سود خور کی سزا قرآن،بائبل،اور حدیث کی روشنی میں موت؟

کفر و شرک کے فتو ں کی ارزانی کے اس دور میں حیرت ہے کہ کسی مفتی نے آج تک یہ فتو یٰ جا ری نہیں کیا کہ کا غذی کر نسی حرام ہے پسِ پر دہ رہ کر د ینا بھر کے ما لیاتی نظام کو کنٹرول کر نے والے ،بنکسٹرز کا ہتھیار خانے کا مؤثر تر ین ہتھیارکا غذی کر نسی ہے یو رپ کے سو د خور خاندانو ں کے اس گٹھ جو ڑ نے ذاتی قدرو قیمت ر کھنے والی کر نسی (د یناو درہم )کو ایسی کا غذ ی کر نسی سے تبد یل کر دیاجس کی کو ئی ذاتی قدرو قیمت نہیں ہے اب وہ دینا بھر کی ملکوں کی معیشت کو اس طر ح کنٹرول کرتے ہیں کہ جب چا ہے کسی ملک کی کر نسی کو گھٹا یا بڑھا دیں جس ملک کی کر نسی کی قیمت گر تی ہیاس ملک کے با سیو ں کے ما ل پر غیر منصفانہ اور بظا ہر قا نو نی ڈاکہ پڑ جا تا ہے زر مبادلہ کا ذخیرہ کم ہو جا تا ہے ادائیگیوں کے لئے سود پر مزید قر ضہ لینا پڑتا ہے بنکسٹرز جس ملک کو نشا نہ بنا لیں اس ملک کی کر نسی کو اتنا گراتے چلے جاتے ہیں کہ اصل تو کیا صرف سود ادا کرنے کے لئے اس ملک کو مزید قر ضے لینے پڑتے ہیں خود پا کستا ن کی مثال آپ کے سا منے ہے جو ما لیا تی بحران کے بو جھ تلے سسک رہا ہے عوام کا جینا دوبھر ہو گیا ہے اس نظریہ اور طریقہ واردات پر ( john perkin)نے ا پنی کتاب Confession Of an Economic Hit Manمیں خوب روشنی ڈالی ہے کہ جیسے ہی کر نسی کی قیمت گر تی ہے ،زمین،جا ئداد،لیبر اور دیگر ضروریا ت ان لٹیروں کیلئے سستی ہو جا تی ہے دنیا بھر کے غریب ممالک کے با شندوں کو سا ری زندگی جان جو کھوں میں ڈال کر محنت کرنی پڑتی ہے تا کہ مغرب کے لٹیروں کو بہتر آسا شَیں میسر رہیں اس کا دوسرا المناک پہلو یہ ہے کہ جب غر بت آتی ہے تو رشوت کو فروغ ملتا ہے دیگر بر ائیاں جنم لیتی ہیں آج ہر کو ئی یہ سوال کرتا ہے کہ افر یقہ اور ایشیا کے غریب یا مسلم ملکوں میں اس قدر بر ائیاں کیو ں پا ئی جا تی ہے اور مغرب ان بر ا ئیوں سے کیو ں مبرا اور پاک ہے کم لو گ ہی اس حقیقت کو سمجھتے ہیں کہ جب ضروریات زندگی جا ئز طریقے سے پو ری نہ ہوں تو حرص و ہوس رکھنے والا یہ انسا ن نا جا ئز ذرائع اختیار کر لیتا ہے اور اس کا گناہ قرآن اور بائیبل میں ایک ہی قا نو ن ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے،جو لوگ سود کھاتے ہیں(قیا مت میں)ا ٹھیں گے تو اس شخص کی طر ح اٹھیں گے جسے شیطا ن نے چھو کر پا گل بنا دیا ہو(البقرۃ:275)کر نسی کی قیمت گرنے پرIMFجو عا لمی ما لیا تی نظام کو کنٹرول کرنے کیلئے بنکسٹرز کا ایک ا ستحصالی ادارہ ہے وہ نج کاری پر زور دیتا ہے۔پھر یہ لٹیرے ان غریب ملکوں کی معد نی دولت ،پٹرول،گیس،بجلی گھر،کمیو نیکیشن اور دیگر صنعتیں اونے پو نے دامو ں خرید لیتے ہیں پاکستا ن میں اسٹیل مل کا شر منا ک سو دا،کمیو نیکیشن اور بنکنگ سیکٹر کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں یہ تو خیر شیطان مردود کا منصوبہ ہے ،رحمن کا کیا منصوبہ ہے اس کی آقا دو جہاںﷺنے پہلا ہی خبر دے رکھی ہے کہ ایک صیہونی حکمراں مسیح مو عود ہونے کا دعویٰ کرے گا۔ہر یہودی کو یقین ہے کہ اﷲ نے یہودیو ں سے یہ وعدکیا ہے کہ تا ر یخ ایک ایسے آدمی پر ختم ہو گی جو یروشلم سے حضرت داؤد علیہ اسلام کے تخت پر بیٹھ کر سا ری دینا پر حکو مت کرے گا۔صیہونی صرف یہود ہی میں سے نہیں ہوتے ۔ہر وہ شخص جو اسرائیل کی صیہونی حکو مت کا حامی و مدگار ہے،چاہے وہ عیسائی ہو یا مسلمان ہونے کا دعویدار ہو ،صیہونی ہے جس تیزی سے اس جا نب پیش قدمی ہو رہی ہے اس سے لگتا ہے کہ ہمارے آنے والی نسلوں کے دور میـں دجال ظاہر ہو جائے گا۔اور پچیس تیس سال کا یہ عر صہ اہل ایمان کے لئے سخت آزمائش اور تکلیف کا ہوگا۔