جامعہ بنوریہ عالمیہ کا سالانہ تقریری مقابلہ

جامعہ بنوریہ عالمیہ کا سالانہ تقریری مقابلہ ، شیخ عزیز العظیمی اور مولانا جہاں یعقوب کے شکریئے کے ساتھ

جامعہ بنوریہ عالمیہ میں خطاب

جامعہ بنوریہ عالمیہ میں آج سالانہ سیرت النبی ۖ تقریری مقابلہ تھا،جس کی خاص بات یہ بھی تھی کہ اس کے مہمان خصوصی معروف مصنف وادیب،مؤرخ وخطیب،مفکر ومدارس اور کالم نگارمولانا مفتی شیخ ڈاکٹر ولی خان المظفر حفظہ اللہ تعالیٰ تھے۔یہ پروگرام جامعہ کی کلیدی تقریبات میں سے ایک ہے۔اس پروگرام کے انتظامات اس بار دورہ حدیث کے طلبہ کے پاس تھے۔ان میں اکثر وہ طلبہ ہیں ،جنھوں نے احقر راقم سے مختصر المعانی کی کتاب پڑھی ہے،وہ ان کا خامسہ کا سال اور میری تدریس کا آخری سال تھا۔منصفین میں ہر چند کہ میں شامل تھابھی اور نہیں بھی تھا۔یہ کیا بات ہوئی؟واقفان حال کو اس کا علم ہے اور جنھیں علم نہیں ،ان کے علم میں یہ بات لانا ضروری بھی نہیں۔اس پروگرام کے منتظم میرے محترم و مکرم کرم فرما سینئر استاد مولانا عزیز الرحمن عظیمی تھے،انھوں نے مثالی انتظامات کیے تھے،جن پر انھیں داد دی گئی،جس کے وہ بجا طور پر مستحق تھے۔اس پراوگرام کی کئی باتیں خاص تھیں،بل کہ سار اپروگرام ہی خاص تھا،جیساکہ معزز مہمان المظفر صاحب نے فرمایا۔ہم دو اہم باتیں آپ سے شیئر کرتے ہیں،آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ہم شاید بنوریہ میڈیا کی بات کریں…نہیں صاحب!بنوریہ میڈیا نے بڑی اچھی کوریج کی،ایک طالب علم کہنے لگا:استاد جی!آج آپ نہیں ہیں تو سارے کیمرے الرٹ ہیںاور شاید ویڈیو بھی جلد آجائے۔ہم اسے کیا کہتے۔یہ اس کی معصومانہ قیاس آرائی تھی،جس کے نظائر اسے کہیں ماضی میں نظر آئے ہوں گے،مگر ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے،کیوں کہ کیمرا ہو یا بنوریہ میڈیا،حکم کا پابند ہے اور اسے آج حکم تھا،سو اس نے نبھایا۔

خیر،ہم ان کی بات نہیں کرتے۔ہم تو اس شہاب کا ذکر کرنا چاہتے ہیں ،جس نے سماں باندھ دیا،محفل کو لوٹ لیا اور مجلس کو کشت وزعفران بنادیا۔یہ بات کسی دلیل کی محتاج نہیں کہ یہ تقریر فی البدیہ نہیں تھی،اس انتہا پسند کا کھوج لگایا جانا چاہیے،جس نے اس معصوم بچے کو یہ متعفن الفاظ لکھ کر دیے۔اس جانب المظفر صاحب نے بھی توجہ دلائی تھی۔ہم نے دس روز قبل مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مقابلے میں بھی اس جانب منتظمین کی توجہ دلائی تھی،کہ تقاریر کو چیک کیا کریں،بل کہ ہر شریک مقابلہ جو تقریر کرنے جار ہا ہے،وہ تحریری طور پر منتظمین پروگرام کے پاس موجود ہونی چاہیے۔تاکہ اس قسم کے شہابیے فائر کرنے والوں کو ان کے مذموم مقاصد کا موقع نہ مل سکے۔امید ہے ہر جماعت اور جامعہ وادارہ اس حوالے سے سخت چیک اینڈ بیلنس کا نظام رکھے گا،کہ حالات کا یہی تقاضا ہے۔

یہ تو ہوئی پہلی بات،جس کا تعلق عمومی مفاد سے ہے۔دوسری بات کا تعلق میری ذات سے ہے اور میں تحدیث بالنعمة کے طور پر عرض کرتا ہوں ،کیوں کہ یہ میرے لیے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے،وہ یہ کہ جب حضرت ولی خان المظفر صاحب سے مصافحہ کر کے اپنا نام بتایاتو انھوں نے بڑے والہانہ انداز میں اپنے ساتھ چمٹایا،بغل گیر کیا،داد دی اور کہا کہ آپ کی تحریریں بہت پڑھتا ہوں۔یہ بات میں اس لیے ذکر کررہاہوں کہ
میں اسے اپنے لیے دنیامیں باعث افتخار اور آخرت میں باعث استناد سمجھتا ہوں۔فللہ الحمد!!
رہے نام اللہ کا۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 877642 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More