جمالِ مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ رب العلمین والصلوۃوالسلام علی سیدالمرسلین وعلی آلہ وصحبہ اجمعین امابعدفاعوذباللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
سر تا بقدم تن سلطان زمن پھول
لب پھول دہن پھول ذقن پھول بدن پھول
صدقے میں ترے باغ توکیالائے ہیں بن پھول
اس غنچہئ دل کوبھی تو ایما ہو کہ بن پھول
واللہ جو مل جائے مرے گل کا پسینہ
مانگے نہ کبھی عطرنہ پھرچاہے دلہن پھول
دندان ولب وزلف ورخ شاہ کے فدائی
ہیں در عدن ، لعل یمن ، مشک ختن پھول
حضرات ذی قدر
ہرکاریگراپنی کاریگری کے کمالات کے اظہارکے لیے ……اپنی کاریگری کاایک نمونہ تیارکرتاہے……جس پروہ اپنی تمام ترمحنتیں صرف کرتاہے……اپنی تمام ترکوششیں اس پرلگاتاہے……اپنی کاریگری کے اس نمونہ کوحسیں سے حسیں تربنانے کی خاطرہرممکن کوشش کرتاہے……اورپھرکاریگرجتنابڑاہوتاہے……اس کی کاریگری کے نمونہ میں اتناہی زیادہ حسن وجمال ہواکرتاہے……اورآج ہماراموضوع سخن اللہ جل مجدہ کی کاریگری کے نمونہ ……اللہ سبحانہ وتعالی کی قدرت کے شاہکار……جناب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کاحسن بے مثال وجمال لازوال ہے۔

اوراللہ تبارک وتعالی توقادرمطلق ہے……ہرشے پرقادرہے……اس قادرمطلق نے اپنے اس حبیب کوایسابے مثال حسن ……اورایسابے نظیرجمال عطافرمایاکہ دل یہ بات ماننے پر……اورزبان یہ بات کہنے پرمجبورہوجاتی ہے……
ہے کلام الہی میں شمس وضحی ترے چہرہئ نورفزاکی قسم
قسم شب تارمیں رازیہ تھاکہ حبیب کی زلف دوتاکی قسم
ترے خُلق کوحق نے عظیم کہاتری خلق کوحق نے جمیل کیا
کوئی تجھ ساہواہے نہ ہوگاشہاترے خالق حسن واداکی قسم

اللہ تبارک وتعالی نے اپنے اس حبیب کے بدن اقدس کے ہرحصے میں ایک ایساحسن وجمال رکھ دیاکہ اس کی مثال نہ کبھی دیکھی گئی اورنہ ہی قیامت تک نظرآئے گی۔مبارک ہاتھوں ہی کولے لیجیئے……صحیح بخاری میں حضرت انس بن مالک سے مروی ہے……فرمایا……
مامسست حریراولادیباجاالین من کف النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
میں نے کوئی ریشم ایسانہیں چھواجورسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی مبارک ہتھیلی سے زیادہ نرم ہو۔

