مشکل راستے ٣٥

حوریہ۔

جی ۔

بھئی پیکنگ کرلو ہم کل کی فلائیٹ سے امیریکہ جارہے ہیں ۔۔۔۔

امریکہ ! مگر کیوں؟

بھئی وہاں ایک پروجیکٹ لانچ کرنے کاارادہ ہے  اور اکیلے میں جانا چاہتا نہیں ۔۔

مگر ۔۔۔۔ بے بے ۔۔

اگر تم کہو تو بے بے کو بھی ساتھ لے کر چلتے ہیں ۔

بے بے نہیں جائینگیں جمال  ہمارے قبیلے کا کوئی جن یا جنی مغربی ممالک کا سفر نہیں کرسکتا ۔۔۔

اوہ اس کا مطلب ہے ۔۔۔۔تم نہیں جاؤگی میرے ساتھ ۔

میں نے یہ کب کہا کہ میں آپ کے ساتھ نہیں جاؤنگی  ہاں البتہ فاطمہ کو بے بے کے پاس چھوڑ کر جانا پڑے گا ۔۔۔۔ آپ جانتے ہیں اس کی وجہ کیاہے ۔

ہمممم ۔۔۔۔ ٹھیک ہے میں سمجھتا ہوں ۔۔۔۔ اچھا پھر آپ پیکنگ کریں  ہماری دو دن بعد فلائیٹ ہے ۔۔۔

جی اچھا ۔۔۔

گھر میں عباس کے علاوہ دو نوکر اور تھے ۔۔۔۔ مگر وہ ان کا ہر کام خود اپنے ہاتھوں سے کرتی تھی ۔۔ اور وہ بھی اس پر depend کرنے لگے تھے ۔۔۔۔

×××××××××××××××

فاطمہ بیبی آپ منع کیوں نہیں کرتیں  پاکستان تک تو بات ٹھیک تھی مگر باہر وہ بھی سات سمندر پار جانا آپ کے لئے بالکل ٹھیک نہیں ۔

بے بے نے سنا تو پریشان ہوگئیں ۔۔۔۔ اور اسے سمجھانے لگیں ۔۔۔

کیسے منع کروں بے بے ۔۔ اور پھر دو مہینوں کی تو بات ہے  زیادہ مہینے گزارنے پڑھتے تو مجبوری بتا دیتی 

وہ ان کی بات سن کر بولی تھی

اچھا تو کیا فاطمہ کو بھی ساتھ لیجائینگی آپ ۔۔

نہیں بے بے ۔ میں عمر کےاس حصے میں ہوں جہاں اپنی اصلیت چھپا سکتی ہوں ۔۔۔۔ مگر فاطمہ ابھی صرف ڈھائی سال کی ہے ۔ اور بچے معصوم ہوتے ہیں انہیں نہیں پتہ ہوتا کہ کیا کرناچاہئے اور کیا نہیں ۔۔

ٹھیک ہے بیٹا جیسے تمہاری مرضی ۔ مگر اپنا خیال رکھنا ۔۔۔۔ دنیا بڑی ظالم ہے ۔۔۔۔ ظاہر میں کچھ اور اندر سے کچھ اور ہوتے ہیں  اور آپ نے صرف مکہ، مدینہ اور کراچی کے علاوہ دیکھا ہی کیا ہے ۔۔۔۔

وہ اسے پیار سے سمجھا رہیں تھیں  ابھی سے ہول اٹھنے لگے تھے انہیں  اور کمرے کے قریب سے گزرتے جمال نے بھی ان کی بات سنی تھی 

××××××××××××××

شکاگو ائر پورٹ سے باہرنکلتے ہی آصف حاجی اور ان کی بیگم پر نظر پڑی تھی حوریہ کی  پتہ نہیں کیوں اس کا موڈ آف ہوگیا تھا۔۔۔۔ آصف حاجی تو اسے ایک ڈیسنٹ آدمی لگے تھے ۔۔مگر ان کی بیگم اس پارٹی کی طرح آج بھی عجیب بیہودہ لباس میں ملبوس تھیں  lemmon color کی سلیو لیس شرٹ اور ٹخنوں سے اوپر تک تنگ وائیٹ ٹراؤزر پہنے ہوئے تھی ۔

