ہمالیہ کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے، کروڑوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں

ماحولیاتی آلودگی اور جنوبی ایشیا پر پھیلے آلودگی سے بھرپور بھورے بادلوں سے ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے پر جمی برف پگھل رہی ہے اور خطے کے دریاؤں کو خطرہ ہے۔ یہ بات اس تحقیق سے سامنے آئی ہے جو اس ماہ شائع ہونے والے جریدے نیچر میں چھپنے والی ہے۔

 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر آلودگی پر قابو نہ پایا گیا اور یہ برف یونہی پگھلتی رہی تو آئندہ چند دہائیوں میں پاکستان کے دریائے سندھ، بھارت کے گنگا اور چین کے یانگزے اور ان کے ذیلی دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بہت بڑھ جائے گا اور چین، بھارت اور پاکستان میں رہنے والے کروڑوں افراد کی زندگیاں متاثر ہوں گی۔
 

 اقوام متحدہ کی مدد سے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سکرپس انسٹیٹیوٹ آف اوشیوناگرافی نے جنوبی ایشیا اور خصوصًا ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے پر پھیلے ان بادلوں پر تحقیق کی جو ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے بھورے ہو جاتے ہیں۔ ان بھورے بادلوں میں دھواں اور زرعی اور صنعتی مادّوں کے ذرّے پائے جاتے ہیں۔

تحقیق میں شامل سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی اور بڑھتی ہوئی گرین ہاؤس گیسوں سے خطے کا ماحول گرم ہو گیا ہے اور برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔ پچھلے 50 سال میں پہاڑوں پر برفانی تودے یا گلیشییرز چھوٹے ہوتے جا رہے ہیں۔

ماحولیات سے متعلق اقوامِ متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ سے عالمی برادری کو اندازہ ہو جانا چاہیئے کہ ماحول کی بہتری کے لیے فوری اقدامات کتنے ضروری ہیں۔ ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ ہمالیہ کے برفانی تودوں کو پگھلنے سے روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ماحول میں سے نقصان دہ گرین ہاؤس گیسیں کم کی جائیں۔ 

YOU MAY ALSO LIKE: