بھٹوں سے چائلڈ لیبر کا خاتمہ،پنجاب حکومت کے اقدامات اورگزاشات

ویڈیولنک کے ذریعے سول سیکرٹریٹ میں اینٹوں کے بھٹوں سے چائلڈ لیبرکے خاتمے کے لیے قائم سٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ انیٹوں کے بھٹوں پربچوں سے مزدوری کراناظلم اورزیادتی ہے اورمیں بھٹوں پربچوں سے مشقت کرانے کے ظلم کوہرصورت بندکراؤں گااوران بچوں کوتعلیم کے زیورسے آراستہ کیاجائیگا۔بھٹوں سے چائلڈ لیبرکے خاتمے کیلئے کوئی غفلت یاکوتاہی برداشت نہیں کرونگا۔جہاں کوتاہی یاغفلت کی شکایت سامنے آئی توسخت ایکشن لیاجائیگا۔چائلڈلیبرکے خاتمے کیلئے قانون پرعملدرآمدکے حوالے سے کوئی عذریابہانہ نہیں چلیگا۔سٹیرنگ کمیٹی انیٹوں کے بھٹوں سے چائلڈ لیبرکے خاتمے حوالے سے کیے جانیوالے اقدامات کاباقاعدگی سے جائزہ لے اوراینٹوں کے بھٹوں سے چائلڈ لیبرکے خاتمے کے قانون پرسختی سے عملدرآمدکرایا جائے۔وزیراعلیٰ نے آئی جی پنجاب کوہدایت کی کہ جن بھٹہ مالکان کیخلاف چائلڈ لیبرکے خاتمے کے قانون کی خلاف ورزی پرمقدمات درج ہوچکے ہیں انہیں ۸۴ گھنٹوں میں گرفتارکیا جائے۔سیکرٹری محنت نے چائلڈ لیبرکے خاتمے کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات پربریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبہ بھرمیں ا ینٹوں کے بھٹوں کی ۰۶۷ انسپکشنزکی گئی ہیں اورچائلڈ لیبرکے قانون کی خلاف ورزی پر۸۲۱ مقدمات درج کرکے ۸۰۱ بھٹہ مالکان اورمنیجرزکوگرفتارکیاگیا ہے۔وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھٹوں سے چائلڈ لیبرکاہرصورت خاتمہ کیاجائیگا۔اوربچونکوسکولوں میں داخل کرایاجائیگا۔اوراسی نیک مقصدکومدنظررکھتے ہوئے پنجاب حکومت نے بھٹوں پرکام کرنیوالے بچوں کومفت تعلیم دینے کیلئے انقلابی پیکج دیاہے۔جسکے تحت سکول جانیولے ہربچے کوماہانہ ایک ہزارروپے وظیفہ دینے کیساتھ کتابیں، سٹیشنری،یونیفارم اورجوتے مفت دیے جائینگے۔بچوں کے والدین کودوہزارروپے وظیفہ بھی ملیگا۔کمسن بچوں سے بھٹوں پرمزدوری کراناکسی صورت برداشت نہیں کیاجائیگا۔میں ذاتی طورپرچائلڈلیبرکے خاتمے کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات کی نگرانی کررہاہوں ۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ چائلڈ لیبرکے خاتمے کیلئے موثراندازمیں مہم جاری رکھی جائے۔اورجس بھٹے پرچائلڈلیبرکی شکایت ملے۔اسے سیل کرکے مالک گرفتارکیاجائے۔اورتمام متعلقہ محکمے باہمی کوارڈینیشن کے تحت کام کریں۔ان کاکہناتھا کہ چائلڈلیبرکے خاتمے کیلئے اچھاکام کرنیوالے اضلاع کے افسران کی حوصلہ افزائی کی جائیگی۔جبکہ ناقص کارکردگی پربازپرس ہوگی۔ایک قومی اخبارکی خبرہے کہ چائلڈلیبرکے خاتمے کے قانون کے تحت پنجاب بھرمیں دوہزارچھاپے مارے گئے دوسوبھٹے سیل کئے گئے اورتین سوپچاس مالکان گرفتارکرلئے گئے۔قصبہ گجرات میں بھٹے سے چاربچے برآمدہوئے۔انتظامیہ کاکہنا ہے کہ چائلڈ لیبرکسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی۔