ہائے سوئیٹ گرل ہاؤ آر یو ۔۔۔۔

کہتے ہوئے بڑے گرمجوشی سے اسے گلے لگایا تھا ۔۔۔

اسلام و علیکم ! میں ٹھیک ہوں آپ کیسی ہیں ۔۔۔۔

وہ سمینہ سے اتنا ہی کہہ پائی تھی ۔۔۔

وعلیکم اسلام  خدا کا شکر ہے  حوریہ مجھے تمہیں یہاں دیکھ کر بڑی خوشی ہورہی ہے ۔۔ چلو یہ دو مہینے کافی اچھے گزرینگے ۔۔۔

سمینہ بڑی محبت سے اس سے بولی تھی  حوریہ نے صرف مسکرانے پر اکتفا کیا تھا ۔۔۔۔ جتنی گرم جوشی سے سمینہ اس سے ملی تھی ۔۔۔ اتنا ہی ریزرو انداز تھا حوریہ کا ۔۔۔۔ حوریہ کو تو اس سے بات کرتے ہوئے کوفت ہورہی تھی ۔۔۔۔

×××××××××××



جمال حیران تھے اس کے روئیے پر بہت ہی روکھا پیکھا روئیہ تھا اس کا سمینہ کے ساتھ ۔۔۔ سمینہ جتنی محبت اور خلوص سے اس سے ملتی تھی اتنا ہی حوریہ اس کے ساتھ سرد روئیہ اختیار کئے رکھتی ۔۔۔۔ اسکے اچھے اخلاق اور کردار کی بدولت جمال کے سارے ملازمین اور ان دوست احباب اسکی دلسے عزت کرتے تھے ۔۔ مگر یہاں معاملہ ہی الٹ ہوگیا تھا ۔۔ وہ آصف حاجی کے ساتھ بڑے اچھے انداز سے پیش آتی تھی مگر جب سمینہ سے بات کر رہی ہوتی تب لہجہ سرد ہوتا تھا ۔۔۔۔ بارہا وہ سمجھا چکے تھے اسے ۔۔۔۔ مگر پتا نہیں کیوں وہ اپنے روئیے کو غلط مانتے ہوئے بھی اسے بدلنے سے قاصر تھی ۔۔۔۔ سمینہ کوئی بری عورت نہیں تھی ۔۔۔۔ جمال کو لوگوں کی پرکھ تھی وہ جانتے تھے اور ایک مرتبہ تجربہ بھیہوچکا تھا انہیں ۔۔۔۔ جب ایک صاحب حثیت شخصیت نے سمینہ کے ساتھ غلط مراسم قائم کرنا چا ہے تب سمینہ نے نہ صرف ان صاحب کو آڑے ہاتھوں لیا تھا ۔۔ اور خوب بے عزتی کی تھی ان صاحب کی ۔۔۔ تب سے ہی یار احباب اس سے حد درجہ فری ہونے سے اجتناب برتنے لگے تھے ۔۔۔۔

............................

تم سمینہ کو غلط سمجھ رہی ہو حوریہ وہ ایک اچھی عورت ہے ۔۔۔۔

مجھے نہیں معلوم وہ اچھی عورت ہے یا نہیں مگر جس طرح کے وہ لباس پہنتی ہیں وہ مجھے ہضم نہیں ہوتے ۔۔
آپ کے سرکل میں کسی بھی خاتون کو میں نے ایسی واہیات ڈریسنگ میں کبھی نہیں دیکھا ۔۔۔۔

ہمم ۔۔۔۔ مگر کسی کو اس کے لباس سے نہیں عادات سے پہچانا جاتا ہے ۔۔۔۔ اور سمینہ بہت اچھی عورت ہے تم اس سے دوستی کر کے تو دیکھو ۔۔۔۔

یہ آپ کا نقطہ نظر ہے میرا نہیں ۔۔۔۔ لباس انسان کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے ۔۔۔۔ اور سمینہ جس طرح کی واہیات ڈریسنگ کرتی ہیں وہ ایک نیک اور شریف عورت نہیں کر سکتی

میں تم سے بحث نہیں کرنا چاہتا حوریہ مگر مجھے اختلاف ہے تمہاری بات سے ۔۔۔ بہرحال وہ میرے دوست کی بیگم ہیں ۔۔۔۔ پلیز میری خاطر ان سے روئیہ اچھا رکھنے کی کوشش کرو ۔۔۔۔

ٹھیک ہے جمال ۔۔۔۔ لیکن جب تک ہم یہاں ہیں تب تک کراچی جانے کے بعد آپ مجھے مجبور مت کرئے گا ۔۔

