یاد رفتگاں

 بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
تعارف:سید قمر الدین شاہ صاحب مرحوم مقبوضہ کشمیر پونچھ کے قصبہ سُرن کوٹ کے رہنے والے تھے آپ کا تعلق سادات کی کرمانی شاخ سے تھا آپ کا گھرانہ مذھبی تھا مقبوضہ پونچھ میں تعلیم و تعلم سے وابستہ تھے ۱۹۴۷ ؁ء میں آپ کا خاندان ہجرت کر کے کہوٹہ حویلی میں منتقل ہوا اور یہیں آباد ہواکہوٹہ کی آبادی زیادہ تر ہندؤں کی تھی جو علاقہ چھوڑ کر ہندوستان چلے گئے۔کہوٹہ کا علاقہ زیادہ تر غیر آباد اور جنگل تھا جو کانٹے دار جھاڑیوں جس کا نام مقامی زبان میں سنجلی اور اناب بھی کہتے تھے جس کا کانٹا اگر جسم کو لگ جائے تو چیر کے رکھ دیتا تھا۔علاقے میں ہندوانہ معاشرت کی وجہ سے دنیوی ، دینی ، روحانی تعلیم و تربیت کا نظام نہیں تھا نہ کوئی اسکول تھا نہ مسجد مسلمان بس انفرادی حیثیت سے مذھبی رسم ورواج جوبہرحال ہندو ماشرے سے متاثرتھا پر عمل پیرا تھے۔آپ نے کہوٹہ میں آکر سب سے پہلے تعلیم کو فروغ دینے کے لئے ایک پرائمری اسکول کی بنیا د ایک درخت کے نیچے گھاس اور پتھروں کی نشستوں پر بڑی عمر کے بچوں کی تعلیم پہ رکھی اپنے اسی جذبے سے سرشار ساتھیوں کو بھی اپنے ساتھ ملاکرتعلیم کا آغاز کیا دلچسب بات یہ ہے کہ مقامی آبادی کے لوگوں نے اسکول کے اجرا ء کی بہت مخالفت کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوپائے۔ تفصیلات تو بہت ہیں تاہم وہی ادارہ رفتہ رفتہ ترقی کرتے ہوئے آج ڈگری کالج اور پائلٹ ہائی اسلول کے نام سے تعلیمی خد مات انجام دے رہا ہے۔ہجرت کے ساتھ ہی چونکہ تحرک جہاد جاری تھی اور کہوٹہ کے گردو نوا سے مجاہدین کے جتھے مصروف جہاد تھے ایسے میں آپ نے بھی مجاہدین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دیگر لوگوں سے مل کر سر گرمیوں میں حصہ لیا۔ اس دور میں چونکہ کوئی منظم فوج نہ تھی بلکہ سابق فوجی اور عوام مل کرمختلف محاذوں پرجتھوں کی شکل میں لڑتے تھے ۔ حویلی کے محاذپر مجاہدین کے جتھے سردار محمد عبدلقیوم خان جن کے کارناموں کو دیکھتے ہوئے کشمیری قوم نے مجاہد اول کا خطاب دیاکی قیادت میں مصروف جہاد تھے یہ بھی ایک پوری تاریخ ہے جس کو الگ مرتب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ نسل کو اپنے اکابرین کے کار ناموں سے روشناس کیا جاسکے ۔آپ نے اس محاذ کے مجاہدین کے لئے خدمات انجام دیں۔ ان معلومات کا زیادہ حصہ خود سید قمر الدین شاہ صاحب مرحوم کی بیان کردہ معلومات ہیں۔آپ انتہائی خدا ترس، خدا شناس، عبادت گذار،منکسر المزاج، غریب پرور صوفی منش اعتدال پسند شخصیت تھے آپ نے نہ صرف خود تقویٰ و تزکیہ کو اپنائے رکھا بلکہ اپنی اولاد کی تربیت بھی انہی بنیادوں پر کی۔آپ کی اولاداعلیٰ تعلیم یافتہ اعلیٰ منصب پر فائز ہے اور اپنے والد کے نقشہء قدم پر چل رہی ہے ۔جب جماعت اسلامی آزادکشمیر میں قائم ہوئی توآپ جماعت اسلامی سے وابستہ ہو گئے ۔۱۹۹۰ ؁ء میں جب تحریک جہاد عروج پر پہنچی اور مقبوضہ کشمیر سے کثیرتعداد میں مہاجرین کہوٹہ میں آئے تو آپ نے مہاجرین کی ضروریات کوپورا کرنے اور انہیں کیمپوں میں آباد کرنے کی جدو جہد کی اور ان کے بچوں کے لئے تعلیمی انتظامات کئے۔ تحرک جہاد میں آپ کے ایک نیک سیرت خوب صورت صاحبزادے نے اپنی محکمہ تعلیم کی ملازمت کو ترک کرتے ہوئے نہ صرف عملی جہاد میں حصہ لیا بلکہ استاد المجاہدین اور کمانڈر بن کر دو مرتبہ مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کی آزادی کے لئے شریک جہاد ہوا اور دوسری مرتبہ مقبوضہ پونچھ میں کفار سے لڑتے ہوئے شہہدہوگیا۔ شہادت ہے مطلوب مقصود مؤمن،نہ مال غنیمت ،نہ کشور کشائی(اناﷲ وانا الیہ راجعون) آپ کی خدمات کے اعتراف میں آپ کے گھرانے نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایک فلاحی ٹرسٹ قائم کیا جائے جو رضائے الٰہی کا حصول اورمرحوم کے لئے بلندي درجات کے لئے صدقۂ جاریہ ہو۔ چنانچہ گھرانے کے لوگوں نے متفقہ طور پر ٹرسٹ قائم کیا جس کا نام (القمر ٹرسٹ ) رکھا جس کے اغراض و مقاصد دستور اساسی میں درج کر دیئے گے ہیں۔ ․
Muzaffar Bukhari
About the Author: Muzaffar Bukhari Read More Articles by Muzaffar Bukhari: 23 Articles with 36856 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.