مبارک پسینہ کی بات کیجیئے تودل وجان معطرہوجاتے ہیں ……چشم فلک حیران رہ جاتی ہے……کیونکہ عام لوگوں کاپسینہ بدبودارہوتاہے……طبیعت پہ بوجھ بناتاہے……لیکن اس کریم آقاصلی اللہ تعالی علیہ وسلم……پیکرحسن وجمال کے پسینہ کی بات جناب انس سے سنوتوفرماتے ہیں ……امام مسلم روایت کرتے ہیں ……
کأن عرقہ اللؤلؤ
آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کاپسینہ موتیوں کی طرح تھا۔
ام سلیم سے سنوتووہ فرماتی ہیں ……
ھذاعرق نجعلہ لطیبنا
یہ پسینہ ہم خوشبوکے طورپراستعمال کرتے ہیں۔
ارے ام سلیم پسینہ اورخوشبو……؟؟؟؟؟؟؟آپ کیسی بات کرتی ہیں ……
فرماتی ہیں ……
وھواطیب الطیب
یعنی خوشبوئیں توبہت سی ہیں ……لیکن میرے آقاصلی اللہ تعالی علیہ وسلم کاپسینہ ساری خوشبوؤں سے زیادہ خوشبودارہے……!!!
اسی لیے تواعلیحضرت فرماتے ہیں ……
واللہ جومل جائے مرے گل کاپسینہ
مانگے نہ کبھی عطرنہ پھرچاہے دلہن پھول
اورجب چہرے کی بات آتی ہے صحابہ بھی حیران نظرآتے ہیں ……کوئی الفاظ نہیں ملتے کہ اس چہرہئ بے مثال کوبیان کیاجاسکے……ہرشخص اپنے اپنے اندازمیں اسے تعبیرکرنے کی کوشش کرتاہے……کوئی کہتاہے کہ تلوارکی طرح صاف شفاف تھا……جناب براء رد کردیتے ہیں ……فرماتے ہیں ……
لاولکنہ کان مثل القمر
نہیں ……تلوارکی طرح نہیں ……وہ توچاندکی طرح تھا۔
لیکن جب جناب جابربن سمرۃکی سنیے تواس بات پہ راضی نہیں ہوتے……ترمذی اوردارمی کی روایات کے مطابق فرماتے ہیں ……
رأیت رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فی لیلۃاضحیان
میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی ایک ایسی رات میں دیکھاجب کہ آسمان بالکل صاف تھا……چاندپوری آب وتاب سے چمک رہاتھا
وعلیہ حلۃحمراء
آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سرخ حلہ زیب تن کیے تھے……
فجعلت انظر الیہ والی القمر
میں نے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کاچہرہئ انوراورچاندکی طرف دیکھناشروع کیا……میں دیکھ رہاتھاکہ چاندمیں زیادہ حسن ہے یاچہرہئ مصطفی میں ……
فلھوکان احسن فی عینی من القمر
لیکن میری آنکھ نے یہ فیصلہ دے دیاکہ چانداگرچہ حسین ہے لیکن چہرہ مصطفی کاحسن وجمال چاندسے کہیں زیادہ ہے۔
اورجب سیدہ ربیع بنت معوذبن عفراء کی سنیئے تودارمی وبیہقی کی روایات کے مطابق یوں فرماتی سنائی دیتی ہیں ……
لورأیتہ لقلت الشمْس طالعۃ
اگرتواس کریم کے حسن بے مثال کودیکھ لیتاتوکہتاکہ سورج طلوع ہواپڑاہے۔
اورحضرات ذی قدر!!!
ایساحسن کیوں نہ ہو……جناب یوسف علیہ الصلوۃوالسلام کاحسن دیکھ کر مصر کی عورتوں نے اپنی انگلیاں کاٹ لی تھیں ……لیکن جب جناب یوسف علیہ الصلوۃوالسلام کے حسن کامحمدرسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے حسن کے ساتھ ذکرکیاجائے توامام ابن عساکرکی یہ روایت سامنے آجاتی ہے……جناب جابرسے روایت کرتے ہیں ……کہ ایک دفعہ حضرت جبریل علیہ السلام بارگاہ رسالت میں حاضرہوکرعرض گزارہوئے……
یارسول اللہ!!!
اللہ سبحانہ وتعالی نے آپ کوسلام کہاہے اورفرماتاہے……
حبیبی انی کسوت حسن یوسف من نورالکرسی وکسوت حسن وجھک من نورعرشی
اے میرے پیارے!!!
میں نے یوسف کے حسن کوکرسی کانورپہنایاتھا……اورتیرے چہرے کے حسن کومیں نے اپنے عرش کانورپہنایاہے۔
توپھریقینایہ حق ہے کہ……
سر تا بقدم تن سلطان زمن پھول
لب پھول دہن پھول ذقن پھول بدن پھول
صدقے میں ترے باغ توکیالائے ہیں بن پھول
اس غنچہئ دل کوبھی تو ایما ہو کہ بن پھول
واللہ جو مل جائے مرے گل کا پسینہ
مانگے نہ کبھی عطرنہ پھرچاہے دلہن پھول
دندان ولب وزلف ورخ شاہ کے فدائی
ہیں در عدن ، لعل یمن ، مشک ختن پھول
 
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 350438 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.