حد زنا کی شرائط

حد زنا جاری کرنے کے لئے جن شرائط پر فقہاء کا اتفاق ہے، وہ حسب ذیل ہیں :
١۔ زنا کرنے والا بالغ ہو، نابالغ پر بالاتفاق حد جاری نہیں ہوتی۔
٢۔ زنا کرنے والا عاقل ہو، پاگل اور مجنون پر بالاتفاق حد جاری نہیں ہوتی۔
٣۔ جمہور فقہاء کے نزدیک زانی کا مسلمان ہونا بھی شرط ہے، شادی شدہ کافر پر فقہاء حنفیہ کے نزدیک حد جاری نہیں ہوتی، البتہ اس کو کوڑے لگائے جاتے ہیں۔ فقہاء شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک زنا اور شراب خوری کی کافر پر کوئی حد نہیں ہے کیونکہ یہ اللہ کا حق ہے اور اس نے حقوق الٰہیہ کا التزام نہیں کیا، فقہاء مالکیہ کے نزدیک اگر کافر نے کافرہ کے ساتھ زنا کیا تو اس پر حد نہیں ہے، البتہ تادیباً اس کو سزا دی جائے گی اور اگر اس نے مسلمان عورت سے جبراً زنا کیا تو اس کو قتل کردیا جائے گا اور اگر باہمی رضا مندی سے زنا کیا تو عبرتناک سزا دی جائے گی۔
٤۔ زانی مختار ہو اگر اس پر جبر کیا گیا ہے تو جمہور کے نزدیک اس پر حد نہیں ہے اور فقہاء حنابلہ کے نزدیک اس پر حد ہے اور اگر عورت پر جبر کیا گیا تو اس پر بالاتفاق حد نہیں ہے۔
٥۔ عورت سے زنا کرے، اگر جانور سے وطی کی ہے تو مذاہب اربعہ میں بالاتفاق اس پر حد نہیں ہے، البتہ تعزیر ہے اور جمہور کے نزدیک جانور کو بالاتفاق قتل نہیں کیا جائے گا اور اس کو کھانا جائز ہے۔ فقہاء حنابلہ کے نزدیک اس کا کھانا حرام ہے۔
٦۔ ایسی لڑکی سے زنا کیا ہو جس کے ساتھ عادتاً وطی ہوسکتی ہو اگر بہت چھوٹی لڑکی سے زنا کیا ہے تو اس پر حد نہیں ہے نابالغ لڑکی پر حد نہیں ہوتی۔
٧۔ زنا کرنے میں کوئی شبہ نہ ہو اگر اس نے کسی اجنبی عورت کو یہ گمان کیا کہ وہ اس کی بیوی یا باندی ہے، اور زنا کرلیا تو جمہور کے نزدیک اس پر حد نہیں ہے اور امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے نزدیک اس پر حد ہے، جس عقد نکاح کے جواز یا عدم جواز میں اختلاف ہو اس نکاح کے بعد وطی کرنے پر حد نہیں ہے، مثلاً بغیر ولی یا بغیر گواہوں کے نکاح ہو، اور جو نکاح بالاتفاق ناجائز ہے جیسے محارم سے نکاح یا دوبہنوں کو نکاح میں جمع کرنا امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس نکاح کے بعد وطی کرنے پر حد نہیں ہے اور جمہور کے نزدیک حد ہے۔
٨۔ اس کو زنا کی حرمت کا علم ہوا گر وہ جہل کا دعویٰ کرے اور اس سے جہل متصور ہو تو اس میں فقہاء مالکیہ کے دو قول ہیں۔
٩۔ عورت غیر حربی ہو اگر وہ حربیہ ہے تو اس میں فقہاء مالکیہ کے دو قول ہیں۔
١٠۔ عورت زندہ ہو اگر وہ مردہ ہے تو اس سے وطی کرنے پر جمہور کے نزدیک حد نہیں ہے اور فقہاء مالکیہ کا مشہور مذہب یہ ہے کہ اس پر حد ہے۔
١١۔ مرد کا حشفہ (آلہ تناسل کا سر) عورت کی قبل (اندام نہانی) میں غائب ہوجائے اگر عورت کی دُبر میں وطی کرلے تو جمہور کے نزدیک اس پر حد نہیں ہے، اسی طرح لواطت (اغلام) پر بھی حد نہیں ہے، اگر اجنبی عورت کے پیٹ یا رانوں سے لذت حاصل کی تو اس پر بھی تعزیر ہے۔
١٢۔ زنا دار السلام میں کیا جائے، دارالکفر یا دار لحرب میں زنا کرنے پر حد نہیں ہے، کیونکہ قاضی اسلام کو وہاں حد جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ (لفظ الاسلامی بیروت، ١٤٠٥ ھ)
Syed Imaad
About the Author: Syed Imaad Read More Articles by Syed Imaad: 144 Articles with 320875 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.