فرقہ واریت اور مولانا طارق جمیل
(Syed Abdul Wahab Sherazi, Islamabad)
گذشتہ دنوں ایک ٹی وی پروگرام میں زید حامد
نے مولانا طارق جمیل صاحب کے خلاف کافی باتیں کیں، جس پر سوشل میڈیا پر بھی
کافی شور شرابہ ہوا، اور پھر ایک دو ن بعد پنجاب حکومت نے بھی تبلیغی جماعت
پر تعلیمی اداروں میں تبلیغ کرنے پر پابندی لگا دی۔ چنانچہ اس شور شرابے
میں مَیں اس طرف متوجہ ہوا کہ دیکھوں تو سہی کہ آخر اس کی وجہ کیا ہے، میں
نے پہلے ایک ویڈیو دیکھی پھردوسری اور کرتے کرتے ایک ہفتے میں بیسیوں ویڈیو
اور بیانات مولانا طارق جمیل صاحب کے سن لیے۔ وہ چند باتیں جو ان کے ہر
بیان میں تھیں ان کا خلاصہ انہی کے الفاظ میں پیش خدمت ہے۔ان باتوں کو پڑھ
کر آپ باآسانی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پابند ی کس کے حکم سے لگی۔
اﷲ کے واسطے میری سنو! آپس کی نفرتوں کو مٹاؤ، آپس کی نفرتوں کو مٹاؤ، آپس
کی نفرتوں کو مٹاؤ، فرقہ واریت کی آگ میں مت جلو،فرقہ واریت کی آگ میں مت
جلو، مسلم بن کے رہو،مؤمن بن کے رہو۔جس فرقے سے ہو تمہیں مبارک ہو،جس مسلک
پر ہو تمہیں مبارک ہو۔ اﷲ کے واسطے اور وں کو بھی مسلمان سمجھو۔اوروں کو
بھی ایمان والا سمجھو، اوروں کے لئے بھی جگہ بناؤ۔اوروں کو بھی راستہ دو،
جنت بہت بڑی ہے۔خود جنت کے ٹھیکیدار نہ بنو، اسلام کے ٹھیکیدار نہ بنو، اﷲ
کے ٹھیکیدار نہ بنو، تھانیدار نہ بنو اوروں کے لئے بھی راستہ کھلا
رکھو۔جوبھی تمہارا مسلک ہے دل میں رکھو، اوپر چھاپ نہ لگاؤ، چھاپ امت کی
لگاؤ۔ایک دوسرے پر توپیں کَسی ہوئی ہیں، یہ کافر وہ کافر۔پھر دنیا میں
مسلمان ہے کون؟میری فریاد ہے، نقار خانے میں طوطی کی کون سنتا ہے، شہائیوں
میں کسی کا نوحہ کون سنتا ہے؟لیکن میں کہوں گا(روتے ہوئے)مجھے پتا ہے میں
اس فرقہ واریت کی آگ کو نہیں بجھا سکتا لیکن میں اﷲ کی بارگاہ میں ابراہیم
کا کبوتر بن کر پیش ہوں گا۔
ایک مسجد میں خطاب کرتے ہوئے کہا:
میں علماء سے کہتا ہوں اﷲ کے واسطے امت کو دین سمجھاؤ فرقے نہ سمجھاؤ۔ اس
ممبر کو محبت کے لئے باقی رکھو۔ اس ممبر سے آگ نہ بڑکاؤنفرتوں کی۔میں تمہیں
کہتا ہوں بچو ایسی تقریروں سے ایسی کتابوں سے جن سے تم دوسرے مسلمان کے لئے
نفرت لے کر اٹھو۔ہروقت دوسروں پر چڑھائی، کبھی اپنے اوپر بھی چڑہائی کیا
کرو۔میں علماء کو ہاتھ جوڑتا ہوں، ہاتھ جوڑتا ہوں جب ممبر پر آؤ تو اسلام
پیش کرو، امت کو ٹکڑوں میں تقسیم مت کرو۔
ایک اور بیان میں کہا:
مجھے بتاؤ تم میرے نبی کے ساتھ کیا کررہے ہو؟ وہ تمہیں فرقوں میں بانٹ کر
گئے تھے یا امت بنا کر گئے تھے؟ کیوں اس نادان کھیل میں اپنی زندگی برباد
کرتے ہو؟کیوں نہیں مسلمان بن کر رہتے ہو؟ اس امت میں اختلاف شروع سے ہے
ہمیشہ رہے گا۔یہاں تک نہ جاؤ کے ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگانا شروع
کردو۔سنیوں نے کہا وہابی کافر، وہابیوں نے کہا سنی کافر۔بریلویوں نے کہا
دیوبندی کافر، دیوبندیوں نے کہا بریلوی کافر۔جنت میں کون جائے گا؟کچھ