زاہدسلیم گوندل کہتے ہیں کہ محکمہ تعلیم نے ہربھٹے پرغیررسمی سکول قائم کرکے بھٹہ مزدوروں کے بچوں کومفت تعلیم کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ایک قومی اخبارمیں رحیم یارخان ، حاصل پوراورمبارک پورسے مشترکہ خبرہے کہ چائلڈلیبرکی خلاف ورزیوں کیخلاف کارروائی کے دوران مزید۷ کمسن بچوں کوبھٹہ خشت سے بازیاب کرالیاگیا ہے۔مبارک پورمیں بہاوالپورڈویژن کے بھٹہ مالکان کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدربھٹہ مالکان ایسوسی ایشن بہاوالپورچوہدری منیراحمدنے کہا کہ حکومت بھٹہ انڈسٹری کوختم کرناچاہتی ہے۔ہم کسی بھی بچے کوبھٹے پرمزدوری کرنے پرمجبور نہیں کرتے۔چائلڈلیبرآرڈیننس زمینی حقائق کیمطابق سٹیک ہولڈرز، بھٹہ مالکان کی مشاورت سے درست کیاجائے۔ایک قومی اخبارکی خبرہے کہ تحصیل جتوئی ،شہرسلطان چوک ،میرہزارچوک،پرمت کلروالی کے بھٹہ مالکان نے پرامن جلوس نکالا۔جلوس میں بھٹہ خشت پرکام کرنیوالے مزدوروں نے بھی اپنے اہلخانہ سمیت شرکت کی۔احتجاجی جلوس کی قیادت کرتے ہوئے نادرخان نے کہا کہ حکومت کوچاہیے تھا کہ وہ آل پاکستان بھٹہ ایسوسی ایشن کے صدرشعیب خان نیازی سے مشاورت کرکے کوئی قدم اٹھاتی۔بھٹہ مزدوروں نے احتجاج کے دوران بتایا کہ حکومت بلاوجہ ہماری روزی روٹی کی دشمن بنی ہوئی ہے۔بھٹوں پرکسی قسم کی چائلڈلیبرنہیں ہورہی ہے۔ اگربھٹے بندہوئے توہمارے گھروں میں فاقے ہوں گے۔حکومت نے اس سلسلے میں کیااقدامات اٹھائے ہیں۔اینٹوں کی سیل بندہونے سے ہزاروں مزدورمستری بیروزگارہوچکے ہیں۔حکومت بھٹہ مالکان سے ملکرکوئی درمیانی راستہ اختیارکرے۔ورنہ بیروزگاری کابہت بڑاسیلاب سڑکوں پرہوگا۔ ایک قومی اخبارکی رپورٹ ہے کہ ہوٹلوں کے گندے برتن ،ورکشاپوں میں ڈھلائی اوربھٹوں میں اینٹیں معصوم بچونکامستقبل کہاں کھوگیا۔ضلع مظفرگڑھ کے بیشترعلاقوں میں ننھے پھول ماں باپ کی غربت ،معاشرے کی بے حسی اورحکومتی جبرکیخلاف خاموش احتجاج کرتے نظرآتے ہیں۔لوہے کے کارخانوں،بھاری مشینری کی ورکشاپوں،اینٹوں کے بھٹوں،درزی کی دکانوں،خرادمشین کی دوکانوں، موٹر ورکشاپوں،ہوٹلوں،خوانچہ فروشوں، سبزی کی ریڑھیوں،کھیتوں اورموٹرسائیکل رکشوں میں صبح سے شام تک کام میں جتے بچوں کودیکھاجاسکتا ہے۔چائلڈپروٹیکشن کے دعویداروں، قانون نافذکرنیوالے اداروں اوربچونکوتحفظ دینے والے اداروں کے اعلیٰ افسران کوصرف سیمینارزمیں بلندبانگ دعوؤں ،کارروائیوں کے اعلانات کے باوجودسب کچھ ویسے کاویسابلکہ روزانہ کی بنیادپرہزاروں کی تعدادمیں نئے بچے اپنی معصومیت سمیت چائلڈ لیبرکی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔ہوٹلوں پرگندے برتن مانجھنا،بھاری بھرکم وزن اٹھانہ سکنے پراستادکی طرف سے بدترین تشددکے باوجودتعلیم حاصل کرنے کی خواہش ہے۔صبح چھ بجے سے رات بارہ بجے کی محنت کے جوچندروپے آجرکے روپ میں وہ اجیرکی جانب اچھاکرتاکیدکرتاہے۔یہ لے صبح وقت سے پہلے آجاناوہ ان رویوں سے باوجودگیندبلاخریدکریاکوئی اچھی چیزخریدکرکھانے کی خواہش کودل کی قبرمیں دفناکرچارپائی پرپڑے کسی عزیزکی دوائی یاچھوٹے بہن بھائیوں کیلئے واجبی سی خوراک خریدنے کی کوشش کرتا ہے توعقدہ کھلتا ہے کہ دونوں چیزیں نہیں خریدسکتا۔کیاڈی سی اواورخادم اعلیٰ پنجاب نے مہنگائی کی ڈسی عوام کی طرف بھی توجہ دی ہے۔

