مولانا محمد شاکر نوری کی منفرد المثال شخصیت
(Ata Ur Rehman Noori, India)
داعی کبیرحضرت مولانامحمد شاکر علی نوری
صاحب (امیر سنّی دعوت اسلامی)کی حیات کا ہر گوشہ اورہر پہلوتابندہ
اورتابناک ہے۔مختلف اعتبار سے حضرت مولانامحمد شاکر علی نوری صاحب کی حیات
نمایاں اور گوناگوں خصوصیات کی حامل ہیں۔جس پہلو سے دیکھا جائے آپ بے مثل
وبے مثال نظرآتے ہیں۔دین پر استقامت ،شریعت مطہرہ پر ثابت قدمی،علم میں
اعلیٰ مقام،فن خطابت میں مہارت اورشعبۂ تصنیف وتالیف میں دسترس وغیرہ
غرضیکہ ہر پہلو اچھوتااور منفرد ہے۔ لیکن ان تمام خوبیوں پر مستزاد سب سے
عظیم صفت جوآپ میں نمایاں وہ ہے دعوت وتبلیغ کی تڑپ ۔ اور اس میدان میں آپ
نے جوخصوص و امتیاز حاصل کیا وہ بہت کم لوگوں کو میسرآتاہے۔ یہی وہ نمایاں
و صف ہے جسے دیکھ کر حضور مفکر اسلام نے آپ کو ’’داعی کبیر ‘‘کہنے پر مجبور
کیا۔بلا شبہ حضرت مولانامحمد شاکر علی نوری صاحب کی حیات مبارک کا سب سے
نمایاں باب دعوت وتبلیغ ہے۔آپ کی حیات میں ہر جگہ داعیانہ تڑپ ،تبلیغی
بصیرت ، قوت اجتہادی اور مشن رسولﷺ کی تکمیل کے لیے بے پناہ جدوجہد کے
نمونے ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں ۔ بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ سنّی دعوت اسلامی
کی سربراہی کرتے ہوئے پورے پچیس سال آپ کی دیدہ وری ، تبلیغی بصیرت اور
قائدانہ صلاحیت کا عظیم شاہکار ہے تو غلط نہ ہوگا۔
میدان دعوت وتبلیغ میں حضرت مولانامحمد شاکر علی نوری صاحب کی صلاحیت،دینی
خدمات اور اثرات اپنی جگہ،آپ کے تربیت یافتہ مبلغین میں مہارت کا یہ حال کہ
آج خصوصیت سے برصغیر اور دنیاکے مختلف علاقوں میں تحریک سنّی دعوت اسلامی
کے ذریعے آپ کے تربیت یافتہ عظیم دینی ،اصلاحی،ملی اور رفاحی خدمات انجام
دے رہے ہیں۔ملک وبیرون ملک میں آپ کے تربیت یافتہ مبلغین اسلامی تعلیمات کے
فروغ کے لیے جی جان سے کوششیں کررہے ہیں۔آپ کے شاگردوں اور فیض یافتگان میں
کئی ایک ایسے مفتیان، علما،حفاظ اور مبلغین ہیں جن کی مساعی جمیلہ سے کوئی
ایک خطہ نہیں بلکہ گاؤں کے گاؤں، قصبوں اور شہروں کے مکینوں کے ایمان
وعقیدے کو تحفظ ملاہے۔
حضور امیرمحترم کی شخصیت کوسمجھنامجھ جیسے کم علم کے بس کی بات نہیں۔ان کی
عظمت کو سمجھنے کے لیے آپ کی عالمی خدمات، شاگردوں اور فیض یافتگان کی عظیم
خدمات اور اثرات کا تعارف ہی کافی ہے۔حضور امیر محترم دنیابھر میں ۱۱۱؍مدارس
کے قیام کا عزم رکھتے ہیں اورالحمداﷲ آپ کو اس مقصد میں مسلسل کامیابی بھی
ملتی جارہی ہیں۔چند دہائی کے بعد آپ کے مدرسے کے فارغین اکثرجامعات اور درس
گاہوں میں سربراہان دارالافتا ، شیخ الحدیث اور صدرالمدرسین کے منصب پر
نظرآئیں گے۔(ان شاء اﷲ)
دنیا وی مفاد کی خاطردین میں بے جامداخلت علماے کرام نے نہ کل برداشت کی