وہ ان کی بات سن کر بولی تو انہوں نے بھی وعدہ کرلیا تھا اس سے  کہ وہ کراچی پہنچنے کے بعد اسے سمینہ سے ملنے کے لئے مجبور نہیں کرینگے


×××××××××××××××××××

یہ کیسے کپڑے پہنے ہیں تم نے ۔۔۔۔

سمینہ کپڑے چینج کر کے جیسے ہی باہر آئی تو اسے کرتا شلوار میں دیکھ کر آصف حاجی دھاڑا تھا ۔۔۔

ایک زمانے بعد میں نے ایسے کپڑے پہنے ہیں آصف ۔۔۔۔ آج میں یہی لباس پہننا چاہتی ہوں پلیز آج میں غلیظ حلیے میں جمال کے گھر نہیں جانا چاہتی 

وہ ڈرے ڈرے لہجے میں بولی تھی اس سے ۔تو وہ خبیثانہ انداز میں مسکرا یا تھا ۔۔۔۔

لیکن میں چاہتا ہوں تم پہلے سے زیادہ مختصر لباس میں حوریہ سے ملنے جاؤ ۔۔۔۔

مگر کیوں ۔۔۔۔ تمہیں شرم نہیں آتی اپنی بیوی کو غیر مردوں کے سامنے ایسے لباس میں لے جاتے ہوئے ۔۔۔۔ جمال کے سامنے تمہارا امپریشن بھی اس وجہ سے غلط پڑیگا ۔۔۔۔ اس کی بیوی کو دیکھا ہے کتنی اوڑھی لپٹی رہتی ہے ۔۔۔اور تم ۔۔۔۔ میں تمہیں سمجھ نہیں پائی ۔۔۔ آخر تم کس مٹی سے بنے ہو ۔۔۔ شرم نام کو نہیں ہے ۔۔۔ سب سمجھتے ہیں میں ولگر ہوں اسی لئے ایسے لباس پہنتی ہوں ۔۔۔

زیادہ بکواس کی ضرورت نہیں ہے سمجھی ۔۔۔۔ تم مجھے جانتی ہو ۔۔۔جو کہا ہے وہ کرو ورنہ ۔۔۔۔

منہ میں دبا سگریٹ ہاتھ میں پکڑے اس تک پہنچا تھا اور اس کا بازو پکڑ کر لونگ سلیوز کے اوپر ہی مسل دیا تھا 

آآآآ 

وہ چیخ کر رہ گئی تھی ۔۔۔۔ لونگ سلیوز میں سراخ بناتا ہوا اس کے بازو کی کھال کو جلا ڈالا تھا ۔۔۔۔ دو موٹے موٹے آنسو اس بےبس عورت کی آنکھوں سے ٹپکے تھے  بے اواز اس نے اپنے رب کو پکارا تھا  بعض دفعہ ایک آہ ہی ظالم کی تباہی کا باعث بن جاتی ہے ۔۔۔ اور اصف حاجی تو منکر اسلام بھی تھا ۔۔۔شیطان کا پجاری ۔۔۔۔ اللہ کے غیض و غضب کو روز دعوت دینے والا ۔۔۔۔ ایک بھیانک انجام اس کا منتضر تھا  جس سے لاعلم منافقت کا لبادہ اوڑھے وہ سادہ لو لوگوں کو دھوکہ دے رہا تھا۔۔۔۔

××××××××××××

جمال مجھے تم سے ایک بات کہنی ہے دوست ۔۔۔۔ پلیز مائینڈ مت کرنا ۔۔

ارے بھائی کبھی مائنڈ کیا ہے تمہاری بات کا  کہو کیا کہنا چاہتے ہو

وہ دونوں اس وقت فورڈ کمپنی کے اگزیکٹو سے میٹنگ کے بعد ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھے کافی پی رہے تھے تب آصف حاجی نے بات چھیڑی تھی 

یار میں نے بارہا نوٹ کیا ہے کہ حوریہ بھابی سمینہ کو پسند نہیں کرتیں ۔۔۔۔ ان کا روئیہ اس کے ساتھ بہت تلخ ہوتا ہے ۔۔۔۔ ایک عجیب سی نفرت میں نے ان کی آنکھوں میں اس کے لئے دیکھی ہے