بھٹوں سے چائلڈلیبرکاخاتمہ کرنے کے شہبازشریف کی حکومت کے اقدامات درست ہیں کہ پھول سے بچوں کوسکول میں ہوناچاہیے نہ کہ بھٹوں پرمزدوری پرہوناچاہیے۔بھٹہ مزدوربچوں کوتعلیم کی طرف ترغیب دلانے کے لیے کیے جانیوالے اقدامات بھی اچھے ہیں ۔ بھٹوں پرچھاپوں کے دوران کم سن بچوں کوبازیاب کرایا جارہا ہے ،بھٹہ مالکان کیخلاف مقدمات کااندراج کیاجارہا ہے۔چائلڈ لیبرصرف بھٹوں پرہی نہیں ہورہی بلکہ ہوٹلوں، ورکشاپوں، ماریکٹوں، سبزی وفروٹ منڈیوں،بازاروں، درزیوں، خرادمشینوں، ٹرنک پیٹی بنانیوالوں، لوہا سٹیل کاکام کرنیوالوں، بیکریوں، کارخانوں ،کس کس جگہ کانام لکھا جائے ہرجگہ، ہرشہرمیں بچوں سے مزدوری کرائی جارہی ہے۔پنجاب حکومت نے جوپیکج بھٹہ پرکام کرنیوالے بچوں کیلئے دیا ہے وہی کام ہرشعبہ میں کام کرنیوالے بچوں کیلئے دیا جائے۔تعلیم حاصل کرنیکاحق صرف بھٹہ کے کمسن مزدوروں کاہی نہیں ہرشعبہ میں کام کرنیوالے ننھے مزدوروں کابھی ہے۔صرف بھٹہ مالکان کیخلاف ہی نہیں تمام بچوں سے مزدوری کرانیوالوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔یہ تمام اقدامات کرنے سے پہلے یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ یہ چائلڈ لیبرکیوں ہورہی ہے۔وہ اسباب تلاش کرنے ہوں گے جن کی وجہ سے چائلڈ لیبرہورہی ہے۔آج کے جدید دورمیں تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے پڑھ لکھ کرافوربنیں،اچھاروزگارکمائیں ،اچھی اورمعیاری زندگی گزاریں تمام والدین بچوں کے اچھے مستقبل کے خواب دیکھتے ہیں ،تمام والدین اپنی اولادکے اچھے مستقبل کی خواہش رکھتے ہیں تاہم کچھ مجبوریاں ان کے خواب اورخواہش کوپورانہیں ہونے دیتیں۔حکومت نے بھٹہ مزدوربچوں کوسکول داخل ہونے پرایک ہزارروپیہ ماہانہ ، جبکہ بچوں کے والدین کوبچوں کوسکول داخل کرانے اورسالانہ حاضری یقینی بنانے پردو، دوہزارروپے دینے کااعلان کیا ہے۔حکومت کومختلف ٹیموں سے سروے کراناچاہیے کہ جوبچے بھٹوں یاکسی بھی جگہ مزدوری کررہے ہیں ، ان کے والدین کی معاشی حالت کیا ہے۔ان کے گھروں کی گزربسرکیسی ہے۔ وہ کیسے زندگی گزاررہے ہیں۔اس مہنگائی کے دورمیں ایک شخص آٹھ، دس افرادکے کنبے کابوجھ نہیں اٹھاسکتا۔جس کے گھرمیں چاربیٹیاں اورایک یادوبیٹے ہوں وہ گھرکے اخراجات کیسے برداشت کرسکتا ہے۔ بعض ایسے بھی ملیں گے جوکام کرنے کے قابل بھی نہیں ہوں گے۔مجبوری سے آمدنی اورخرچ میں توازن کم کرنے کیلئے لوگ اپنے بچوں کومزدوری پرلگادیتے ہیں۔ایسے مجبورگھرانوں کاخرچ ایک ہزارروپے ماہانہ میں کیسے چلے گا۔یہ توان کی سبزی کے پیسے بھی نہیں ہیں۔بچے مزدوری کرکے دوسوروپے بھی روزانہ لے آئیں توماہانہ چھ ہزارروپے بنتے ہیں جبکہ پنجاب حکومت انہیں ایک ہزاروپے دینے کااعلان کرچکی ہے ۔