بھائیو میرے نبی کی محنت کی قدر کرو۔میرے نبی تو غیروں کو اپنا بنانے آئے
تھے ہم نے اپنوں کو غیر بنادیا۔اس نفرت کی آگ سے کتنے سر کٹ چکے، کتنے سہاگ
اجڑ گئے،کتنی مائیں بے آسرا ہوگئیں، کتنی جوان بیٹیوں کی مانگ ویران
ہوگئی،(روتے ہوئے) کیا اسی کا نام اسلام ہے؟ اسی کا نام عشق رسول ہے؟اسی کو
دین کہتے ہیں؟
ایک دوسرے کی مسجدوں میں نہیں جاتے ہو، ایک دوسرے کے پیچھے نمازیں نہیں
پڑھتے ہو۔جنت کے ٹھیکیدار بن گئے ہو۔میرے نبی تو عبداﷲ بن ابی کا جنازہ
پڑھانے کھڑے ہو گئے تھے، جس کا کفر ابوجہل سے بھی بڑا ہے۔ ابوجہل اوپر کی
دوزخ میں ہے، عبداﷲ بن ابی نیچے کی دوزخ میں ہے۔یہ دین تم کہاں سے لائے ہو
جس میں تم فرقوں میں بٹ گئے ہو۔نفرتوں کی آگ تم نے لگا دی ہے۔ یہ کہاں سے
اسلام آیا ہے؟میں تمہیں اﷲ کا واسطہ دیتا ہوں امت بن کر رہو، مسلم بن کر
رہو۔ اپنے اپنے عقیدے پر پکے رہو، دوسرے کے لئے گنجائش رکھو۔
پنجاب کی ایک یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا:
ہائے کفر کے فتوے،میں دھماکوں سے اتنا پریشان نہیں، کیونکہ جو مررہے ہیں
شہید ہو رہے ہیں، اور جو ظالم ہیں اگر یہاں نہ پکڑے گئے تو ایک دن اﷲ نے
رکھا ہے۔ اس سے میرا ملک تباہ نہیں ہوگا اس سے میرے ملک میں طاقت آئے گئی،
کیونکہ قربانی سے طاقت آتی ہے۔حضرت حسین نے قربانی دی جبکہ شمر،یزید نے ظلم
کیا ان کا نام ونشان مٹ گیا۔جوچیز مجھے تڑپاتی ہے، رولاتی بھی پھر میں
فریاد بن کر بولتا ہوں۔فرقہ واریت،فرقہ واریت،فرقہ واریت۔ممبر رسول محبت کے
لئے ہے فرقہ واریت کے لئے نہیں ہے۔لیکن ہمارا خطیب آتا ہے ایسی تقریر کرتا
ہے کہ لوگوں کے دلوں میں آگ لگا دیتا ہے۔اور ایک کو دوسروں سے متنفر کرکے
نکل جاتا ہے، وہ اپنے پیسے کھرے کرتا ہے، اور لوگوں کے دلوں میں آگ بھر کے
چلا جاتا ہے۔یہ میرے دیس کا سب سے بڑا روگ ہے۔معاملات میں سود،سود ، سب سے
بڑا روگ ہے۔دین میں فرقہ واریت سب سے بڑا روگ ہے۔اور معاشرت میں بداخلاقی
سب سے بڑا روگ ہے۔یہ وہ سوراخ ہیں جہاں سے پانی گیا تو کشتی ڈوب جائے گی،
ملاحوں کو کیا گلا دینا کہ جب مسافر ہی کلہاڑیاں لے کر، کدالیں لے کر،
آریاں لے کر تختوں کو کاٹ رہے ہیں۔میں ہواؤں کو کیا کہوں میں طوفانوں کا
کیوں گلہ کروں۔
تواِدھر اُدھر کی نہ بات کر، یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں،تیری رہبری کا سوال ہے
انگلینڈ میں خطاب کرتے ہوئے کہا:
اﷲ کے واسطے امت بنو، اس امت میں اختلاف رہے گا۔ اختلاف کے باوجود محبت کا
حکم دیا گیا ہے۔لیکن ہماری نفرت یہاں تک چلی گئی ہے کہ سلام کا جواب بھی
نہیں دیتے۔ایک دوسرے کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے،ایک دوسرے کو کافر کہہ رہے
ہیں۔ کسی کو کافر کہنا اتنا آسان ہے؟، اچھا چلو وہ اگر کافر ہے لیکن کہتا
یہ ہے کہ میں مسلمان ہوں تو ایسے شخص کو میرے نبی نے سینے سے لگانا سکھایا
ہے، دھکہ دینا تو نہیں سکھایا۔عبداﷲ بن ابی سے بڑکر کون کافر ہوگا جو اپنے
