حاجیوں سے ٹیکس وصولی کیوں۔۔۔؟

لوٹ مار کا سب سے بڑا ذریعہ عمارتوں کا حصول ہے سرکاری سکیم کے تحت جانے والے حاجی صرف منیٰ میں ہی مشکلات کا شکار نہیں ہوتے اْن کی اصل اذیت یہ بھی ہوتی ہے کہ انہیں حرم سے چھ سات آٹھ کلومیٹر دور عمارتوں میں پھینک دیا جاتاہے
حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا عہد پوری دنیائے حکمرانی کی تاریخ میں ایک امتیازی حیثیت کا حامل ہے ملک کی ترقی و خوشحالی، امن وامان کی بحالی داخلی سلامتی خارجی سیاست پیداوار میں اضافہ ایجادات واکتشافات اور علمی تحقیقات کے لحاظ سے یہ عہد اپنی مثال آپ ہے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے بعد چشم فلک نے اس سرزمین پر اتنا خوبصورت عہد حکومت دوبارہ نہیں دیکھا جس میں ہر شخص اپنے کو محفوظ اور ترقی پسند محسوس کرتا تھا اور مسلمانوں کے علاوہ غیرمسلم اقلیتوں کے ساتھ بھی مکمل رواداری ملحوظ رکھی جاتی تھی حج دین اسلام کا بنیادی رکن ہے خانہ کعبہ اور روضہ رسولِ ﷺپر حاضری ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فرض ہے اور اگر کسی مسلمان کو ایک دفعہ سے زیادہ حاضری کی استطاعت میسر ہے تو پھر اس کی خوش قسمتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہر مسلمان کی یہ دلی آرزو ہوتی ہے کہ وہ خانہ کعبہ اور روضہ رسول ﷺپر زندگی میں ایک دفعہ ضرور حاضر ہو حج کی ادائیگی تو اپنے مخصوص ایام کے دوران ہی ہوتی ہے لیکن عمرہ کی حاضری کیلئے کسی خاص موقع یا وقت کی کوئی پابندی نہیںیہاں پر بڑی غور طلب بات یہ ہے کہ میں ایک مدت سے ایسے لوگوں کو دیکھتا آرہا ہوں جو اپنے مزدوروں پر ظلم ڈھاتے ہیں اور اپنی زمینوں میں اجرت پر کام کرنے والوں کے ساتھ نا انصافی کرتے ہیں غریبوںکو ایک پیسہ دینا گوارا نہیں کرتے اور دوسری طرف وہ تین بار حج یا دس دس بار حج کے لئے جاتے ہیں اگر یہ لوگ ان غریبوں کے حقوق ادا کرتے تو ان کا یہ عمل افضل ہوتامگرافسوس اس طرف شاہد کسی کی سوچ ہی نہیں جاتی حضرت عبداللہ بن مسعود کے بارے میں آتا ہے کہ انھوں نے فرمایاآخری زمانہ میں لوگ بلاوجہ کثرت سے حج کریں گے ان کے لئے سفر انتہائی آسان ہوگا اورمال و دولت کی فراوانی ہوگی، تو ان میں سے ایک شخص ریگستان اور بے آب و گیاہ زمین میں اپنا اونٹ دوڑائے گا اور حج کا سفر کرے گا حالانکہ اس کا پڑوسی بدحال ہوگا اور وہ اس کی غم خواری نہ کرے گا مطلب یہ ہے کہ وہ حج کے ارادے سے ریگستانوں اور بے آب و گیاہ زمینوں میں سفر کرے گا اور اپنے پڑوسی کو اس حال میں چھوڑ دے گا کہ وہ بھوک، فقر اور ضرورت سے بدحال ہوگا اور کوئی اس کا پرسان حال نہ ہوگا یہی آج کل ہورہا ہے اور اب بات کرلتے ہے حجاج کمپنیاں کی یہ اللہ اور رسول ﷺکے مہمانوں کو بھی نہیں بخشا پرائیویٹ حج اسکیم‘ حکومت پاکستان کا تصور نہیں یہ سعودی عرب کی پالیسی ہے جس پرگزشتہ پانچ چھ برس سے عمل ہورہا ہے حجاج کمپنیاں کس طرح وجود میں آئیں انہیں کوٹہ کن بنیادوں پر دیا گیا اور انہیں کیوں