جمہوریت کی بقا صرف تعلیم سے ہی ممکن ہے
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
جمہوریت کی بقا صرف تعلیم سے ہی ممکن ہے ،تعلیم آمریت کی دُشمن ہوتی ہے،سندھ حکومت کا احسن اقدام مگر ..؟؟
کیاواقعی مصالحتوں اور مصالحتوں کی عادی سندھ حکومت عالمی بینک کے تعاون سے سندھ کے10 ہزار اسکولوں کو سہولتیں فراہم کرپائے گی یا پھر ؟ |
|
چلیں، اچھاہواکہ آج جمہوریت کو آمریت کا
اصل انتقام قرار دینے والی پی پی پی کو بھی یہ لگ پتاگیاہے کہ جمہوریت کی
بقاء صرف تعلیم سے ہی ممکن ہے اورعلم نور ہے اور جہالت تاریکی، کتناخوش
نصیب ہے وہ شخص جو اندھیرے سے روشنی میں آجائے،یہاں مجھے جہاں حضرت علی کرم
اﷲ وجہہ کا یہ قول یاد آگیاہے کہ’’ صاحبِ علم اگرچہ کم تر حالت میں ہواُسے
ہرگز گھٹیانہ سمجھو،جاہل اگرچہ بڑے مرتبے پر ہواُسے ہرگز بڑامت خیال کرو‘‘
تووہیں تعلیم سے خوفزدہ گزرنے زمانے کے ایک ڈکٹیٹر کا یہ قول بھی یاد
آگیاہے جو تاریخ کا حصہ بن گیاہے جس کا اپنی طاقت کے نشے میں یہ کہناتھاکہ
’’ تعلیم میرے جوانوں کے لئے زہرہے کیونکہ تعلیم آمریت کی دُشمن ہوتی ہے‘‘۔
جبکہ تعلیم اِنسانوں اور معاشروں کے اصلاح کے لئے کتنی ضروری ہے آپ اِس کا
اندازہ دانشور کونٹیلس کے تعلیم کی اہمیت سے متعلق کہے گئے اِس قول سے
لگاسکتے ہیں اِن کی نظرمیں تعلیم ہرزمانے کی ہرتہذیب کے ہرمعاشرے کے ہر فرد
کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہے وہ کہتے ہیں کہ’’ کون احمق کہتاہے کہ تعلیم
وقت،روپیہ اور توانائی کا اصراف ہے اِنسان بہت جلد سیکھ لیتاہے اور استدلال
کی صلاحیت حاصل کرلیتاہے، یہ صلاحیت فطری طور پر اِس کے ہاں یوں آتی ہے کہ
جس طرح پرواز کی صلاحیت پرندوں میں یارفتارکی صلاحیت گھوڑوں میں۔‘‘
بہرحال ، آج ایسالگتاہے کہ جیسے جمہوریت کو آمریت کا اصل انتقام قراردینے
والی پی پی پی کی موجودہ قیادت کی نظر سے بھی دنیا کے کسی بدنامِ زمانہ
ڈکٹیٹرکا یہ قول ضرور گزراہوگاتب ہی آج پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں
تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے سنجیدگی سے اقدامات کرنے شروع کردیئے
ہیں ۔
مگر چوں کہ ماضی اور حال میں سندھ حکومت کے دیگر شبعہ ہائے زندگی سے متعلق
جاری طویل و قلیل منصوبوں، پروگراموں اور اقدامات اور دوسرے معاملات میں
سندھ انتظامیہ کی کارکردگی کچھ ایسی ہی رہی ہیں سو ابھی یہ دھڑکا لگاہواہے
کہ کہیں اِس تعلیمی پروگرام کا بھی ایساہی حشر نشر نہ ہوجائے جیسا کہ سندھ
حکومت اکثر اپنے منصوبوں ، پروگراموں اوراقدامات کا کیا کرتی ہے اورساتھ ہی
یہ مخمصہ بھی کھائے جارہاہے کہ کہیں عالمی بینک کے تعاون سے سندھ کے
10ہزاراسکولوں کو سہولتیں فراہم کرنے کا منصوبہ بھی سیاسی مصالحتوں اور
مفاہمتوں کا شکار ہوکر کھٹائی میں نہ پڑجائے اور اِس منصوے کو بھی سُرخ
فائلوں کے سُرخ فیتوں کی نظر نہ کردیاجائے اور اسکول کے طالبعلموں کے ہاتھ
سوائے سیراب اور سبزباغات کے کچھ بھی نہ آئے۔
بہرکیف ،خبرہے کہ گزشتہ دِنوں وزیراعلی ٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی
زیرصدارت محکمہ تعلیم کی ترقیاتی اسکیموں سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد
ہواجس میں بتایاگیاکہ وزارتِ تعلیم سندھ کے زیرگراں عالمی بینک کی دوبلین
روپے کی فنڈنگ سے منصوبے کا آغازکیاگیاہے جس کے تحت سندھ کے 10ہزاراسکولوں
