انسانی شخصیت پر دعا کے اثرات

دعا ماگنا بہت بڑی سعادت ہے قرآن و احادیث مبارکہ میں جگہ جگہ دعامانگنے کی ترغیب دلائی گئی ایک حدیث پاک میں ہے،، کیا میں تمھیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمھیں تمھارے دشمن سے نجات دے اور تمھارا رزق وسیع کر دے رات دن اﷲ سے دعا مانگتے رہو کہ د عا مومن کا ہتھیار ہے اور دعا دافعِ بلا ہے حضور پر نور آقا دوجہاں کا فرمان مشکبار ہے،، بلا اترتی ہے پھر دعا اس سے جا ملتی ہے پھر دونوں قیامت تک جھگڑاکرتے رہتے ہیں عبادات میں دعا کا بہت مقا م ہے حضرت سید نا ابو زر غفاری ؓارشاد فرماتے رہیں ،عبادا ت میں دعا کی وہی حیصیت ہے جو کھانے میں نمک کی ،رحمت دوعالمﷺ ارشاد فرماتے ہیں جو مسلمان ایسی دعا کر ے جس میں گناہ اور قطع رہنے کی کوئی بات شامل نہ ہو تو اﷲ تعالیٰ اسے تین چیزوں میں سے کوئی ایک ضرور عطا فرماتا ہے۔(۱)یا اس کی دعا کانتیجہ جلد ہی اس کی زندگی میں ظاہر ہو جاتا ہے(۲) اﷲ تعالیٰ کوئی مصیبت اس بندے سے دور فرما دیتا ہے (۳)اس کے لیے آخرت میں بھلائی جمع کی جاتی ہے ایک اور روایت میں ہے کہ بندہ جب آخرت میں اپنی دعا وں کا ثواب دیکھے گا جو دنیا میں مستجاب (یعنی مقبول نہ ہوئی تھیں)تو تمنا کرے گاکاش دنیا میں میری کوئی دعا قبول نہ ہوتی اورآ پ اپنے دل میں یہ اچھی طرح ارادہ کر لیں اگر کوئی آدمی دعا کرتا ہے تو دعا راہیگاں نہیں جائے گی اس کا اثر اگر دنیامیں ظاہر نہ ہوا تو آخرت میں اس کا اجر و ثواب مل ہی جائے گا لہذا دعا میں سستی کر نا مناسب نہیں اور قران پاک میں بھی ارشادباری تعالیٰ ہے ترجمہ (کنزالایمان) مجھ سے دعا مانگا کرو میں قبول کروں گااور دعا مانگنا سنت ہے کہ ہمارے پیارے آقا مکی مدنی ﷺ اکثر اوقات دعا ما نگتے لہذا دعا مانگنے میں اتباعِ سنت کا بھی شرف حاصل ہو گا دعا مانگنے میں اطاعت رسولﷺبھی ہے کہ آپ ﷺ دعا کی اپنے غلاموں کو تاکید فرماتے رہتے دعامانگنے والا عابدو ں کے گروہ میں داخل ہوتا ہے کہ دعا بزات خود ایک عبادت بلکہ عبادت کا بھی مغز ہے جیسا کہ ہمارے پیارے آقا ﷺ کی حدیث مبارکہ ہے جس کا ترجمہ یہ ہے دعا عبادت کامغز ہے دعا ماگنے سے یا تو اُس کا گنا معاف کیا جاتا ہے یا دنیا میں اس کے مسائل حل ہوتے ہیں۔یا پھر وہ دعا اس کے لیے آخرت کاذخیرہ بن جاتی ہے۔جب بھی خیال آتا ہے سوچتا رہتاہوں کے دعا بھی کیا چیز ہے۔

شاید عاجزی یا پھر امید یا حوصلہ ہے لیکن اس سے بھی بڑھ کر اﷲ پاک سے گڑگڑا کر دعا ماگنا بہترین ذریعہ ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ دعا ایک غیرمرئی قوت ہے اگر اﷲ تعالیٰ تمھاری دعاوئیں قبول کر رہا ہے تو یہ سمجھ لو کہ اﷲ پاک آپ کو نواز رہا ہے اگر اس کے برعکس آپ کی دعائیں دیر سے پوری ہو رہی ہیں تو یقینا اﷲ پاک تمھارا امتحان اور صبر بڑھا رہا ہے اور انسان کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی اس کا صلہ ضرور ملتاہے اس لیے ہمیشہ اﷲ پاک سے دعاماگتے رہا کرو جب آدمی ﷲ پاک سے دعا ماگتا ہے تو ﷲ پاک کو وہ شخص بہت محبوب لگتا ہے اور سنا ہے کے دعا دستک کی طرح ہوتی اس کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے اور واقعی اگر آدمی خلوص نیت سے ﷲ پاک سے جو جائز دعا مانگے تو یقینا اﷲ پاک ضرور پورا کرتاہے جب انسان کی ہمت جواب دے دیتی ہے کوئی اور آس امید نہیں ہوتی تو اُس کا آخری سہارا