یار میں حوریہ کے روئیے کی معافی چاہتا ہوں ۔۔۔۔ مگر وہ کسی سے نفرت نہیں کر سکتی ۔۔۔۔ اصل میں وہ ایک الگ ماحول میں پلی بڑھی ہے ۔۔۔ اور سمینہ بھابی کا پہناوا اس کے لئے نیا ہے ۔۔۔ آہستہ آہستہ سمجھ جائے گی ۔۔۔۔ اس لئے میں سوری کرتا ہوں اس کی طرف سے

ارے نہیں یار سوری کس بات کی ۔۔۔۔ سمینہ ایک اچھی عورت ہے ۔۔۔ مگر تھوڑی سی ازاد خیال عورت ہے ۔۔۔
میں نے بارہا اسے سمجھا یا ہے  لیکن وہ ہر بات مانتی ہے میری لیکن بس یہی بات پر ہمارا آرگیومنٹ چلتا رہتا ہے ۔

بچالے اسے ۔۔۔۔ اپنی بیوی کو بچالے  وہ اسے مار دے گی ۔۔۔ مار دے گی ۔

ابھی وہ بات ہی کر رہے تھے کہ اچانک مجزوب ٹائپ کا آدمی ان کی ٹیبل پر آدھمکا تھا ۔۔۔اور آصف کا ہاتھ پکڑ کر بولا تھا ۔۔۔۔ حلیے اور چہرے مہرے سے وہ دیسی ہی لگ رہا تھا اور بات بھی اس نے اردو میں ہی کی تھی ۔۔۔۔ کالا لبادہ اوڑھے ۔۔۔خوب ساری مالائیں گلے میں ڈالے وہ آصف کا ہاتھ پکڑے بری طرح جھنجھوڑتے ہوئے اس سے ایک ہی بات کئے جارہا تھا جمال بھی بھوکلا گئے تھے 

××××××××××××××

کون ہو تم ۔۔۔اور یہ کیا بکواس لگائی ہوئی ہے ۔۔۔۔

تو نہیں جانتا وہ عورت سمینہ کو مار ڈالے گی ۔۔۔وہ ناگن سے بھی زیادہ زہریلی ہے

سمینہ کا نام سن کر وہ دونوں چونکے تھے ۔

کیا مطلب کون مارڈالے گی سمینہ کو 

وہ جو جن اور انسان کے ملاپ سے پیدا ہوئی ہے ۔۔۔ وہ دشمن ہے تیری بیوی کی ۔۔۔ اسے خون چاہئے ۔۔۔ وہ اسے حلاک کر دے گی ۔۔۔بچا لے اس کو

کیا مطلب ہے تمہارا ۔

اس دفعہ جمال غصے سے بولے تھے ۔۔۔۔

وہ مجذوب ان کی طرف پلٹا تھا ۔۔۔۔ اور انہیں غصے سے دیکھا تھا ۔۔۔۔

تو جانتا ہے میں کس کی بات کر رہا ہوں ۔۔۔۔ تو سب جانتا ہے  وہ عورت نہ جن ہے اور نہ ہی انسان پھر بھی اسے اپنی زندگی میں تو نے شامل کر لیا  وہ ڈائن ہے ڈائن ۔۔۔ اور اس بےچاری کی جان لے لے گی ۔۔۔۔

جمال غصے سے اس کی طرف بڑھے تھے ۔۔۔۔ اور اس کا گریبان پکڑا تھا ۔۔۔

میں تمہاری جان لے لونگا اب اگر ایک اور لفظ منہ سے نکالا تو

لے لے جان ۔۔۔ لے لے ۔۔۔ میں تو سچ بولونگا ۔۔۔۔ حق اللہ ۔۔۔۔ حق 

وہ چیخا اور نعرہ حق بلند کرتا ہوا ان کا ہاتھ پکڑ کر جھٹکا تھا ۔۔۔انہیں کرنٹ سا لگا تھا ۔۔۔اس مخمنی کمزور سے مجزوب کا ہاتھ نہیں آہنی شکنجہ تھا ۔۔۔۔ دہکتا ہوا انگارہ ۔۔۔۔ اور وہ جھومتا ہوا اس ریسٹورنٹ سے باہر نکل گیا ۔۔۔۔

اور وہ حیرت اور صدمے کی سی کیفیت میں وہیں کھڑے رہ گئے ۔۔۔۔

××××××××××××

باقی آئندہ ۔۔۔
farah ejaz
About the Author: farah ejaz Read More Articles by farah ejaz: 146 Articles with 215762 views My name is Farah Ejaz. I love to read and write novels and articles. Basically, I am from Karachi, but I live in the United States. .. View More