تھی اور نہ آج۔موجودہ دور میں جب کہ اسلام کے روحانی نظام کو مسخ کر نے کی
مسلسل کوشش ہورہی ہے حضور امیر محترم اسلام کے روحانی نظام اور خانقاہی
مراسم کو نئی زندگی دینے کے لیے انتھک محنت ومشقت کررہے ہیں۔آپ کی دعوت پر
لاکھوں افراد گمراہی اور ضلالت کے اندھیرے سے نکل کر راہِ راست پر زندگی
گزاررہے ہیں۔حضور امیر سنّی دعوت اسلامی اپنی عملی زندگی سے اور شریعت
وطریقت پر استقامت سے اصلاح وتربیت کافریضہ انجام دے رہے ہیں۔ گویاکہ آپ یہ
ذہن دے رہے ہیں کہ دعوت کی راہ میں کرداروعمل کی مضبوطی اشد ضروری ہے۔اسی
کرداروعمل کی پختگی کا نتیجہ ہے کہ تنظیم سے وابستہ افرادعلم وعمل کی طرف ْخاطرخواہ
توجہ مرکوزکررہے ہیں۔کتاب میں موجود مضامین کے بعض قلم کاروں نے باضابطہ اس
بات کا اعتراف کیاہے کہ ان کی زندگیوں میں حضور امیر سنّی دعوت اسلامی کی
بدولت انقلاب آیاہے۔
حسن اخلاق مومن کا جوہر ہے حضور داعی کبیر اس وصف سے متصف ہیں اور فرائض و
واجبات و سنن پر عمل میں منفرد المثال ۔اور آپ اپنی حیات سے اسی کا درس بھی
دے رہے ہیں۔ آپ کی زندگی کا ہر گوشہ شریعت اسلامیہ کی پاسداری کا اعلیٰ
نمونہ ہے۔ آپ کی ایمانی جرأت کسی بھی قسم کی مصلحت کو شی اور چشم پوشی سے
مبرا ہیں ، خلاف شرع کام دیکھ کر فوراً اس کے ازالے کی کوشش فرماتے ہیں۔ آپ
معرفت الٰہی کے لیے فکرسازی اور عملی زندگی میں دینی احکام کی جلوہ گری پر
زوردیتے ہیں۔
حضور امیر سنّی دعوت اسلامی کی شخصیت علم وفن کے باب میں نیر درخشاں اور
شعر و سخن کی فصل میں بدر کامل بن کرطلوع ہوتی ہے ۔حضور داعی کبیر جہاں
زندگی کے مختلف پہلو میں فقیدالمثال ، نادرروز گار اور نازش باغ و بہار ہیں
وہیں شعر و سخن کے آئینے میں بھی دیکھئے تو شعر کی زلف برہم سنوارتے اور
سخن کے عارض پرغازہ ملتے نظر آتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنی قندیل شعورو
آگہی سے ظلمات فکر و نظر کے دبیز پردہ کو چاک کیا اور گم گشتگان راہ کو
نشان منزل اور شمع ہدایت عطا کی۔ہر بڑے مفکر کی طرح آپ نے بھی اپنے اصول
اور ایقان کی روشنی میں ایک فصیح و بلیغ و جدید کلام دنیا کو پیش کیا ہے
اور اپنی بانکی طبیعت سے گلشن شعرو سخن میں جذبۂ محبت اور ولولۂ عقیدت کا
ایسا کشادہ منفرد اور پر شکوہ تاج محل تعمیر کیا ہے جس کی خوبصورتی ،
فنکاری ، نئے نئے نقش و نگار اور انوکھے گل بوٹے دیکھ کر لوگ غرق حیرت
ہیں۔آپ کی شاعری میں طلاقت لسانی ، سلاست زبانی ، طرز ادا کی دل آویزی ،
اسلوب بیان کی دلکشی اور مضامین کی روانی و شگفتگی بدرجۂ اتم موجود ہے ۔ آپ
کی نعتوں کا مجموعہ ’’مژدۂ بخشش‘‘کے نام سے شائع ہو چکا ہے ۔جس میں حضرت کی
نعتیہ شاعری کی خصوصیات پرمشہور فکشن رائٹر حضور اشرف ملت حضرت علامہ سید
اشرف میاں صاحب برکاتی مارہروی (سجادہ نشین مارہرہ شریف)کا مضمون کافی اہم
