آپ اپنے ارد گرد نظر دوہرائیں تو آپکو بہت
سے ایسے لوگ ملیں گے جن سے ملنا ایک عام آدمی لے لئے بہت مشکل ہوتا ہے۔ بہت
اچھی پوزیشن پر رائج افسر ، مشہور کاروباری ، کوئی معروف آدمی، سیاست داں
وغیرہ بہت سے ایسے لوگ ہمارے درمیان موجود ہوتے جو کامن مین ، غریب، مسکین،
لا چار ، سادہ و شریف عام آدمی کو ہمیشہ غیر اہم سمجھتے ہیں۔
یاد رکھیں دوستو ، جو لوگ اپنی زندگی میں ایک عام آدمی کو توجہ نہیں دیتا،
اسکو غیر اہم سمجھتا ہے تو وہ شخص خود بھی ایک دن دوسروں کے لئے اتنا غیر
اہم ہو جاتا ہے کہ مرنے کے بعد بھی انکی قبر کا نام و نشان تک نہیں ملتا ،
اگر قبر ہو بھی تو وہاں کوئی نہیں جاتا۔ ہزاروں مثالیں موجود ہیں ہمارے
سامنے ،کتنے بادشاہ، ڈکٹیٹر ، سیاست داں ، مشہور انسان گزرے جنہوں نے اپنی
زندگی طاقت ، امیری ، پروٹوکول اور باڈی گارڈز کے ساے میں ایسی گزاری کہ
ایک عام، سادہ، غریب آدمی کے لئے ان سے بات و ملاقات ناممکن ہوتا۔
اس لیے ہمیں دل سے سمجھنا ہو گا کہ یہ زندگی بہت مختصر ہے، یہ طاقت ، دولت
، پروٹوکول سب عارضی ہے۔ عام آدمی سے ملنا اسکا عزت و احترم جہاں ہمارے
پیارے نبی کی سنت وہاں پر ہی اللّه بھی پسند کرتا ایسے عام لوگوں کے کام
آنا اور رابطہ میں رہنا۔ ۔ ورنہ جہاں ایسے لوگ زندگی میں سادہ و عام کو یا
اپنے سے کم سٹیٹس والے کو ملنا پسند نہیں کرتے وہی پر مرنے کے بعد خاص سمیت
عام بندوں کی بھی شرکت چاہتے اپنے جنازوں پر اور قبر پر، تبھی شرکت عام بھی
کر دی جاتی اور منادی بھی کہ " ثواب دارین حاصل کریں" کیا بات ہے کہ زندہ
رہ کر تو ثواب کا سبب بنتے نہیں اور مرنے پر اتنا احسان ، واہ واہ جناب۔ ۔
۔
ویسے ذرا غور کریں کہ قبر پر جا کر ان جیسے لوگوں سے ملنا کتنا آسان ہوتا
ہے، مگر افسوس تب وقت گزر چکا ہوتا، امارت و غرور کی بولتی بند ہو چکی
ہوتی۔ تب کوئی چاہنے و ملنے والا تو کیا بلکہ کوئی عام بندہ بھی جانا پسند
نہیں کرتا۔ ۔ اگر جاتا ہے تو صرف عبرت پکڑنے ، ہزاروں گز میں پہلے زندہ
گرجتے انسان کو صرف دو گز جگہ میں تنہا و بےبس دفن مردہ کو ۔ ۔ بس، " بہتات
کی حرص نے تمکو غفلت میں رکھا ، یہاں تک کہ تم قبروں میں جا پوھنچے"۔
القرآن |