لیپ ٹاپ سکیم میں تاخیر کیوں؟
(Muhammad Attique Ur Rehman, Islamabad)
موجودہ حکومت طلبہ ونوجوانوں کو معاشرے میں
پننے کا موقع فراہم کرنے سے عاجز رہی ہے۔ملک پاک میں نوجوانوں کی تعداد
ساٹھ فیصد سے زیادہ ہے مگر ان کو تعلیم سے فراغت کے بعد باعزت روزگار حاصل
نہیں ہوتا ۔کیوں کہ معاشر ے میں ملازمت کے حاصل کرنے کے لئے سفارش اور رشوت
کا سہار لینا ضروری و لازمی ہے۔دوسری جانب بدقسمت نوجوان دلبرداشتہ ہوکر
خودکشی ،چور بازاری اور اہزنی جیسے سنگین جرائم سے اپنے دامن کو آلودہ
کرلیتے ہیں۔ملازمتوں کی آسامیاں یا تو ناپید ہیں یا پھر رشوت اور سفارش کے
ساتھ این ٹی ایس جیسے بدترین تجارتی ادارہ کے ذریعہ سے آسامیوں کا ٹیسٹ لیا
جاتاہے جس کے نتیجہ میں لاکھوں نوجوان کروڑوں روپے این ٹی ایس کوفیس کی مد
میں اداکرتے ہیں جبکہ ملازمت کے حقدار پھر بھی سفارشی عناصر ٹھہرتے
ہیں۔یہاں اک اور کمزوری و خامی کی جانب اشارہ کرنا ضروری علوم ہوتاہے کہ
ملک میں رائج نظام و نصاب تعلیم میں اعلیٰ درجہ کا تفاوت موجود ہے جس کے
سبب متوسط اور مڈل طبقہ سے تعلق رکھنے والا نوجوان جو کہ سرکاری اداروں میں
تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کی علمی استعداد ضعیف ہونے کی وجہ سے ان کونوکریوں
کا ملنا دشوار و ناممکن ہے۔
حکومت پاکستان طلبہ کو برائے نام سہولیات کی فراہمی کرنے کا دعوہ کرتی نظر
آتی ہے ۔جس میں نوجوانوں کویلوکیپ سکیم گاڑیوں کی فراہمی ،لیپ ٹاپ کی
فراہمی ،سستے قرض کا اجراء اور تعلیمی وظائف کی تقسیم جیسے دیگر سہولیاتی
منصوبوں کا آغاز کیا جس پروقتا فوقتا عمل درآمد کیا جارہاہے۔ہمیں ان
سہولیات اور آسانیوں کی فراہمی پر کوئی اعتراض تو نہیں مگر اتنا کہنا ضروری
جانتے ہیں کہ حکومت کو اول تو ان سکیموں کو شفاف طریقے پر انجام دینا چاہیے
اور وہیں پر لازم ہے کہ عوام و نوجوان طبقے کو مستقل اور باعزت روزگار کی
فراہمی کا انتظام ترجیحی بنیادوں پر کام کریں اور آسامیاں جاری کریں افسوس
کی بات یہ ہے کہ لیپ ٹاپ سکیم کے عمل میں اس قدرتساہل و تغافل اور سستی سے
کام کرتے ہیں کہ طالب علم کو اس کا جائز حق حاصل کرنے میں ایک سال سے زائد
کا پراسز عمل جاری رکھا جاتاہے۔طلبہ کے ناموں کی چھان بین کے عمل میں اتنا
طویل عرصہ صرف کیا جاتاہے کہ نوجوان بے بس و بے کس ہہوجاتے ہیں کہ کیا وجہ
ہے تعلیمی ادارے ،ہائر ایجوکیشن کمیشن حکومت اس عمل میں لیت و لعل کو کیوں
اختیارکرتی ہے۔ایچ ای سی لیپ ٹاپ سکیم کے عمل میں غفلت اور سستی سے کام لے
رہی ہے ۔پہلے مرحلہ میں طلبہ کی ڈگریاں مکمل ہوجانے کے بعد لیپ ٹاپ جاری
کیے گئے اور اب بھی ایک سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے لیپ ٹا کی فراہمی
کا عمل شروع نہیں کیا گیا ۔ ایسے میں سوال یہ پیداہوتاہے کہ حکومت اور ایچ
ای سی طلبہ کی علمی و تحقیقی میدان میں مددکرنا چاہتی ہیں یا پھر نوجوانوں
کے گلے میں غلامی کا طوق ڈالنا مقصود و مطلوب ہے۔اگر حکوت اور ایچ ای سی کی
یہ خواش ہے کہ نوجوان تحقیق و ریسرچ کے میدان میں حصہ لے کر ملک و ملت کا
نام روشن کریں تو ان کو غفلت اور سستی کی چادر اتار پھینکنی ہوگی اور لیپ
ٹاپ سکیم کے دوسرے مرحلہ کو جلد سے جلد پایہ تکمیل تک پہنچائیں بصورت دیگر
یہ سمجھاتاکہ نوجوان طلبہ اپنے علمی و مطالعاتی اور تحقیقی عمل میں نمایاں
کردار اداکریں بصورت دیگر طلبہ و نوجوان یہ حق محفوظ رکھتے ہیں کہ وہ اس
لیپ ٹا پ سکیم اور دوسری سکیموں کے اجراء کے مقصد جو کہ غلام بنانا ہے کو
مسترد کردیں۔ |
|