ہے۔
تبلیغ دین اوررشد و ہدایت کے لیے آپ نے بڑی بڑی تکلیفیں برداشت کیں ۔ ملک
کے اکثرگوشوں کاآپ دورہ کررہے ہیں ۔دیہاتی،مضافاتی اور سہولت سے محروم
علاقوں کا دورہ سفر کی صعوبتوں کے بعد بھی آپ مسلسل کررہے ہیں۔اب تو آپ کے
لیے لوگ نگاہوں کو فرش راہ کئے رہتے ہیں ، آپ کے اشارے پرلوگ جان و دل
نچھاور کرنے کو تیار ہیں مگر آپ نے کبھی اپنے لیے کچھ نہ چاہااورنہ اپنے
آرام کا خیال کیا ۔
امیر محترم کی تصانیف علوم و معارف کا گنجینہ اور خزینہ ہیں۔ورق ورق میں
محبت و خشیت الٰہی مسطور ہے تو سطر سطر سے عشق و ادب رسول صلی اﷲ تعالیٰ
علیہ وسلم کی نور بیز کرنیں دلوں کو منورو مجلا کرتی ہیں ۔طرز تحریر سادہ
سلیس ، عمدہ اور رواں دواں ہے۔ آپ اپنا موقف قرآن و حدیث کی روشنی میں اس
انداز سے تحقیق کرکے مبرھن کرتے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے اور شک و شبہہ
کی گنجائش نہیں رہتی ۔تقریباً 50؍ سے زائد مختلف موضوعات پر آپ کی تصنیفات
کا گراں قدر ذخیرہ موجود ہے ۔آپ نے ’’برکات شریعت‘‘ لکھ کر راہ دعوت وتبلیغ
کے مسافروں کے لیے بڑی آسانی کردی۔تصنیف وتالیف کے اعتبار سے بھی آپ کی
خدمات بڑی عظیم ہیں۔
حضور قائد محترم خطابت و تقریرکے ساتھ ساتھ اپنی ہر مجلس میں تلقین ونصیحت
فرمایا کرتے ہیں ۔آپ کی ہر مجلس بذات خود ایک تبلیغی ادارہ ہوا کرتی ہے ۔
آپ کی محفل میں زندگی او ربندگی کا سلیقہ عطا ہوتا ہے ۔ہزاروں بندگان خداآپ
کے خطابات کی اثرآفرینی کے سبب شریعت اسلامیہ کی روشنی میں زندگی گزاررہے
ہیں۔سچ ہی کہاہے کسی نے کہ ہر چیز اپنی اصل کی طرف لوٹتی ہے۔ہم نے اکثر
لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ مقرر تو بہت ہیں ،فکری گفتگوکرنے،اصلاحی بیانات
کرنے والے وغیرہ مگرخطابت میں حضور امیر سنّی دعوت اسلامی جیسی اثرآفرینی
ہر جگہ مفقودہے،ہم نے انہیں یہی کہاکہ یہاں لوگوں کے دلوں میں بات اس لیے
اترتی ہے کیوں کہ یہاں بات دل سے نکلتی ہے
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
حضرت موصوف اپنی تقریروں کے ذریعے حرارت ایمانی اور علم وعمل کا جذبہ بیدار
کرتے ہیں۔آپ موقع ومحل کے اعتبار سے سادہ اور فصیح وبلیغ تقاریر فرماتے
ہیں۔آپ جا بجا اپنی تقریروں میں قرآنی آیات کا کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔آپ
کے اندازخطابت کو دیکھ کر حضور مفکر اسلام حضرت علامہ قمرالزماں اعظمی صاحب
جیسے عالمی شہرت یافتہ خطیب آپ کو خطیب اعظم،خطیب بے مثال اور خطیب
منفردالمثال جیسے القابات سے نوازتے ہیں۔ مفکراسلام کی زبانی دیئے گئے ان
القابات سے حضور امیر سنّی دعوت اسلامی کے فن خطابت میں مہارت کا بخوبی
اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔اﷲ پاک امیرمحترم کو عمرخضرعطا فرمائے۔ |
|