کر بدعنوانی کی چکی میں پیسا جارہا ہے یہ ایک طویل داستان ہے اتنی بات پیش نظر رہنی چاہئے کہ حج ٹور آپریٹر کمپنیوں کو ختم کرنا ہمارے بس میں نہیں سعودی عرب کی اسکیم کے مطابق آہستہ آہستہ تمام حاجی ان پرائیویٹ کمپنیوں کی ذمہ داری میں آجائیں گے اور حکومتوں کا براہ راست عمل دخل کم ہوجائے گا ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے نظم کی حدود متعین کردی جائیں اور انہیں حکومتی کرپشن کا ترنوالہ ہونے سے بچایا جائے اس کے ساتھ ساتھ یہ بات یقینی بنائی جائے کہ پرائیویٹ کمپنیاں حاجیوں کا استحصال نہ کریں اور ا نہیں ممکنہ طور پر بہترین سہولتیں دیں بے ضابطہ لوٹ مار کا سب سے بڑا ذریعہ عمارتوں کا حصول ہے سرکاری سکیم کے تحت جانے والے حاجی صرف منیٰ میں ہی مشکلات کا شکار نہیں ہوتے اْن کی اصل اذیت یہ بھی ہوتی ہے کہ انہیں حرم سے چھ سات آٹھ کلومیٹر دور عمارتوں میں پھینک دیا جاتاہے اور اب حاجیوں سے ایک اورٹیکس وصولی شروع کر دی سرکاری اور نجی ائر لائنز نے 5 ہزار روپے فی عازم حج سے ٹیکس وصولی شروع کر دی وفاقی حکومت نے حاجیوں کو دی جانے والی ٹیکس کی چھوٹ ختم کر دی جس کے بعد حجاز مقدس کے لئے ہوائی جہازوں کا ٹکٹ 5 ہزار روپے تک مہنگا ہوگیا حاجیوں کے سفری اخراجات میں کمی کیلئے سابق وزیر اعظم نے ایس ار او جاری کیا تھا جس کے تحت عازمین حج کو فضائی سفر پر ٹیکس کی مد میں چھوٹ دی گئی تھی موجودہ حکومت نے ٹیکس ریونیو بڑھانے کیلئے حاجیوں پر ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سے ایس ار او جاری کیا ہے جس کے تحت اس چھوٹ کو ختم کرتے ہوئے فی حاجی 5 ہزار روپے ٹیکس لگا دیا گیا ہے ایف بی آر نے حاجیوں سے ٹیکس وصولی کیلئے فیلڈ فارمیشنز اور تمام ائر لائنز کو ہدایات جاری کر دی جس کے بعد سرکاری اور نجی ائر لائنز نے 5 ہزار روپے فی عازم حج کے حساب سے ٹیکس وصولی شروع کر د ی جس سے ایک بار پھرعوام کی جیب کو مہنگائی کی مار برداشت کرنا پڑے گی اور یہاں پر ایک اوربڑی غور طلب بات یہ ہے کہ تفصیل حج پالیسی سرکاری حج سکیم کے 40روزہ حج کرایہ دیا گیا ہے پرائیویٹ حج سکیم کا حج کرایہ پہلے جانے والے اور بعد میں جانے والے ٹور آپریٹرز کا کیا ہو گا بتایا نہیں گیا ایئر لائنز کی طرف سے آنے والی خبریں حوصلہ افزا نہیں ہیں کہا جا رہا ہے کہ سرکاری سکیم 40روزہ اور پرائیویٹ حج سکیم 40روزہ کرایہ مختلف ہو گا شارٹ پیریڈ کا کرایہ بھی اور ہو گا غور طلب بات یہ ہے کہ حج پیکج میں ریلیف کے حوالے سے صرف سبسڈی ہی واحد راستہ ہے اور وفاقی حکومت کوحاجیوں کو دی جانے والی ٹیکس کی چھوٹ دوبار شروع کرنا ہو ں گی تاکہ حاجیوں کے سفری اخراجات میں کمی آسکے-
Mian Naseer Ahmad
About the Author: Mian Naseer Ahmad Read More Articles by Mian Naseer Ahmad: 32 Articles with 26219 views I am writer, Journalist, Editor i always try to explore the truth of society and never involve in notorious activities.. View More