امریکن ادارہ ایف بی آئی کی رپورٹ کے مطابق سابقہ سال انٹرنیٹ جرائم کی شرح بڑھتے
ہوئے ستر بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی٬ جو کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ سائبر کرائم اب دنیا
کے چند بڑے کاروبار میں شامل ہوچکا ہے- جس کا براہ راست اثر عام افراد اور کمپنیوں
کو نقصان کی صورت میں پڑے گا-
پہلے لوگ شرارتاً کمپیوٹر وائرس بھیجتے تھے لیکن اب اس سے پیسے کمائے جا رہے ہیں
انٹرنیٹ سیکیورٹی فرم سائمینٹک کے مطابق انٹرنیٹ سے منسلک جرائم پیسے بنانے کا ایک
بڑا ذریعہ بن چکے ہیں۔
اپنی رپورٹ میں سائمینٹک نے ایسی چیزیں فروخت کرنے والی سائٹس کا حوالہ دیا ہے جہاں
بینک اکاؤنٹس کی تفصیل اور کریڈٹ کارڈ تک فروخت کیے جاتے ہیں ۔
ویب سائٹس پر حملے کرنے والا وہ سافٹ ویئر بھی
فروخت ہوتا ہے جسے جرائم پیشہ افراد اپنے کاروبار کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جرائم پیشہ افراد مائی سپیس(My
Space) اور فیسبک(Face
Book) جیسی قابلِ اعتبار سائٹس کو
دوسروں کے کمپیوٹروں پر حملے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ |
|
بی بی سی کے ٹیکنالوجی کے نامہ نگار نے کہا ہے کہ ابھی تک ہیکر صرف شرارتًا کمپیوٹر
پر وائرس کے حملے کرتے تھے لیکن اب انہوں نے پیسے بنانے شروع کر دیے ہیں۔
اس حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب اس طرح کے حملے اربوں ڈالر کی صنعت بن چکے
ہیں۔
اس میں ان آن لائن ڈسکشن بورڈز کا ذکر کیا گیا ہے جن میں ممبران ایسی معلومات
خریدتے اور بیچتے ہیں جس سے دوسرے کی آئڈینٹٹی تھیفٹ یا شناخت کی چوری ممکن ہو سکتی
ہے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں اس طرح کی ایک
سائٹ پر کچھ لوگ سو ملین ای میل اڈریسیسز سے لے کر بینک لاگ انز اور کریڈٹ
کارڈز کی تفصیلات فروخت کر رہے تھے۔
اس کے علاوہ ایسی کٹس بھی دستیاب ہیں جنہیں خریدنے والا بینکوں کی جعلی سائٹس
بنا سکتا ہے تاکہ گاہکوں کو پھنسایا جا سکے۔ |
|
انٹرنیٹ کرائم کی چند بڑی اقسام:
1- آکشن فراڈ
2- کریڈٹ کارڈ فراڈ
3- ملازمت اور کاروباری مواقع سے متعلق فراڈ
4- آن لائن لاٹری
5- نائجیرین خط ( ای میل)
6- فراڈ ای میل
7- آن لائن بینک اکاؤنٹ کی جعلی ای میل
انٹرنیٹ جرائم کی روک تھام کے لیے اب تمام ممالک نے کوشیشیں تیز کردی ہیں- گورنمنٹ
آف پاکستان نے بھی اس سلسلے میں کچھ قابلِ اعتماد قدم اٹھائے ہیں جن میں باقاعدہ
سائبر کرائم سے متعلق قانون سازی بھی شامل ہے- ہماری ویب کے توسط سے اپنے قارئین تک
یہ پیغام پہنچانا ضروری ہے کہ وہ نہ صرف اپنے آپ کو انٹرنیٹ جرائم کا نشانہ بننے سے
پہلے احتیاطی تدابیر اختیار کریں بلکہ اپنے کسی دوست یا عزیز کو بھی اس قسم کے
جرائم میں ملوث ہونے کی صورت میں باز رکھنے کی تلقین کریں٬ یہ جرائم چھوٹی موٹی
شرارتوں سے شروع ہوکر بڑے جرائم کی راہ پر ڈال سکتے ہیں-
سائبر
کرائم سے متعلق پاکستانی ادارہ F IA
کی ذیلی برانچNR3C
(National Response Centre For Cyber Crime)
کی ویب سائٹ پر نہ صرف مفید معلومت حاصل کی جاسکتی
ہیں بلکہ آن لائن شکایات بھی درج کی جاسکتی
ہیں- ویب سائٹ ایڈریس https://nr3c.gov.pk |