مدینے کی کھجور(حکایت)

 ایک گاؤں میں وبائی امراض پھیل گئے اور ہر شخص بیمار پڑ گیا ۔ ہر گھر پریشان تھا کہ کیا بنے گا۔ لوگوں نے علاج کے لئے ہر طرف دوڑ دھوپ کی لیکن کسی طرف سے سکھ کا سانس نہ آیا۔ گاؤں میں بیماری روز بروز بڑھتی گئی۔ لوگوں کی مشکلات میں جنگل کی آگ کی طرح اضافہ ہو تا چلا گیا۔ سب نے اپنی بساط بھر کوشش کر دیکھی لیکن بیماریاں تھیں کہ سیلاب کی منہ زور لہروں کی طرح ہر طرف پھیلتی چلی گئیں۔انسان تو انسان حیوان اور نباتات بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ ہر کوئی تھک ہار کے آسمان کی طرف آس لگا کے بیٹھ گیا کہ اب ان کے بس سے صورتِ حالات باہر جا چکی تھی۔

آخر اس گاؤں میں ایک حاذق حکیم ،کسی دور کے علاقے سے وارد ہوا۔ شاید اس نے اس گاؤں کی زبوں حالی کی کوئی خبر سن لی تھی یا خدائی حکمت اسے یہاں لے آئی تھی۔ اس نے لوگوں کا علاج کرنا شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے گاؤں کے حالات بدلنے لگے۔لوگ جلدی سے رو بصحت ہو گئے اور دن رات جوہلاکتیں ہو رہی تھیں ، دفعتاً تھم گئیں۔ لوگوں نے سکھ کا سانس لیا اور اس حکیم کے انتہائی زیادہ شکر گزار بھی ہوئے کہ اس نے آ کر ان کو موت کے منہ سے نجات دلائی ۔

لوگوں کے لئے ایک بات بڑی حیران کن تھی کہ ہر کسی کے لئے اس حکیم کی دوا ایک ہی تھی۔ وہ ہر آنے والے مریض کو ایک ہی دوا دیتا ۔ اور وہ دوا بھی بس ایک وقت میں ایک کھجور تھی۔ لیکن وہ کھانے کے لئے یہ سب کھجوریں اپنے پاس سے دیتا ۔ لوگ حیران تھے کہ وہ یہ انوکھی کھجوریں لاتا کہاں سے ہے۔ کچھ لوگوں نے اسے جادو گر کے طور پر مشکوک سمجھنے کی کوشش کی لیکن لوگوں کی اکثریت نے اسے ایک بہت بڑا بزرگ سمجھا کہ وہ کوئی پہنچی ہوئی ہستی ہے۔ اس حکیم نے اپنا آپ ان میں سے کسی پر ظاہر نہیں کیا تھا۔

اس گاؤں اور آس پاس کے گاؤں کے حکیموں کو اس سے شدید حسد ہو گیا کہ ان کی دوائیاں ، نسخے اور طریقے ناکام ہو گئے جبکہ وہ باہر کہیں سے آیا اور آناً فاناً اپنی حکمت کے جھنڈے گاڑ ھ دیئے۔ انہوں نے اس کی کھجور کو طلسماتی قرار دے دیا اور سب مل کر اس کے مقابلے کو آ گئے۔ وہ جھوٹ موٹ کے چند مریض لے آئے کہ اس کا علاج کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ وہ کس کی دوائی سے ٹھیک ہوتے ہیں۔ انہوں نے آپس میں منصوبہ بنایا ہوا تھا کہ مریض ان کی دوائی سے ہی ٹھیک ہوں گے ، اس حاذق حکیم کی کھجور سے وہ ٹھیک نہ ہوں گے۔ اس حکیم نے یہ چیلنج بھی قبول کر لیا ۔ لوگوں میں حیرانی اور اضطراب تھا کہ دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ اور جیسے ہی اس مصنوعی مریضوں کو کھجوریں کھلائی گئیں، وہ بے اختیار پکار اٹھے کہ وہ ٹھیک ہو گئے ہیں۔ وہ جھوٹے ، ناقص یا حاسدحکیم اپنی ہو تیار کردہ سازش میں بے نقاب ہو گئے۔

چناں چہ ان سب حکیموں نے اس حاذق حکیم سے معافی مانگی اور اس سے اس کی حکمت کا اصل راز بتانے کی گزارش کی ۔ وہ حکیم واقعی ایک خدا رسیدہ انسان تھا اور یہ سارا کچھ خدا کی مہربانی سے ہی کیا تھا۔ اس نے خدا کی اجازت طلب کی کہ ان لوگوں کو اپنی حکمت کا راز بتا سکے ۔اس نے ان کو بتایا کہ خدا نے اس کو ایک خاص نعمت سے نوازا ہوا ہے کہ وہ پلک جھپکنے میں مدینے شریف پہنچ سکتا ہے۔ وہاں کھجور کے درختوں سے کھجوریں اتارتا ہے اور جھولی بھر کے اسی لمحے اس گاؤں میں یا جہاں بھی وہ چاہے پہنچ سکتا ہے۔ خدا نے ان کھجوروں میں ہر مرض کی شفا رکھی ہے۔ان حکیموں نے اس حکیم سے وہ سارے مراحل بھی پوچھے کہ جن کے کرنے سے وہ بھی اس نعمت سے بہرہ ور ہو سکتے ہیں۔ اس نے بتایا کہ دل کی پاکیزگی اور دنیا کی ہوس سے کنارہ کشی اور ایمان اس نعمت کے پانے کی بنیادی شرائط ہیں۔ ان حکیموں میں سے کچھ نے یہ رستہ اختیار کیا اور یہ منزل پا لی جبکہ کئی ایک پھر بھی اپنے دل سے دنیا داری کی نجاست نہ نکال سکے اور اس نعمت سے محروم رہے۔

دراصل وہ گاؤں یہ دنیا ہے۔ وہ بیماریاں انسانوں میں پائی جانے والی برائیاں ہیں۔ وہ حاذق حکیم دینِ اسلام ہے۔ وہ کھجور قرآن و سنت کی تعلیمات ہیں جن میں ہر قسم کی اصلاح و فلاح پائی جاتی ہے۔ دوسرے حکیم وہ نظریات ہیں جو انسان اور دنیا کی رہنمائی کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن دراصل وہ اس قابل نہیں ہیں کہ انسان کو ان برائیوں سے بچا سکیں کیوں کہ مشین بنانے والا ہی اس کی خرابی اور اصلاح کے متعلق بہتر جانتا ہے۔ خدا کی ذات انسان کی خالق ہے، اس لئے اس کا بھیجا دین یعنی دینِ اسلام ہی انسان کی بہترین رہنمائی کر سکتا ہے باقی سب فلسفے، نظریات اور خیالات ادھورے اور ناقص ہیں ۔ وہ انسان کو برائیوں کی دلدل سے نہیں نکال سکتے۔
 
Niamat Ali
About the Author: Niamat Ali Read More Articles by Niamat Ali: 178 Articles with 313048 views LIKE POETRY, AND GOOD PIECES OF WRITINGS.. View More