دنیا بھر میں موسم شدید تر ہو رہے ہیں، موجودہ سال معمول سے زیادہ گرم ہوگا،
تیزی سے پگھلتے گلیشیئر ساحلی علاقوں کے لئے تباہی کا سبب بن سکتے ہیں پودوں
اور جانوروں کی نایاب نسلیں ختم ہونے کا خدشہ ہے-
|
|
پائیدار ترقی کا تصور بقائے ماحول اور حیاتیاتی تحفظ سے وابستہ ہے ماحولیاتی
تحفظ کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، عالمی حدت پر قابو پانے کیلئے انسانی
رویوں میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ ٹھوس منصوبہ بندی اور شجر کاری میں اضافے کی
ضرورت ہے، دور جدید کا انسانی جہاں آج سائنس و ٹیکنالوجی سمیت تمام علوم میں
ترقی حاصل کررہا ہے وہاں ماحولیاتی آلودگی عالمی اقوام کیلئے ایک چیلنج بن کر
سامنے آرہی ہے، ٹیکنالوجی کو ماحول دوست بنا کر اور ماحول کو متوازن کر کے
عالمی حدت کے منفی اثرات سے بچا جاسکتا ہے ورنہ یہ خدشات موجود ہیں کہ موجودہ
رفتار سے جاری عالمی حدت کے نتائج عالم انسانی کیلئے انتہائی خوفناک ہو سکتے
ہیں ۔
|
ماہرین کے مطابق عالمی حدت بڑھنے سے طوفانوں میں اضافہ ہو چکا ہے لیکن یہ
کہنا قبل ازوقت ہے کہ آب و ہوا کے تمام عناصر میں اس قسم کی شدت میں اضافہ
ہور ہا ہے ۔ تحفظ ماحولیات کا عالمی معاہدہ ’’ کیو ٹو پر وٹو کول ‘‘ فروری
2005 ء میں چین کے تاریخی شہر کیوٹو میں طے پایا جس پر دنیا کے 160 سے زائد
ممالک نے دستخط کئے اس سمجھوتے کے تحت 2012 تک صنعتی ملکو ں کو گرین ہاؤس
گیسوں کے اخراج کو 5.2 فیصد کم کرنا ہوگا اس معاہدے کے مطابق ہر ملک نے اپنے
ماحول کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے لئے اہداف مقرر کئے ہیں۔ باقاعدہ اورٹھو س
منصوبہ بندی کر کے عالمی حدت کے منفی اثرات کو کامیابی سے موافق بنایا جا
سکتا ہے درختوں اور پودوں میں اضافے اور شجر کاری اور کاربن ڈائی اکسائیڈ گیس
کے کم اخراج سے عالمی حدت کے خوفناک نتائج کو مثبت طریقے سے تبدیل کیا جاسکتا
ہے ۔ موسمی ماہرین کے مطابق عالمی سطح پر موسمی تغیرات کے اثرات پاکستان میں
ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں ۔ موسم سرما سرد ترین اور موسم گرما گرم ترین ہو
رہا ہے ۔
|