قادرمطلق کی ذات ہے جس کے حضور دعا کر کے اپنا غم اور دکھ درد بیان کر کے اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر اپنی شرمندگی کا اظہار کرتاہے اور توبہ کرتا ہے تو اﷲ پاک اس کی دعا قبول کر لیتاہے اور اگر سچے دل سے آدمی توبہ کرتا ہے تو ضرور اس کی دعا قبول ہو تی ہے اور یقینا ﷲ پاک دعائیں سننے اور قبول کرنے والا ہے اس لیے اﷲ پاک سے رو کر اور گڑ گڑا کر دعا ماگنا چاہیے اور مومن کا یہ یقین ہے کہ جس دعا کے شروع اور آخر میں پیارے آقاﷺ کا درود شریف پڑھیں یقینا آپ کی دعا قبول ہو گی کیونکہ اگر آپ درود شریف پڑھنا بُھول گئے تو آپ کی دعا قبول نہیں ہو گی وہ دعا زمیں او ر آسمان کے درمیان لٹکی رہے گی دعائیں تو ہر وقت قبول ہوتی ہیں لیکن اگر آپ رات کے پچھلے پہر یعنی سحری کے وقت آپ جو دعا مانگے گے وہ کبھی رد نہیں ہو گی اور جمہ کے دن آپ کی دعا قبول ہو گی اور خاص کر جمہ کے دن عصر کاوقت بھی دعا کے لیے قبولیت کا وقت ہے اور روز مرہ کی زندگی میں اگر آپ کسی بیمار کی عیادت کے لیے جاتے ہیں تو آپ اس بیمار سے کہیں کے وہ ہمارے لیے دعا کرے بہت سی پریشانیاں اور مصبتیں دور ہو جائیں گی اگر آپ کسی کے لیے دعا کریں گے تو اﷲ پاک اس کا اجر دے گا کچھ لوگ حسد اور بخیلی سے کام لیتے ہیں کسی کے لیے دعا بھی نہیں کرتے ہیں حالانکہ دعاکرنے سے بہت سی مصتبیں اور بلائیں ٹل جاتی ہیں آپ سب کو معلوم ہے کہ صدقہ خیرات اور دعا سے ہر قسم کی بلائیں ٹل جاتی ہیں اور واقعی سچ ہے کہ دعا غم ٹال دیتی ہے اور جب ہم اور آپ لوگ مسجد میں باجماعت نماز ادا کرتے ہیں تو یقینا آپ امام کے ساتھ اجتماعی دعا مانگیں اور آپ اس کے ہر فقرے پر آمیں کہا کریں کیونکہ ٓامین دعا کی مہر ہوتی ہے اور آپ نورانی اور اﷲ کے نیک لوگوں کی محفلیں Attendکیا کریں یقینا اﷲ کے نیک لوگوں کی دعاوئیں قبول ہوتی ہیں بعض اوقات دعا کے بدلے میں وہ بھی مل جاتا ہے جس کی آرزواور حسرت ہوتی ہے بلکہ انسان پریشان اور دنگ رہ جاتا ہے کہ میں کہاں تھا اس کے قابل جتنا میرے مالک نے مجھے نوازا ہے اور آپ نے اکثر دیکھا ہو گا بہت سے کام دعا ؤں کے صد قے مُمکن ہوئے حضور پُر نور آقا ﷺ نے بھی اﷲ پاک سے دعا کی تھی یا اﷲ عمر بن ہشام اسلام لے آئے یا حضرت عمر بن خطابؓ اسلام قبول کر لے اس دعا کے بدلے میں مرادرسولﷺ حضرت عمر فاروقؓ مسلمان ہوئے اور یقینا دعا ایک غیر مرئی طاقت ہے اور اگر اﷲ پاک تمھاری دعائیں قبول کر رہا ہے تو تجھے انعام سے نواز رہا ہے اگر دعاوئیں دیر سے پو ری ہو رہی ہیں تو اﷲ پاک تمھارا صبر آزمارہا ہے اور آپ پریشان مت ہوں اگر دعا قبول نہیں ہو رہی ہے تو اس میں اﷲ کی رضا ہے مومن کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی ہے اس کا اجر ضرور ملتاہے اور اپنے دوستوں ،عزیزوں اور رشتہ داروں سے کہتے رہنا چاہیے کہ ہمیں ہر وقت دعاؤں میں یاد رکھیں کیونکہ دعا صدقہ جاریہ بھی ـ ہے اور دعا ہمیشہ عاجزی اور انکساری سے کرنی چاہیے کیونکہ عاجزی اور انکساری اﷲ پاک کو پسند ہے اور یہ کالم پڑھنے والے ہمیں بھی اپنی دعاؤں اور محبتوں میں یاد رکھیں اﷲ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔
Malik Nazir
About the Author: Malik Nazir Read More Articles by Malik Nazir: 159 Articles with 151737 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.