ہر مسلمان کو نبی صادقﷺ،کی اس خبر پر یقین ہے کہ پھر حضرت عیسی علیہ اسلام تشریف لائیں گیااور د جال کو قتل کر کے پو ری دینا کو امن وآشتی دیں گیا اور یروشلمم سے پوری دینا پر حکومت کریں گے کاغذی کر نسی سے بات تیسری عالمگیر جنگ اور دجال تک پہنچ گئی ہم واپس کاغذی کر نسی کی طرف آتے ہیں کہ اس کا آغاز کیسے ہوا؟فر ی میسن کے پیش ٹمپلرKinghts Templerکہلاتے تھے یہ تبر کات یعنی تابوت سکینہ کے محافظین تھیں اس صندوق میں پتھر کی وہ تختیاں جو طورِسیناپر حضرت موسٰی کو اﷲ تعالیٰ نے دی تھیں،تو رات کا اصل نسخہ جسے حضرت مو سیٰ نے خود لکھوا کر بنی لادی کے سپرد کیا تھا،من سے بھری ایک بوتل اور عظیم الشان معجزات کا مظہر بننے والا حضرت موسیٰ کا عصا تھایہ تبرکات ان نائٹس سے گم ہو گئی آج بھی دینا بھر میں اس کی تلاش جاری ہے،آپ میں سے کچھ لوگوں نے Knight Riderقسم کی فلمیں دیکھی ہوں گی ۔وہ سمجھتے ہیں کہ ان کو دینا پر دوبارہ غلبہ ان تبر کات کے بغیر نہیں مل سکتا۔یہ تبر کات ا نہیں کبھی نہیں ملیں گی۔ا نہیں حضرت مہدی علیہ السلام بر آمد کر یں گے۔ان نائٹس نے سب سے پہلے تجوریوں لاکرزکا نظام متعا رف کرکے لو گو ں کے زیورات،سکے،اور سو نا اجرت پر محفوظ کرنا شروع کیا تا کہ لو گو ں کو اپنے مال کے لٹ جا نے کا ڈر نہ رہے۔مذہبی پس منظر رکھنے کی وجہ سے یہ نا ئٹس لو گو ں کے لیے قابل بھروسہ تھے ۔مشکل یہ تھی کہ خریداری کے لیے جب سکو ں کی ضرورت ہوتی توان کے پاس جا کر وہ نکلوانے پڑتے ۔یہ سکے یا سونا د کاندار پھر جا کر ان مہاجنوں کے پاس جمع کر ا دیتے اور رسید لے لیتے ۔اس کا حل یہ نکالا گیا کہ ان رسیدوں پر ہی لین دین شروع ہو گئی کاغذ کے یہی پرزے کر نسی نو ٹو ں،ٹریولرز چیکوں اور کر یڈٹ کارڈوں کی بنیاد ہیں خریدوفروخت کاغذی چٹوں پر ہی مقبول ہونے کے بعد ان مہاجنوں کے پا س سونا بے مصرف پڑا تھا ۔انہوں نے اس ڈپازٹ کو سودی قرض پر دینا شروع کر دیا جس کیلیے وہ ایک دستاویز لکھوالیتے۔سرما یہ محفوظ کرنے،قرضہ دینے اور ضمانت حا صل کرنے کا یہ قدیم طریقہ آج کے جدید بنکاری نظام کی بنیاد بنا۔یورپ کے نشاۃثانیہ میں حصہ لینے والے خاندانوں میں سے فلو رنس اٹلی کے میڈیکس خاندان نے اس نظام کی اعانت کی اور سو یڈن میں پہلا بنک دی رکس 1656میں قا ئم ہوا۔پھر بنک آف انگلینڈ سود خوری کے منظم ادارے کے طور پر1694میں قائم کر دیا گیا۔آہستہ آہستہ پوری دینا سودی لعنت کے اس جال میں پھنستی چلی گئی ۔جبکہ بائبل میں سود خور کی کی سزا موت ہے ۔جبکہ ارشادباری تعالیٰ قرآن شریف میں جو سزا سود خور کی بیان کرتے ہیں
( 1)اے ایما ن والو کئی گنا بڑھا چڑھا کر سود مت کھاؤ اور اﷲ سے ڈرو تا کہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔(آل عمران130)
( 2 )اﷲ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔
حدیث نبویﷺہے
حضرت ابن عبا سؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺنے فر مایا:جو شخص سو د کھاتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے (سود)کھانے کے بقدر اس کے پیٹ کو آگ سے بھر دیتا ہے(اتحاف الخیرۃللبو صیری،حدیث:1543
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے سو د کھانے والے پر ،اس کے کھلانے والے پر،اس کے لکھنے والے پر اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے(صحیح مسلم ،حدیث:1598
حضرت ابو ہریر ؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فر ما یا :سو د کے گناہ کی ستر قسمیں ہیں،ان میں سے سب سے ہلکی قسم یہ ہے کہ آدمی اپنی ما ں سے زنا کرے(ابن ماجہ،حدیث:2274

Haji Waseem Aslam
About the Author: Haji Waseem Aslam Read More Articles by Haji Waseem Aslam: 4 Articles with 4264 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.