7 قسم کے خوفناک بھوت جو صرف پاکستان میں پائے جاتے ہیں

جب ہم چھوٹے ہوتے ہیں تو بعض اوقات ہمارے ارد گرد کا مخصوص ماحول ہمیں بھوت پریت پر یقین کرنے پر مجبور کردیتا ہے- حقیقت میں ہم نے کبھی بھوت دیکھا نہیں ہوتا لیکن ہم پر بھی اس سے خوفزدہ رہتے ہیں جبکہ یہ کوئی وجود ہیں نہیں رکھتا اور نہ ہی اس کی کوئی حقیقت ہوتی ہے- لیکن ہم جن بھوتوں کا ذکر کرنے جارہے ہیں وہ صرف پاکستان میں ہی پائے جاتے ہیں اور یہ بھوت حقیقت میں تو نہیں لیکن پاکستانی حکومت کے سرکاری کاغذات میں ہمیں کثرت سے دکھائی دیتے ہیں- یہ پاکستانی بھوت پاکستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے موجود ہیں- یہ بھوت پاکستانی بجٹ پر خوفناک اثرات مرتب کرتے ہیں-
 

Ghost schools
پاکستان میں تقریباً 12 ہزار ایسے گھوسٹ سرکاری اسکول پائے جاتے ہیں جن کا ذکر سرکاری کاغذات میں تو ہے لیکن حقیقت میں ان کا کوئی وجود نہیں- ان اسکولوں کو صرف سرکاری کاغذات میں ہی تعمیر دیکھا جاسکتا ہے- حقیقی معنوں میں ان اسکولوں سے کوئی ایک شخص بھی وابستہ نہیں لیکن حکومت کی جانب سے ہر ماہ باقاعدگی کے ساتھ ان اسکولوں کے فنڈ اور تنخواہیں جاری کی جاتی ہیں- ان 12 ہزار میں سے 5 ہزار اسکول تو صرف صوبہ سندھ میں موجود ہیں-

image


Ghost hospitals
گھوسٹ سرکاری اسکولوں سے ملتے جلتے پاکستان میں گھوسٹ سرکاری اسپتال بھی بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں جن کی عمارات تو ہیں لیکن وہاں کسی عملے کا وہاں وجود ہی نہیں جبکہ باقاعدہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے ان کی تنخواہیں بھی ادا کی جاتی ہیں- حال ہی میں ایک ایسے ہی سرکاری اسپتال کا انکشاف سندھ کے شہر خیرپور میں بھی ہوا ہے جس کے نام پر 5 کروڑ کا بجٹ لیا جاتا ہے-

image


Ghost NGOs
آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ پاکستان میں کئی ایسی گھوسٹ این جی اوز بھی کام کر رہی ہیں جو اخلاقی طور پر مکمل طور پر جعلی ہیں- دراصل کئی بااثر افراد ان این جی اوز کے نام پر حکومت سے فنڈ وصول کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں یہ این جی اوز سوائے کاغذوں کے کوئی وجود ہی نہیں رکھتیں-

image


Ghost officials
ایک آزادانہ تحقیقات کے مطابق ماضی میں سرکاری ویب سائٹس پر کئی گھوسٹ ملازمتوں کے اشتہارات جاری کیے گئے جنہیں کچھ وقت کے بعد ان ویب سائٹس سے ہٹا لیا گیا- یہ گھوسٹ ملازمتیں پاکستان میں موجود گھوسٹ اسپتالوں اور گھوسٹ اسکولوں کے ٹیچر اور دیگر عملے کے لیے ہی تھیں جن کا حقیقت میں کوئی وجود ہی نہیں تھا- ٹھیک اسی طرح یہ ملازمتیں بھی جعلی ہی تھیں جو صرف کاغذوں کا پیٹ بھرنے کے لیے دکھائی گئیں-

image


Ghost teachers
یہ گھوسٹ اساتذہ سرکاری کاغذوں میں تو موجود ہوتے ہیں لیکن ایسے سرکاری اسکولوں میں نہیں پائے جاتے جو حقیقی معنوں اپنا وجود رکھتے ہیں- یہاں تک کہ ان اسکولوں میں بچے بھی پائے جاتے ہیں لیکن اساتذہ ہمیشہ غیر حاضر ہی رہتے ہیں- پاکستان کے متعدد دیہی علاقوں میں ایسے سرکاری اسکول موجود ہیں جہاں اساتذہ کہیں دکھائی نہیں دیتے٬ بالخصوص صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان کے دیہی علاقے-

image


Ghost libraries
حکومت کے حساب کتاب میں آپ کو کئی گھوسٹ لائبریریوں کا بھی وجود دکھائی دے گا- ان لائبریریوں کی رکھوالی کرنے والوں کو باقاعدہ ماہانہ تنخواہ ادا کی جاتی ہے لیکن جب آپ لائبریری کا دورہ کرنے جاتے ہیں تو وہاں آپ کو کوئی لائبریری یا کتابیں نہیں دکھائی دیتیں بلکہ وہاں صرف عمارت کے ٹوٹے دروازے اور خستہ حال دیواریں ہی اپنی کہانی سناتی دکھائی دیتی ہیں-

image


Ghost pensioners
دسمبر 2015 میں منعقد ہونے والی سینٹ فنانس کمیٹی کی ایک میٹنگ کے مطابق پاکستان کے ریکارڈ میں ایسے تقریباً 25 لاکھ گھوسٹ پنشنر اپنی پنشن وصول کرتے پائے جاتے ہیں جن کو پنشن کی ادائیگی کی ہی نہیں جاسکتی کیونکہ یا تو وہ انتقال کر چکے ہیں یا حقیقی معنوں میں ان کے زندہ یا مردہ ہونے سے حکومت لاعلم ہے- یہ پنشن بھی دیگر کرپٹ افراد ہی وصول کرتے ہیں -

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Ever since we were children, the atmosphere around us forced us to believe in ghosts. Even though we never saw one, the tales and stories always made us afraid of the dark. It was only when we grew up was when we actually saw these ghosts. They were all around us, but not created by some external element, but by the evil within us.Here’s a list of some extremely frightening ghosts that have lived around Pakistan for decades.