دوسری بات یہ ہے کہ تعلیم یافتہ پڑھے لکھے نوجوانوں کوجوروزگارمل رہا ہے اسے دیکھ کربھی لوگ یہی بہترسمجھتے ہیں کہ بچوں کوسکول بھیجنے سے بہتر ہے کہ انہیں کوئی ہنرسکھادیا جائے کہ وہ بڑے ہوکرروزگارکمانے کے قابل ہوجائیں گے۔خالی اسامیوں ہردرخواستیں دے دیکربہت سے پڑھے لکھے ایکسپائر ہوچکے ہیں۔سرکاری ملازمتوں پرمسلسل بین اورسیاستدانوں کی مہربانیوں نے بھی اس ایکسپائری میں نمایاں کرداراداکیا ہے۔اب ان حالات میں غریب لوگ اپنے بچوں کومزدوری یاکام سیکھنے نہیں بھیجیں گے توکیا سکول بھیجیں گے۔راقم الحروف نے چائلڈ کے خاتمے کے بارے میں حکومت پنجاب کے اقدامات کے بارے میں عوام کی رائے معلوم کرناچاہی توسب نے یہی کہا کہ چائلڈ لیبرکاخاتمہ ہوناچاہیے تاہم پہلے عوام کوروزگارکمانے کے مواقع دینے چاہییں۔تاکہ لوگوں کوگھرکے اخراجات پورے کرنے کیلئے بچوں سے مزدوری نہ کراناپڑے۔پنجاب حکومت چائلڈ لیبرضرورختم کرائے تاہم اس سے پہلے چائلڈ لیبرکے اسباب ختم کرے۔ایسے گھرانے جومعاشی مجبوریوں کی وجہ سے بچوں کوسکول نہیں بھیج رہے ہیں ان تمام گھرانوں میں سے ہرگھرکے کسی ایک فردکوسرکاری ملازمت دی جائے اوران کوایک پے سکیل اضافی دیاجائے تاکہ گھرکے اخراجات پورے کرنے میں انہیں دشواری کاسامنانہ کرناپڑے۔ایسے تمام گھرانے جن میں ملازمت کے قابل کوئی فردنہ ہوانہیں اتناپیکج دیاجائے کہ کم سے کم دووقت کاکھاناپکایاجاسکے۔ایسے گھرانوں کوبجلی ،گیس کے بلوں میں رعائت دی جائے ۔جن گھرانوں میں یہ سہولت نہیں ہے انہیں فری میٹرلگاکردیے جائیں۔انہیں ضروریات زندگی کی تمام اشیاء مارکیٹ ریٹ سے تیس فیصدسستی فراہم کی جائیں۔ایک مشورہ یہ بھی ہے کہ جوبچے ہوٹلوں، ورکشاپوں میں کام کرتے ہیںیاکوئی اورہنرسیکھ رہے ہیں انہیں یہ سب کچھ کرنے دیاجائے ۔ پندرہ سے بیس بچوں کے گروپ بنائے جائیں۔پڑھے لکھے افرادبھرتی کرکے ہرگروپ کومڈل تک ضرورتعلیم دی جائے۔روزانہ دوگھنٹے انہیں اردو، ریاضی، اسلامیات کی تعلیم اورلکھنے کی تربیت دی جائے۔ان کے اوقات اس طرح بنائے جائیں کہ ایک استاد بچوں کے چارگروپوں کوپڑھاسکے اس کیساتھ ساتھ ان کے کام کے اوقات پربھی کم سے کم اثرپڑے ۔ہرگروپ کیلئے ایسی جگہ منتخب کی جائے کہ بچوں کوآنے جانے میں زیادہ وقت نہ لگے۔اس سے پڑھے لکھے افرادکوروزگاربھی مل جائیگا۔بچے اپنااپناکام بھی کرتے رہیں گے ان کے والدین کومعاشی پریشانی بھی نہیں ہوگی اوربچے پڑھ لکھ بھی جائیں گے۔ہزارروپیہ ماہانہ وظیفہ ان بچوں کوبھی دیا جائے ۔ایساکرنے کی صورت میں بچوں کی توجہ تقسیم ہونے کاخدشہ بھی ظاہرکیاگیا ہے کہ بچے دونوں طرف توجہ نہ دے سکیں گے۔اس کے لئے بھی ایسااقدام کرناچاہیے کہ بچے کام بھی سیکھیں اورپڑھیں بھی سہی تاہم ان کی توجہ دونوں طرف رہے۔شہبازشریف ان تجاویزپرغورکرلیں توعملی جامہ بھی پہنالیں گے۔
Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 302371 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.