کو رہ جانے والی بنیادی سہولیات فراہم کرناہیں۔
جبکہ اِسی خبر میں ہے کہ سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم کے مطابق اِس
وقت1600اسکولوں کو رہ جانے والی بنیادی سہولیات کی فراہمی پر کام ہورہاہے
تاہم سندھ حکومت کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ یقینی طور پر 300اسکولوں کوجون
2016تک سہولیات فراہم کردی جائیں گیں جن میں واش رومز ،کمپاؤنڈ وال، پینے
کے پانی کی فراہمی سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی بھی خصوصی طور پر شامل ہیں
جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ تعلیم کو خصوصی طور پر مزید ہدایت کی کہ وہ
اسکولوں کو رہ جانے والی سہولیات بالخصوص واش رومز اور کمپاؤنڈ وال کی
ہنگامی بنیادوں پر فراہمی کے لئے جلدازجلد تمام تر ضروری اقدامات کئے
جائیں،جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے سیکیورٹی پلان کے تحت اسکولوں کی کمپاؤنڈ وال
کو تعمیر کو لازمی قرار دیاہے اور کہاہے کہ اسکولوں کی کمپاؤنڈ کو ترجیح
بنیادوں پر مکمل کیا جائے جبکہ دوران بریفنگ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی
شاہ کو بتایاگیاکہ محکمہ تعلیم 6مختلف ذیلی شعبوں میں 10 ارب روپوں کے
ترقیاتی منصوبوں پر کام کررہاہے جن میں ایلیمینٹری ایجوکیشن میں768.13ملین
روپوں کی 24اسکیمیں، ٹیچر ایجوکیشن میں152ملین روپوں کی 17اسکیمیں،سندھ
ایجوکیشن فاؤنڈیشن میں512.5ملین روپوں کی 13اسکیمیں، سیکنڈری ایجوکیشن
میں4.6ارب روپوں کی 66اسکیمیں، کاٹیج ایجوکیشن میں2376.577ملین روپوں کی
154اسکیمیں اور1.5ارب روپوں کی 41مختلف اسکیمیں شامل ہیں‘‘۔
اگرچہ خبر کے مطابق مندرجہ بالا بریفننک سے لگ تو یہی رہاہے کہ جیسے سندھ
حکومت سندھ میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور تعلیم کوسندھ میں عام
کرنے میں بہت کچھ کررہی ہے اور کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے مگر پھر بھی پتہ
نہیں کیوں...؟؟ذہن میں یہ سوال پیداہورہاہے کہ’’کیاواقعی مصالحتوں اور
مصالحتوں کی عادی سندھ حکومت عالمی بینک کے تعاون سے سندھ کے10 ہزاراسکولوں
کو سہولتیں فراہم کرپائے گی یا پھر... ؟ ایسا محسوس ہورہاہے کہ جیسے سندھ
حکومت کے تعلیم سے متعلق یہ سارے منصوبے، پروگرام اور اقدامات صرف میڈیاکی
خبروں تک ہی محدود رہیں گے،اور سندھ کے اسکول کے طالبعلم اُن تمام بنیادی
سہولیات سے ایسے ہی یکسر محروم رہیں گے جیساکہ یہ ابھی ہیں۔
اگر خدانخواستہ ایساہی ہواجس کا آپ سمیت مجھے بھی یہ مخمصہ کھائے جارہاہے
تو پھر سندھ حکومت کے اِن کرتادھرتاؤں کو حکومتِ پنجاب کے اورنج ٹرین
منصوبے سمیت لاہور میں دیگر عوامی سہولیات فراہم کرنے کے لئے شروع کئے گئے
دوسرے قابلِ تعریف منصوبوں ، پروگراموں اور اقدامات پر بھی انگلی اُٹھانے
اور حکومتِ پنجاب پر کھلی اور ڈھکی تنقیدوں سے بھی اجتناب برتناہوگاکیونکہ
جب سندھ حکومت عالمی بینک کی 2بلین روپے کی فنڈنگ سے سندھ کے 10ہزاراسکولوں
میں طالبعلموں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے والا ایک چھوٹاسامنصوبہ تکمیل
کو نہ پہنچاسکی تو پھر اِسے کسی دوسرے صوبے کے کسی عوامی سہولت پہنچانے
والے منصوبے ، پروگرام اور اقدامات پر کچھ برابھلاکہنے سے پہلے سوبار اپنے
گریبانوں میں ضرور جھانکناہوگا ورنہ اپنی زبانیں بندرکھنی ہوں گیں۔(ختم
شُد) |
|