کینسر کا نام سنتے ہی انسان پر خوف طاری ہوجاتا ہے اور
ڈاکٹروں کے مطابق کینسر کی تشخص بھی عموماً آخری اسٹیج پر ہوتی ہے- تاہم اب
ایک پاکستانی سائنسدان سمیر اقبال نے ایک ایسا نظام تخلیق کرلیا ہے جس کی
مدد سے اب کینسر کی تشخیص ابتدائی مراحل میں بھی کی جاسکے گی-
|
|
سمیر اقبال یونیورسٹی آف ٹیکساس میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے فرائض انجام دے
رہے ہیں اور الیکٹرک انجینئرنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں- سمیر اقبال نے اس
نئے نظام کی تیاری میں نینو ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے- اسی وجہ سے یہ
نظام خلیوں کی سطح پر ہی کینسر کے جراثیم کو دریافت کرلیتا ہے-
اس نئے نظام کی مدد سے کینسر کے مرض کی شناخت بروقت ممکن ہوسکے گی جس سے
زیادہ سے زیادہ لوگوں کی جانیں بچائی جاسکیں گی-
پروفیسر سمیر اقبال کو اس تحقیق اور نظام کی تخلیق کے لیے نیشنل سائنس
فاؤنڈیشن امریکا کی جانب سے 5 لاکھ ڈالر کی گرانٹ مہیا کی گئی تھی- سمیر
اقبال کے تیار کردہ آلے میں جب انسان سے حاصل کردہ کینسر کے خلیات کو داخل
کیا جاتا ہے تو وہ بالکل الگ برتاؤ کرتے ہیں جس سے ان کی شناخت ممکن جاتی
ہے-
|
|
سمیر اقبال نے ابتدائی تعلیم کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی سے حاصل کی ہے
جبکہ انہیں سال 2013 میں یونیورسٹی آف ٹیکساس کی جانب سے غیرمعمولی انجینئر
کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے-
|