لڑکی کوٹھے والیوں کے کئی جزبات نہیں ہوتے ۔۔۔‘‘ نہ تو تم جیسیوں کی
کوئی ماں ہوتی ہے ۔۔۔‘‘ اور نہ ہی کوئی شریف زاداہ تجھے عزت سے بیاہ کر لے
جایے گا ہمارے پاس اور ہے ہی کیا ۔۔۔۔ عزت ہی تو ہے ۔۔۔۔ بیچ کر کھانے کو
۔۔۔۔۔‘‘
رات کے تین بج چکے ہیں محفل کا وقت ختم ہونے والا ہے ۔۔۔۔‘‘
تو کیسی ماں ہے ۔۔۔‘‘ مائیں تو اپنی بیٹیوں کی عزت بچاتی ہیں انہیں سات
پردوں میں چھپا کر رکھتی ہیں اور ۔۔۔۔
تو اپنے ہی ہاتھوں سے میرا سودا کرنے چلی ہے ۔۔۔۔‘‘
اماں ۔۔۔‘‘ میں تیرے پاؤں پڑتی ہوں میری عزت بچا لے میری ماں ۔۔۔۔مگر ستارہ
بائی کے جزبات میں بالکل تبدیلی نہ آئی ۔۔۔
بند کر اپنی یہ بکواس ۔۔۔ ستارہ بائی نے اس کے پاؤں میں بیٹھی ۔۔۔جگن کو
ٹھوکر لگائی ۔۔۔۔
جعفر جو کب سے مہمان خانے میں جگن کی حاضری کے انتظار میں بیٹھا تھا ۔۔۔ اس
نے پھر سے ستارہ بائی کو پیغام بھیجا کہ وہ جلدی جگن کو اس کے سامنے پیش
کرے ۔۔۔
ستارہ بائی نے اپنے خاص ملازم کو اندر بلای ا۔۔۔ اور وہ ستارہ بائی کے
اشارے پہ جگن کو کھنچتا ہوا ۔۔۔ مہمان خانے
کے اندونی کمروں کی طرف لے گیا ۔۔۔ جہاں روز کسی لڑکی کی عزت کا جنازہ
اٹھتا تھا ۔۔۔
اب پلان بدلا جا چکا تھا ۔۔۔ محفل رقص کا وقت اب ختم ہو چکا تھا ۔۔۔ اس
کمرے میں پہلے سے ہی جعفر صوفے ٹانگ پہ ٹانگ رکھے بیٹھا تھا ۔۔۔۔ اس نے جگن
کو لا کر جعفر کے قدمقں میں پھینکا
جعفر کے چہرے پہ خبیث قسم کی مسکراہٹ رینگ رہی تھی ۔۔۔
اب فجر کی اذان ہونے والی تھی ۔۔۔ جعفر تیزی سے جگن کی طرف لپکا اور اسے
کھڑا کیا ۔۔۔۔
ارے اتنی خوبصورت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتے ۔۔۔ ‘‘
یہ تو چاہے جانے اور پیار کرنے کے قابل ہے ۔۔۔ ‘‘ جعفر نے جگن کا ہاتھ پکٹ
کر اس کے گال کو پیار سے چھوا ۔۔۔
اب میرا کام ختم ۔۔۔ ‘‘ ستارہ بائی جعفر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
مسکرائی ۔۔۔
اور جانے لگی ۔۔۔ تو جگن پیچھے سے امں کی طرف بھاگی ۔۔۔ مجھے چھوڑ کر مت
جاؤ اماں ۔۔۔ ‘‘
مگر ستارہ بائی نے جالدی سے باہر نکل کر باہر سے دروازے کا تالا لگا دیا
۔۔۔
اب جگن جعفر کی پہنچ سے دور نہ تھی ۔۔۔
شراب کے نشے میں جعفر جگن کی طرف بڑھا ۔۔ اس کے سامنے ٹیبل پہ شراب کی
بوتلیں پڑی ہوئیں تھیں ۔۔۔۔
================
چھت پہ بنے جھونپڑی نما کمرے میں صائمہ کھانا لے کر پہنچی ۔۔۔۔ مگر سلمان
وہاں زمین پہ بچھی چٹائی پہ گجٹنوں میں سر دئیے بیٹھا تھا ۔۔۔ آہٹ پہ اس نے
اپنا سر اٹھا یا ۔۔۔ تو صایمہ کو کمرے کے دروازے میں کھڑے پایا ۔۔۔
ملگجے کپڑے پہنے ۔۔۔۔ بڑھی ہوئی شیو کے ساتھ ۔۔۔۔۔ سلمان آنکھوں میں پانی
لیے بیٹھا تھا ۔۔۔
صائمہ کھانے کی ٹرے رکھ کر اس کے پاس بیٹھ گئی ۔۔۔ وہ سلمان کو اس حالت میں
دیکھ کر بہت دکھی ہو رہی تھی ۔۔۔۔
یہ کیا حالت بنا رکھی ہے تم نے اپنی ۔۔۔ ‘‘ ، دکھ تو ہم سب کو بھی ہے اس کے
چلے جانے کا‘‘۔۔۔
وہ میری دوست تھی بہن تھی ۔۔۔ ‘‘ اور تمھاری تو سب کچھ تھی ۔۔۔ ‘‘ مگر تم
جانتے ہو سلمان اتنا عرصہ بیت گیا ۔۔۔ ‘‘ نہ اس کی کوئی خبر ہے۔۔۔ ‘‘ کوئی
نہیں جانتا ۔۔۔ وہ کہاں ہے ۔۔۔ ‘‘ کب تک اس کا روگ خود کو لگائے رکھو گے
۔۔۔۔ ‘‘‘
بہت سے لوگ ہماری زندیوں میں آتے ہیں ۔۔۔‘‘
کچھ شلے جاتے ۔۔۔۔
کھبی کھبی ۔۔کسی کو جانا ضروری ہوتا ہے ۔۔۔۔ ‘‘
اور کبھی کسی کو قسمت گھسیٹ کر لے جاتی ہے ‘‘
اور ہم اپنی قسمت سے نہیں لڑسکتے ؛؛
تمھیں اس حقیقت کو سمجھنا چاہیے ۔۔۔۔‘‘
جاؤ یہاں سے میں کچھ سمجھنا نہیں چاہتا۔۔‘‘ سلمان اکھڑے ہئے لہجے میں
بولا۔۔۔۔۔۔
تمھیں پتہ ہے تمھاری وجہ سے ہم سب کتنے پریشان ہیں ۔۔۔
تو میں کیا کروں ۔۔۔۔‘‘
جاؤ ۔۔ تم ۔۔۔ ‘‘
جاری ہے ۔۔۔ |