چودہ فروری کو دنیا بھر میں محبت
کرنے والے جوڑے ایک دوسرے کو خوبصورت پیغامات، تحفے تحائف ،میل ملاپ سے
اظہار محبت کرتے ہیں۔ ویلنٹائن ڈے کی تاریخ کیا ہے آج کل کی نسل کو اس کی
پرواہ نہیں کیونکہ وہ صرف یہی جانتے ہیں کہ آج وہ اپنے محبوب کو اپنی محبت
کا احساس دلاتے ہیں ، انہیں تو صرف اس بات کی فکر لگی رہتی ہے کہ ان کا
محبوب ان سے ناراض نہ ہو اس محبت میں لڑکوں اور لڑکیوں کا حال ایک جیسا ہی
ہوتا ہے وہ مھؓت میں اس قدر مگن ہوجاتے ہیں کہ دنیا کے معامالات زندگی سے
بیگانہ ہوکر اپنے محبت و پیار کی دنیا میں گم سم رہنا انہیں بہت اچھا لگتا
ہے ۔ چودہ فروری کو محبت کے دن کے موقع پر وہ اپنے احساسات و جذبات کی کھل
کر اظہار کرتے ہیں ، سرخ د ل اور پھولوں سے مزین کارڈز بھیجے جاتے ہیں ۔۔آجکل
موبائل ، ٹیبلٹ، کمپیوٹر کے ذریعے اپنی محبتوں کے پیغام بھیجتے ہیں ، یہ
سلسلہ نہ صرف محلے کی حد تک محدود رہتا ہے بلکہ دنیا کے کسی بھی کونے میں
محبوب ہو وہاں پہچادیا جاتا ہے۔ ویلنٹائن ڈے کے موقع پر ہر بالغ عمریہ کسی
سے پیچھے نہیں رہتا اس میں جہاں لڑکے لڑکیاں ہیں وہیں مرد و عورت اور بوڑھے
مرد اور عورتیں بھی ، یہاں میں واضع کرتا چلوں کہ شادی شدہ مرد اور خواتین
ایک دوسرے کو محبت کا اظہار کرتے ہیں ، اس محبت کے دن اکثر ان لوگوں کی
تعداد بڑھی ہوتی ہے جو ازدواجی زندگی سے منسلک ہوتے ہیں کیونکہ وہ جوڑے
جانتے ہیں کہ ان کی محبت سچی و حقیقت پر مبنی ہے ، اپنی اسی سچائی کی خوشی
اور فکرمیں وہ ایک دوسرے کو تحفے اور تحائف پیش کرکے خوشی محسوص کرتے ہیں۔
یہاں میں اپنے کالم کو مذہبی نقطہ نظر سے دیکھتا ہوں تو میں مجھے پتا چلتا
ہے کہ دنیا میں تمام مذاہب میں محبت کو اہمیت دی گئی ہے لیکن سب سے پہلے
سمجھنے کی بات تو یہ ہے کہ محبت ہے کیا۔۔۔۔۔؟؟؟ محبت پاک جذبات کا نام ہے
جس میں صرف اور صرف سچائی، ایمانداری کیساتھ دوسرے کیلئے ہمدردی اور ایثال
و قربانی کے جذبات ہوتے ہیں اگر یہ سب کچھ نہ ہو تو وہ محبت نہیں بلکہ نفس
اور خواہش کی طلب کہلاتی ہے جسے میرے قائرین خوب سمجھ سکتے ہیں۔۔دین اسلام
میں زندگی کے بندھن کیلئے بھی لڑکے اور لڑکی کو ایک دوسرے کو دیکھانا اور
پسند کرانا ضروری قرار دیا گیا ہے تاکہ وہ ظاہری عیب و خوبصورتی سے واقف
ہوکر ایک دوسرے کو قبول کرلیں۔محبت جیون کے ساتھی کی تلاش کا پہلا مرحلہ
ہوتا ہے ظاہر ہے جیون ساتھی ایک دوسرے کیلئے نا صرف عزت بلکہ معاشرے کیلئے
ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔دورحاضر میں نفسیاتی طور پر یہ طے کرلیا گیا ہے کہ
مرد و عورت یا لڑکے اور لڑکے کے ناجائز تعلقات کو عشق ق محبت سے جوڑ دیا
جاتا ہے جبکہ نا جائز تعلقات کا دور دور تک محبت و عشق سے کوئی تعلق نہیں،
اسی لیئے آج کے والدین محبت و عشق کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔۔!!بحرحال
یہ حقیقت ہے کہ اگر محبت کو اخلاق و کردار کے دائرہ میں پابندی کیساتھ کیا
جائے تو کوئی حرج نہیں اور یہی محبت زندگی کی خوبصورتی کو مذید اجاگر
کرسکتی ہے لیکن اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ جسموں کا ملاپ ہر گز ہرگز
محبت و عشق نہیں کیونکہ محبت کا تعلق صرف اور صرف روح سے ہے جس میں احساسات
و جذبات بھی شامل ہیں۔ یوں تو محبت ماں باپ، بہن بھائی، دوست و احباب، رشتہ
داروں سے بھی کی جاتی ہیں اسی طور پر جب تک رشتہ اذدواجیت میں نہ بندھ
جائیں تب تک جسموں کا تعلق نہ صرف حرام ہے بلکہ یہ محبت وعشق کے منافی
بھی۔میرے خیال سے جنسی تسکین کے بغیر ہے محبت کی جانی چاہیئے اور اس طرح کی
محبت کا لطف ہی جداگانہ ہے اس لحاظ سے ویلنٹائن ڈے محبت و عشق کے اس حساب
سے اظہار جس کا برملا میں اظہار کرچکا ہوں گرنا کوئی معیوب نہیں۔۔۔!! |