آپ کو مسلمان کہتا تھا۔ جہنم کے ساتھ قید خانے ہیں،
۱۔جہنم۲۔حطمہ۳۔لظی۴۔سعیر۵۔سقر۶۔جحیم۷۔ہاویہ۔ ابوجہل چھٹے درجے جحیم میں ہے
جبکہ عبداﷲ بن ابی ساتویں درجے ہاویہ میں ہے۔میرے نبی نے تو منافقوں کو بھی
سینے سے لگایا، (اس کا جنازہ پڑھایا،کرتا دیا، اپنا لعاب اس کے منہ میں
ڈالا کیونکہ وہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا تھا)۔عبداﷲ بن ابی کے بیٹے نے حضور
صلی اﷲ علیہ وسلم کا جھوٹا پانی اپنے باپ کو دیا تو اس نے یہ کہہ کر پینے
سے انکار کردیا کہ پیشاب لے آؤ وہ پی لوں گا یہ نہیں پیوں گا۔ اس کے بیٹے
نے اپنے باپ اس توہیں پر قتل کرنے کی اجازت مانگی تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم
نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ لوگ کہیں گے محمد اپنے پاس بیٹھنے والوں کو
قتل کرتا ہے۔تم اس کی امت ہوکر فرقہ واریت میں بٹ گئے، تم کیا میسج دے رہے
ہو پوری دنیا کے مسلمانوں کو۔چھوٹے چھوٹے اختلاف پر یہ کافر وہ کافر۔آپ صلی
اﷲ علیہ وسلم کو ایک ایک منافق کا پتا تھا کہ فلاں فلاں منافق ہے لیکن آپ
نے زندگی بھر کسی کو نہیں بتایا، سب کو سینے سے لگایا ہے۔
اپنے مدرسے کے طلباء کو خطاب کرتے ہوئے کہا:
میں آپ سے کہتا ہوں اپنے عقائد پر پختہ رہو لیکن دیوبندی بن کرنہ چلو، بلکہ
امتی بن کر چلوامتی بن کرچلو، اس بھڑکتی آگ کو بجھانا ہے، بڑھانا نہیں
بجھانا ہے۔تبلیغ کے کام نے یہ فاصلے مٹائے ہیں، تبلیغ کا کام نہ ہوتا تو
کتنی بڑی تباہیاں انسانیت کو دیکھنی پڑتیں۔تو آپ کا سال شروع ہورہا ہے، آپ
بہت اچھے بچے ہو، بہت نیک بچے ہو۔میری مدد کرو میں آپ کی مدد کا محتاج
ہوں۔جس کی اتنی زیادہ اولاد ہو،دو تین سو بیٹے ہوں اور سارے دعا کررہے ہوں
تو اﷲ کسی کی تو سنے گانا، ایک یہ کہتا ہوں کہ دیوبندی بن کر نہ چلوامت بن
کر چلو، ہم عقائد میں اہل سنت والجماعت ہیں۔بریلوی مفتی محمدخان قادری صاحب
کی اس بات پر مجھے بہت خوشی ہوئی کہ دیوبندی، بریلوی،اہل حدیث سب اہل سنت
والجماعت ہیں۔میں یہ سینہ دیکھنا چاہتا ہوں، گھٹا ہوا سینہ نہیں دیکھنا
چاہتا کہ آپ اپنے سوا کسی کو جنتی ہی نہ سمجھو، اپنے سوا سب کو گمراہ
سمجھو۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا:
مذہبی تعصب کی آگ زرعی یونیورسٹی سے نہیں اٹھی، وہ گورنمنٹ کالج، گورنمنٹ
یونیورسٹی سے نہیں اٹھی،وہ فیصل آباد کے آٹھ بازاروں سے نہیں اٹھی۔یہ آگ
ممبر سے بھڑکائی گئی ہے۔اس کے قصور وار پروفیسر نہیں ہیں، عوام نہیں ہیں،
اس کے قصور وار ممبر والے ہیں۔جو ممبر محبت کے لئے تھا وہی ممبر نفرت کی آگ
آگ آگ، تقریر نہیں ہوتی شعلے نکل رہے ہوتے ہیں۔اور اس میں گھر نہیں جلتے
بدن جل رہے ہیں، ایمان جل رہے ہیں۔اور اس حد تک نفرت ہے کہ ایک دوسرے کو
سلام بھی نہیں کرتے۔ایک دوسرے کے پیچھے نمازیں بھی نہیں پڑھتے۔ اس نفرت کے
ساتھ ہم اﷲ کی قسم اﷲ کی نظروں سے گِر جائیں گے۔جو تمہارا عقید ہے اس پر
پکے رہو لیکن کسی کو جہنمی نہ کہو، کسی کو جھٹ سے کافر نہ کہو۔ |
|