عدالت عالیہ پاکستان-زندہ باد

تمام دنیا کے مسلمانوں کے محبوب نبی، مدینے کے پاک تاجدار،حضور نبی اکرم، محبوب پروردگار، جلا جلالہ ، صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گستاخی ایک گستاخی ہی ہے۔ توہین ہے۔ دنیا کے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات پر حملہ ہے۔ اس کی سزا اسلام میں موجود ہے۔ اس پر پوری دنیا کے مسلمانوں کا ایک ہی مؤقف ہے۔ اس پر کوئی بحث نہیں۔ جو لوگ باواسطہ یا بلاواسطہ اس گستاخی میں ملوث ہیں ان کیلئے تمام دنیا کے مسلمانوں کا ایک ہی مؤقف ہے اور سب کے سامنے ہے۔ گستاخی، دل آزاری اور آزادی اظہار رائے متضاد باتیں ہیں۔ اس گستاخی کو آزادی اظہار رائے کہنا ایک ایسا جھوٹ ہے جس کو مسلمانوں کا بچہ بچہ سمجھتا ہے اور اس جھوٹ یا بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اسی لئے اس جھوٹ کے ڈرامے کو ناکام ہوتے دیکھ کر مسلمانوں کی صفوں میں موجود اسلام دشمن قوتوں کے صرف چند ہمدردوں نے بھی اپنے چہرے سے نقاب اتار دیا ہے اور عدالت کے فیصلے کی مخالفت کے ساتھ پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات پر حملے کرنے میں مصروف ہیں۔ کہتے ہیں کہ فیس بک پر پابندی کا طریقہ غلط ہے۔ کبھی کہتے ہیں کہ طالبعلموں کا نقصان ہو رہا ہے۔ کبھی کاروبار کا رونا روتے ہیں۔ کبھی سیاسی نقصانات سے ڈراتے ہیں۔ جبکہ فیس بک کوئی تعلیمی نہیں بلکہ ایک ایک فن سائٹ ہے۔ لے دے کر ایک ہی بات کہ فیس بک پر سے عدالت نے جو پابندی لگائی ہے وہ ختم کر دی جائے۔ ان لوگوں کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ آخر فیس بک کے خلاف یہ احتجاج کیوں آ رہا ہے۔ ایسے لوگوں کی بات پر بھی غور کی ضرورت ہے اور ان لوگوں پر توہین عدالت، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی حمایت اور فیس بک کی حمایت کرنے پر قانونی کاروائی کی ضرورت ہے۔

چند سال پہلے انڈین ایکٹرس کو کسی گوری نے ایک جملہ کہہ دیا تھا۔۔ اس پر نسل کشی کا الزام لگا۔ معاملے نے کافی طول پکڑا۔ کسی نے اس گوری کا دفاع نہیں کیا۔ کسی نے اس کو آزادی اظہار رائے کا غلاف چڑھانے کی کوشش نہیں کی۔ چند سال ہمارے ملک کے گلوکار نے جب اپنے ایک گانے میں ایک نسوانی نام کا استعمال کیا تو اس کی مخالفت ہوئی۔ باشعور لوگوں نے اس کو پسند نہیں کیا۔ نام ہٹا دیا گیا۔ اور آزادی اظہار رائے کی کوئی آواز کہیں سے بھی بلند نہ ہوئی۔ ہمارے معاشرے میں اگر کوئی کسی کی بہن کو طلاق کے لفظ کہہ دے تو ان خاندانوں کے درمیان تعلقات ختم ہو جاتے ہیں۔ ہر سطح پر اس خاندان کا بائیکاٹ کیا جاتا ہے۔ ذرا ذرا سی باتوں پر ملنا جلنا ختم کر دیا جاتا ہے۔ کسی عقلمند اور کسی بیوقوف تک نے بھی آج تک ایسی باتوں پر آزادی اظہار رائے کی آواز بلند نہیں کی۔ لیکن آج جب پوری دنیا کے مسلمان غم و غصے کی آگ میں جل رہے ہیں۔ پاکستان کی عدالت نے غیرت ایمانی کا ثبوت دیتے ہوئے اور انسانی حقوق کے تحفظ کے تحت ایک دلیرانہ اور درست مؤقف اختیار کیا ہے۔ تو چند نام نہاد لوگ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں فیس بک کا دفاع کرنے کیلئے حرکت میں آ گئے ہیں۔ عوامی سطح پر قانون کے اندر رہتے ہوئے ان کی بھرپور مذمت بھی بہت ضروری ہے۔

آج اگر مسلمان طاقتور ہوتے۔ مسلمانوں میں اتفاق ہوتا تو کسی کو اتنی جرات نہ ہوتی۔ اور آج اگر ہم طاقتور بننا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی زندگیوں میں اسلام نافذ کرنا پڑے گا۔ کیونکہ یہ اسلام ہی وہ طاقت ہے جس کی مدد سے مسلمانوں نے ماضی میں دنیا پر حکمرانی کی۔ یہ اسلام ہی ہے جس سے روگردانی کر کے ہم ذلیل خوار ہو رہے ہیں اور یہ اسلام ہی ایک واحد طاقت ہے جو ہمیں ہر قسم کے بحران سے نکال سکتی ہے۔ اسلام ہی ہماری پریشانیوں کا واحد حل ہے۔ اسلام ایک نظام ہے ایک راستہ ہے عروج کا، خوشحالیوں کا، ہمیں اس بات کو اب سمجھ جانا ہوگا۔ کیونکہ اب مزید وقت نہیں ہے۔ آئیے آج سے نیت کریں کہ ہم اپنی زندگی کے ہر معاملے میں اسلامی اصولوں کی پیروی کریں گے اے رب ذوالجلال جلا جلالہ ہماری مدد فرما۔ آمین۔
Mohammad Owais Sherazi
About the Author: Mohammad Owais Sherazi Read More Articles by Mohammad Owais Sherazi: 52 Articles with 112883 views My Pain is My Pen and Pen works with the ink of Facts......It's me.... View More