محنت میں عظمت
(Dr Abdul Majeed Chohdury, )
اگرایک جگہ کسی گڑھے میں پا نی کھڑ ا رہے
تواس میں تعفن اورسڑاندپیدا ہو جاتی ہے۔اگرپا نی چلتا پھر تا رہے تو یہ
تعفن پید ا نہیں ہوتااسطر ح وہ ا نسا ن جس کی ز ند گی میں تگ و دو، کو شش
اور محنت نہیں ہے و ہ جمو د کا شکار ہے اورجمود موت ہے تا ر یخ عا لم پر
نظر ڈالئے، جو قو میں جمو دکا شکارہو جا تی ہیں وہ مٹ جا یا کر تی ہیں،ا ن
کے اندر نشووارتقا کا ا حسا س مر جاتا ہے اوروہ زندگی کے مید ان میں نا کام
رہتی ہیں۔انسان جس قدر محنت کر ے گا۔زیادہ چمکتا نکھر تا اور سنو ر تا چلا
جائے گا۔زند گی نا م ہے۔ مسلسل تگ و دواورجدوجہدکا۔ہم جس پا ک مذہب کے پیر
و ہیں ا س کی پا کیزہ تعلیم یہی ہے۔خودپا ک ہا دیﷺکی زندگی مصا ئب و آلام
سے بھرپو ر رہی ہے۔فا قے فر ما تے رہے ہیں۔کھجورکے بنے بچھو نے پر سو تے ر
ہے۔آ پ ﷺنے جب ا پنی صا حبز ا د ی جنا ب فا طمہ کی شا د ی جنا ب علی سے کی
توجہیزمیں ا یک مشکیز ہ،ا یک چکی، ایک گھٹرا دیا۔تا کہ سرور کا ئناتﷺکی
بیٹی ا پنے ہا تھ سے آ ٹا پیسے ا ور پکا ئے۔ یہ محنت و مشقت کا سب سے بڑا
درس تھا۔جس کی عملی تصو یر سرور کائنا ت ﷺنے پیش فر مائی۔تا ر یخ عا لم پر
نظر ڈ ا لیں۔آ پ کو عظمت،مشقت اور مصیبت سے دو چار نظر آئیگی حضر ت ابر ا
ہیم علیہ السلا م کی حیا ت ا قد س دیکھئے کہ ا ن کو کس طر ح آ گ میں ڈ ا لا
گیا۔ جنا ب ز کر یا علیہ السلا م کو د یکھئے کہ ا ن کوآر ے سے چیر ا گیا
جنا ب مو سی علیہ السلا م کوفر عو ن کے د ر با رمیں د یکھئے آ خرمیں حضر ت
ا ما م حسین کو کر بلاکے خو نیں مید ا ن میں د یکھئے ا ور پھرخیا ل کیجئے
کہ عظمت کیسے مصا ئب آ لا م سے گزرتی ہے۔ محنت ایک ا یسی چیزہے۔ جس سے
انسان اس قدر عظیم ہو جا تا ہے۔کہ ا س کی عظمت کے سا منے ستا رے بھی ماند
پڑ جا تے ہیں۔تا ر یخ بھی اس کے سا منے جھکنا فخر سمجھتی ہے۔تا ر یخ میں ا
یسی مثلیں مو جو د ہیں۔کہ ایک شخص نیمعمو لی گھر انہ میں آنکھ کھو لی، پر
ور ش پا ئی، لیکن مسلسل محنت اور سعی سے اس قدر عظیم ہو گیا۔کہ تا ر یخ کا
فخر بن گیا۔ا گر د نیا کے عظیم ا نسانو ں کے ا سماء پر نظر ڈ ا لیں تو بہت
کم لو گ ا یسے ہوں گے جو چا ند ی کا چمچہ منہ میں لے کر پید ا ہو ئے ہو ں
گے۔ا کثر یت ایسے لو گو ں کی ہو گی جو مصا ئب کی گو د میں پلتے ،بیا با نو
ں میں آبلے لے کر چلتے اور صحر ا ؤ ں میں با غبا نی کی بنیا د ر کھتے
ہیں۔سو نا بھٹی میں تپتا ہے۔تب کند ن ہو تا ہے حنا پتھر پر گھستی ہے تب ر
نگ لا تی ہے۔موتی پتھر و ں میں رلتے ہیں تب کو ہ نو ر بنتے ہیں ہیرے سمند ر
و ں کی ظلمتو ں میں پلتے ہیں۔ کہیں جا کر در شہو ا ر بنتے ہیں۔ قر آ ن پا ک
میں ہے ہر شخص کو اس کی سعی کا بد لی ملے گا۔ اگر تم ز یا دہ صلہ چا ہتے ہو
تو ز یا د ہ سعی کر و۔ آ پ کو نہ ما ننے و الے لو گ آ پ کی کا میا بی کے
بعد لو گو ں کو فخر سے بتا تے ہیں ،د یکھو یہ میر ا د و ست ہے۔آ ج انسا ن
نے سمند ر کی گہر ا ئیو ں کو چھا ن ما را ہے۔زمین کا سینہ چیرکر معد نی
دولت کے انبا ر لگا دیئے ہیں۔ ا ور خلا ؤ ں میں پر وا ز کر تا ہو ا آسما ن
پر جا پہنچاہے۔تا ر یخ ہمیں بتا تی ہے کہ جس قوم نے سعی وکو شش تر ک کر کے
تن آسا نی کو اپنا شیو ہ طا ؤ س و ربا ب کو اپنی زند گی بنا لیا۔ و ہ یو ں
مٹ گی جیسے خز ا ں دید ہ پتا درخت سے گر تا اور ہو ا کے دو ش پر لڑ ھکتا
پھر تا ہے۔وہ قو میں جنہو ں نے اپنے خو ن جگر سے چر اغ روشن کئے اور ا پنے
اعمال کی خو بی کو دشمنو ں سے منو ایا۔جنہو ں نے تا ر یخ خو د بنا ئی۔ آج
بھی ان کا ذکر عز ت و ا حتر ا م سے لیا جا تا ہے۔ ز ند گی محنت، خلو ص
اوردیدہ ریزی سے عبا ر ت ہے۔اس دنیا میں وہی شخص کا میا ب رہتا ہے جومسلسل
محنت کر تا ہے۔جب انسا ن اپنے دل میں سچا ارادہ لے کرمسلسل محنت کرتاہے تو
اﷲ کی ر حمت بھی اس کے شا مل حا ل ہو جا یا کر تی ہے۔ پا کستا ن ہما را و
طن ہے ہم نے اسے قر با نیو ں سے حا صل کیا ہے۔اب اس کو قا ئم ر کھنے کے لئے
بھی عمل، کو شش ا ور جزبے کی ضر ورت ہے ا گر تم تن آسا ن ہو گئے تو منز ل
دور اور راستہ تا ر یک ہو جا ئے گا۔ا گر ہم نے کو شش جا ری رکھی تو ہما را
حا ل ایک تا بنا ک مستقبل کا آ ئنہ دار بن جا ئے گا۔۔نا می کو ئی بغیر مشقت
نہیں ہوا۔۔سو بار عقیق کٹا تب نگین ہو ا۔
|
|