حضور پر نور آقا دو جہاں سرور کائنات احمد
مجتبیٰ ﷺ کی احادیث مبارکہ ہے۔جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں۔آج کے
موجودہ دور میں ہر طرف ملاوٹ اوردھوکہ بازی کا راج ہے ۔ڈیلی کے بیس پر ناپ
تول میں کمی ہمارا فریضہ بن چکا ہے۔جب کہ ملاوٹ کے متعلق اﷲ تعالیٰ اور
ہمارے پیارے آقاﷺ کے ارشادات موجود ہیں۔
اور پچھلی قوموں پرملاوٹ اور ناپ تول میں کمی کے باعث عذاب آئے۔ایک موقع
پرسراپا نور،قلب سینہ،شہنشاہ دو جہاں ﷺ کا گزر مدینہ پاک کے بازار سے
ہوا۔بازار میں بہت رونق تھی۔ایک شخص گندم کا ڈھیر فروخت کرنے کے لیے بیٹھا
تھا۔گندم اتنی اچھی تھی ۔کہ ہر آنے والے شخص کو اپنی طرف متوجہ کر رہی تھی
۔پیارے آقا ﷺ کے قدم مبارک بھی گندم فروخت کرنے والے شخص کے پاس رک گئے۔آپؑ
نے جب گندم کو دیکھا تو اندر سے گیلی تھی۔آپ ؑ نے اس شخص سے پوچھا یہ کیا
ماجرا ہے۔اس آدمی نے جواب دیا۔یارسول اﷲ ﷺ میں نے زیادہ منافع کمانے کے لیے
ایسا کیا۔پیارے آقا ﷺ نے فرمایا۔جس نے صداقت کو جھوٹ کے پردے میں
چھپایا۔(ملاوٹ کی)وہ ہم میں سے نہیں۔جو لوگ جھوٹ بول کرمال فروخت کرتے
ہیں۔اور ناجائز منافع کماتے ہیں۔آپ ؑ نے ایسے لوگوں کو اپنی امت سے خارج کر
دیا۔اسلام میں تجارت ایک مقدس پیشہ ہے۔رحمت دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا،سچے
دیانت دار اور امانت دار کا حشر صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہو گا۔یہاں تک
کہ رزق حلال کو عبادت قرار دیا گیا۔ہر معاشرے کے قاعدے اور ضوابط ہوتے
ہیں۔جس معاشرے میں ناپ تول میں کمی اور منافع خوری عام ہو جائے۔اﷲ تعالیٰ
اس معاشرے سے خیرو برکت اٹھا لیتا ہے حضرت شعیب ؑ کی قوم کو اﷲ تعالی ٰ نے
کم ناپ تول کرنے اور ناجائز منافع خوری کی وجہ سے قیامت تک کے لیے عبرت کا
نشان بنا دیا۔اسلام کافی حد تک ان دیانت دار تاجروں کے حسن سلوک اور اسلامی
تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے صاف مال فروخت کرنے سے پھیلا۔ملاوٹ کرنا،دھوکہ
بازی ،ناپ تول میں کمی،خراب مال فروخت کرنا،اور ذخیرہ اندوزی کرکر کے چیزوں
کی مصنوعی قلت پیدا کرنا اسلام میں سخت منع ہے۔بلکہ ایسے لوگوں کا ٹھکانہ
جہنم ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اﷲ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |